مردانگی کے لیے عورت کا الزام ضروری ہے کیا؟

چند روز پہلے عمران خان پر عائشہ گلا لئی کے الزامات پر لکھا تھا کہ"عمران خان نو عمری سے پلے بوائے کی شہرت کا حامل ہے، اتنی مدت بعد الزام اور وہ بھی میاں صاحب کی نا اہلی کے بعد؟ کون یقین کرے گا اور اس سے کیا نقصان ہوگا اور کس کو ہوگا؟ اس ٹائمنگ پر سلیپنگ سیل کے علاوہ کیا خطاب مل سکتا ہے؟ وہ ان معاملات میں اپنی تمام تر بری شہرت کے باوجود مقبول ترین لیڈر بن چکا ہے جس کی سب سے زیادہ فالونگ خواتین میں ہی ہے۔الزام درست تھا یا غلط اس کا سیاست پر تو الٹا اثر ہی ہوگا۔ یہی سمجھا جائے گا کہ روایتی اسٹیبلشمنٹ کی لاڈلی جماعت سٹیٹس کو ،کی حفاظت کے لیے گھٹیا حربوں پر اتر آئی ہے۔ باقی فٹے منہ ان سیاسی کارکنان کا اور لعنت ان سیاستدانوں پر جن سے کسی کی بیٹی اور کسی کی بیوی محفوظ نہیں۔ سپریم کورٹ عائشہ اور ڈی پی او اوکاڑہ کی طلاق یافتہ بیوی، عائشہ احد ملک، کم بارکر اور دلشاد بیگم کے مدعے پر جے آئی ٹی بنائے اور جو ان سکینڈلز میں ملوث ثابت ہو اسے کڑی سے کڑی سزا دے"۔
اسکے ساتھ یہ بھی لکھا کہ"جب عائشہ گلا لئی خود چار سال ایک جماعت میں رہ کر مشرقی اقدار کا ڈرامہ رچائے گی تو لوگ اسے جواب دینے کے لیے اسکی بہن کاریفرنس تو استعمال کریں گے، لوگ نشانہ اسکی بہن یا اسکے پہناوے کو نہیں بنا رہے، وہ محض اسے جواب دے رہے ہیں، اور یہ بالکل عمران خان کے مدینہ کی ریاست کے بیان اور اسکے اپنے لائف سٹائل اور اسکے بچوں کی تصاویر جیسا ہے"۔ اور دیسی اور نوازی لبرلز کے لیے ایک اور جگہ یہ بھی لکھا کہ"اگر آپ واقعی عورت کو مرد کے برابر سمجھتے ہیں اور محض ٹھرک اور فیشن کی بنیاد پر لبرل نہیں ہیں تو مرد پر لگائے عورت کے الزام کو بھی برابری کی سطح پر پرکھنے کی عادت اپنائیں،اور اس بات کا عمران خان سے کوئی تعلق نہیں"۔
یہ سب تفصیل لکھنے کا مقصد جہاں حقائق کو مذکورہ قیادتوں کے ماضی کی بنیاد پر درست تسلیم کر لینے میں کوئی بڑی بات نہ سمجھنا تھا وہاں یہ بھی تھا کہ ہم جس منافق معاشرے میں زندہ ہیں وہاں عورت کا مقام درحقیقت اتنا ہی ہے اور عزت، غیرت اور حقوق نسواں نام کی بیماریوں کا یہاں عورت کے حقیقی احترام سے کوئی تعلق نہیں۔ یعنی بعض اوقات عورت اگر جھوٹی بھی ہو تو بڑے بڑے شریف آدمی رگڑے جاتے ہیں، لیکن دوسری طرف اگر وہ سچی بھی ثابت ہو جائے اور جواب میں کوئی بڑی شخصیت اس کے سامنے کھڑی ہو تو قانون اور قوم کی جوتی کو بھی ان سکینڈلز کی کوئی پرواہ نہیں ہوتی۔ نام نہاد لبرلز سے لے کر مولویوں تک سب عورت کی عزت و ناموس کو محض مخالفین کیخلاف مبالغہ آرائی اور پراپیگنڈا کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
ریحام خان ایک لبرل خاتون تھی، لیکن جب تک وہ عمران خان سے منسوب رہی دیسی لبرلز کی اکثریت اسکے خلاف رہی، کسی کو اس سے ہمدردی نہ ہوئی، مگر جیسے ہی اُسکی طلاق ہوئی، وہ سب نوازی لبرلز کو اچھی لگنے لگی، جمائمہ بھی طلاق کے فوری بعد انکی منظور نظر بنی، مگر پھر اسکے رویے سے انھیں مایوسی ہوئی کہ وہ طلاق کے باوجود عمران ہی کی حامی رہی، یقیناً اگر وہ بھی طلاق کے بعد عمران کے خلاف بولنے کا فیصلہ کرتی تو یہاں بہت سے پہلے حنیف عباسی اسکے بھائی بننے کو تیار بیٹھے تھے، اسی طرح عائشہ گلا لئی ظاہری طور پر ایک روایت پسند مذہبی خاتون دکھتی تھی، جب تک عمران کے ساتھ رہی، کبھی کسی نے اسکی باتوں کو قابل توجہ نہ سمجھا، کسی کو اس سے ہمدردی نہ ہوئی، مگر اب جیسے ہی اُس نے عمران کیخلاف زبان کھولی ہے تو سب کو اسکی مشرقی اقدار بھی قبول ہونے لگیں۔ دراصل یہ بغض عمران کے سوا کچھ بھی نہیں۔ ان دو نمبر لبرلز کا بس نہیں چل رہا ورنہ شاید یہ عمران کو بے حیا ثابت کرنے کے لیے جماعت اسلامی کے بھی پیر پکڑ کر غیرت کے نام پر مظاہرے کرنے لگیں۔
دوسری طرف عمران خان کے حمایتی بھی عائشہ احد ملک کو اس کا حق دلوانے نکل کھڑے ہوئے ہیں۔ انگریز صحافی کم بارکر کی کتاب کے حوالے دے رہے ہیں، لوگوں کی بیویاں بھگانے کی بات چل نکلی ہے۔ شاید وہ بھی جانتے ہیں کہ یہاں خان صاحب کی صفائی میں پیش کرنے کے لیے انکے پاس کچھ زیادہ نہیں ہے، سو اسی پر قناعت کی جائے کہ اگر خان صاحب ایسے ہیں تو میاں صاحبان بھی ان سے کم نہیں ہیں۔ میاں صاحبان کی محبتوں کے چرچے محض تحریک انصاف کے مرہون منت نہیں ہیں۔ ہمارے دوست صحافی شاہد خان’’ سنجے خان کی بہن دلشاد خان اور نواز شریف کا معاشقہ‘‘ کے عنوان سے اپنی ایک مختصر تحریر میں لکھتے ہیں کہ ’’بارہ جنوری انیس سو ستانوے کو ہسماچار“ میں بھارتی اداکار سنجے خان اور فیروز خان کی بہن دلشاد بیگم نے انکشاف کیا کہ نواز شریف میری زلفوں کے اسیر رہے ہیں، وہ ایک دل پھینک عاشق مزاج اور صرف نام کے ہی شریف ہیں۔ دلشاد بیگم نے دعویٰ کیا کہ وزیراعظم نواز شریف نے میرے کہنے پر کشمیر میں فوجی کارروائیاں روکیں اور جماعت اسلامی سے ٹکر لی۔
نواز شریف اپنی وزارت عظمیٰ کے دوران رات کے وقت بھارتی اداکار فیروز خان کی بہن دلشاد بیگم کو ٹیلی فون پر گانے سنایا کرتا تھا (گانا گانے کا شوق دونوں بھائیوں کو ہے) اور دلشاد بیگم کی فرمائش پر کشمیر کی سرحد سے فوجیں ہٹائی تھیں۔ دلشاد بیگم کے ان انکشافات کو روزنامہ ”مساوات “لاہور نے بھی شائع کیا جس کی تردید نواز شریف نے نہیں کی اور اسکی مزید تفصیلات ہفت روزہ”سیاسی لوگ“ لاہور نے انتخابات کے دوران شائع کی جس کے ایڈیٹر غلام حسین پر قاتلانہ حملہ کروایاگیا، ذرائع کے مطابق اس میں آئی بی کے لوگ ملوث تھے۔ دلشاد بیگم کے دورہ پاکستان میں وزیراعظم ہاﺅس میں سرکاری پروٹوکول دئیے جانے پر قومی اسمبلی میں باقاعدہ سوال بھی اٹھایا گیا۔
تیسری طرف اگر پیپلز پارٹی کی بات کی جائے تو وہاں جھوٹے بے بنیاد الزامات کے سوا صورت حال نسبتاً کافی بہتر نظر آتی ہے۔ وہاں یقینی طور پر خواتین کی عزت کا معیار ان دو جماعتوں اور انکی کی قیادتوں سے بہتر ہے۔ اور یقیناً اسکی بنیادی وجہ پیپلز پارٹی کی بے نظیر خواتین کی قیادت اور انکی مثالی تربیت ہی ٹھہرے گی۔ بیگم نصرت بھٹو اور بے نظیر بھٹو آج اس دنیا میں نہیں ہیں۔ مگر انکے افکار محترمہ کی صاحبزادیوں کی وجہ سے اس قدر مضبوطی سے پیپلز پارٹی میں موجود ہیں کہ ذرا سی بھول اور غلطی پر امداد پتافی اور خورشید شاہ جیسے سینئیر ترین لوگوں کو بھی معافی مانگنی پڑتی ہے۔ بلاول کی حالیہ پریس کانفرنس جو اس نے اپنے دورہ گلگت بلتستان کے دوران کی وہ اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ وہ ہر گزرتے دن کیساتھ بہتر ہو رہا ہے۔ اس نے دونوں حریف جماعتوں کے دوران چلتی گندی رسہ کشی اور عورت کی تذلیل پر بہت مدلل اور متوازن انداز میں گفتگو کی اور مطالبہ کیا کہ خواتین کے الزامات کی چھان بین ہونی چاہیے۔
دونوں جماعتوں کے گھٹیا پراپیگنڈے، فوٹو شاپڈ تصاویر اور جھوٹے خود ساختہ سکینڈلز کے علاوہ بلاول پر آج تک کسی عورت نے ایسا کوئی الزام نہیں لگایا، مگر کیا ہے کہ بلاول کو تو ان دونوں جماعتوں کے لوگ کھسرا تک کہہ چکے ہیں۔ جیالوں کو طعنے دیے جاتے ہیں کہ جائوکسی مرد کو اپنا لیڈر بنائو۔ اور یہ وہ دو جماعتیں ہیں جن میں حیا، غیرت، اسلام اور حقوق نسواں کا سب سے زیادہ ڈھنڈورا پیٹا جاتا ہے۔ عمران خان اور شریف انکے لیے شاید اسلیے بھی مرد اور محترم قیادت ہیں کہ ان پر مختلف خواتین الزام لگا چکی ہیں۔ یعنی جب تک کوئی عورت الزام نہ لگائے اسلامی جمہوریہ میں لیڈر مرد نہیں کہلاتا ہے!

Facebook Comments

عمار کاظمی
عمار کاظمی معروف صحافی اور بلاگر ہیں۔ آپ سماجی مسائل پر شعور و آگاہی پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply