ہم یوں تو سارا سال ہی جھگڑتے رہتے ہیں لیکن ان خاص ایام میں کچھ زیادہ ہی جھگڑالو طبیعت ہو جاتی ہے ، ایک دوسرے کا مذاق اڑاتے ہیں، ایک دوسرے پر الزام تراشی کرتے ہیں، گستاخ، کافر، رافضی، ناصبی کے نعرے لگاتے ہیں۔
بس ایک کام رہ جاتا ہے جو کرنے سے قاصر ہیں وہ ہے ذکرا ہل بیت اور فکر اہل بیت کا فروغ۔۔۔۔۔۔!
وہ کیا وجہ تھی جس کی وجہ سے حسینؑ مدینہ سے نکلے؟ کن حالات کی وجہ سے وہ کربلا پہنچے؟؟ ہم میں سے اکثریت اصل واقعات سے انجان ہی ہے۔ ایک طرف ان سارے واقعات سے نظراندازی کا پہلو نظر آتا ہے تو دوسری طرف غلو سے کام لیا جا رہا ہے نتیجتاً اصل واقعہ کچھ اس طرح افسانوی بنا دیا گیا ہے کہ بہت کم لوگ اس کی روح سمجھ پا رہے ہیں۔ کربلا حریت اور خودداری کا درس دیتی ہے۔ کربلا حق کے لیے ڈٹ جانے کا نام ہے۔ کربلا خدا کی راہ میں سر کٹانے کا نام ہے۔ کربلا اسلام کی حقیقی تعلیمات کے فروغ کے لیے دی جانے والی عظیم الشان قربانی کا دوسرا نام ہے۔
بس ایک گزارش ہے یوم عاشور پر بجائے اس کے کہ شیعوں کو برا بھلا کہیں، ان کے عاشور منانے پہ اعتراض کریں یا اسی قسم کی کسی ایکٹیویٹی میں مصروف ہوں، آئیے کربلاء کی اس قربانی کو یاد کریں، امام حسینؑ، ان کے خاندان اور ان کے ساتھیوں کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کریں۔
آج کا دن بس پیغام حسینؑ اور پیغام کربلا کے فروغ میں صرف کریں۔ان کے پیغام کو پھیلائیں، ان کی سیرت کو پڑھیں اور ان کے ایصال ثواب کے لیے قرآن خوانی کریں۔ ان کے نام پر مخلوق خدا کو فائدہ پہنچائیں۔کسی بھوکے کو کھانا کھلائیں، کسی پیاسے کو پانی پلائیں، کسی بے بس اور مجبور کی مدد کریں، بھول جائیں کہ آپ سنی ہیں ، شیعہ ہیں، دیوبندی ہیں یا اہل حدیث ہیں۔ بس یہ یاد رکھیں کہ آپ مسلمان ہیں اور اسلام کی خاطر کربلا میں امام حسین نے اپنا گھر بار لٹا دیا تھا۔
یہ درس کربلاء کا ہے
کہ خوف بس خدا کا ہے!
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں