اُس نے جلدی جلدی کچرے کے ڈھیر سے لوگوں کا پھینکا ہوا سامان اُٹھایا ،
اور سائیکل پر کباڑئیے کے پاس جاپہنچا۔۔۔۔
پورے دن کے کباڑ کا حساب کتاب کرکے سیدھا اُس دکان جا پہنچا
جہاں وطن عزیز پاکستان کے جھنڈے فروخت ہورہے تھے ۔۔۔
اُس نے پوری رقم سے دکان میں موجود سب سے بڑا جھنڈا خریدا ۔
اُسے یہ معلوم تھا کہ آج اُس کے گھر والوں کو فاقہ کرنا پڑے گا۔۔
مگر ملک سے محبت فاقوں سے بڑ ھ کر تھی۔۔۔
اور پھر پورا دن وہ پر چم پاکستان کو سربلند کرتا رہا!!
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں