پاکستان پر آئی ایم ایف کمپنی بہادر کی حکومت ہے۔ یہ پاکستانی وزیر اعظم اور چیف آف آرمی سٹاف سب اس کمپنی بہادرکے ملازم اور ایڈ منسٹریٹر ہیں جو وہ اپنی مرضی سے اس ملک پر مسلط کرتی ہے اس سے زیادہ ان کی اوقا ت نہیں اب تو سٹیٹ بینک پر مکمل ہولڈ آئی ایم ایف کا ہو چکا ہے۔
یہ کمپنی اپنے Under چلنے والے اس ملک کو کبھی چھوڑ نہیں سکتی وہ اس کو زندہ رکھے گی اور قرضہ بھی دیتی رہے گی۔
ہم عوام کی محنت اور کمائی یہ کمپنی پچھلے کئی سالوں سے لوٹ رہی ہے ۔22 کروڑ عوام جو اس کمپنی کے غلام ہیں اتنے بڑے غلاموں کے ٹولہ کو یہ کمپنی کیسے آسانی سے آ زاد ی دے سکتی ہے۔ان غلاموں کو کنٹرول کرنے کیلئے انہوں نے غیر اسلامی نظام سیاست جس کو جمہوریت کہتے ہیں سودی نظام معیشت اور میکالے کا نظام تعلیم لاگو کر رکھا ہے۔ اس نظام سیاست کی وجہ سے ہم آپس میں دست گریبان ہیں۔ تقسیم کرو اور حکومت کرو کا مقصد یہی نظام پورا کر رہا ہے تعلیمی نصاب وہ ہم کو بنا کر دیتے ہیں تو ہم کیسے آزاد ہیں۔
ہم ایک گونگی بہری اور اندھی قوم ہیں ہماری آنکھوں کان اور منہ پر مہریں ثبت ہو چکی ہیں ہم آئی ایم ایف کی ملک میں لوٹ مار کو سمجھ نہیں پا رہے۔ اور یہ کمپنی ہمیں غلام بنا کر ہم پر اپنا تسلط رکھنا چاہتی ہیں۔ پاکستانی قوم شروع سے ہی ایک نعرے باز قوم ہے۔ یہ ہمیں تقسیم کرنے کیلئے ہمیشہ سیاسی اور جرنیلی بت ہمارے سامنے کھڑے کرتئ رہی ہے جن کی ہم کئی کئی سال پوجا کرتے رہے ہیں۔
زرداری ،شہباز شریف، نواز شریف اور نیازی میں کوئی فرق نہیں ہے یہ سب آئی ایم ایف کمپنی بہادر کے مہرے ہیں۔ عوام جب ان سیاسی مہروں سے اُکتا جاتے ہیں پھر یہ کمپنی بہادر کسی اقبال کے شاہین جرنیل کو بر سر اقتدار لے آتے ہیں۔ اور ہم عوام ان کی کٹھ پتلیاں ان کے اشاروں پر ناچتی ہیں۔ ان مہروں کے جلسوں میں نعرے مار مار کر ہمارے گلے خشک ہو جاتے ہیں۔یہ اچھا ہے اور وہ بُرا ہے کو ثابت کرنے کے لئے ہم باہم دست و گریبان ہو جاتے ہیں۔اللہ کے بتائے ہوئے رستے یعنی کہ ایک بنو اور نیک بنو کو چھوڑ کر ایک دوسرے پر گند اچھالتے ہیں گندی سیاست کرتے ہیں اس گندی سیاست میں ہمیں اپنی ماوں بہنوں اور بیٹیوں کا خیال تک نہیں رہتا ان پر سر عام جلسوں میں بہتان طرازی کی جاتی ہے۔ ہم کتوں کی طرح لڑتے ہیں اور دوسرے کی ایسی کی تیسی کرتے ہیں اور یہی وہ مقصد ہے جو کمپنی بہادر چاہتی ہے اور ہمیں لڑا کر حاصل کرتی ہے اور ہم تقسیم ہو کر اور آپس میں لڑ کر اس کو اپنے آپ پر حکومت کا موقع دئیے ہوئے ہیں۔
حقیقی آزادی ہمیں تب ہی مل سکتی ہے جب ہم اس سسٹم سے نجات پائیں گے جو کہ آئی ایم ایف نے ہم پر مسلط کر رکھا ہے جب ہم اس قابل ہوں گے کہ کوئی ہم پر معاشی یا سیاسی شرائط لاگو نہ کر سکے جب ہماری اندرنی اور بیرونی پالیسیز آزاد ہوں گی۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں