جمہوریت کی علمبردار مسلم لیگ ن۔۔معاویہ یاسین نفیس

مسلم لیگ ن کی قیادت عوامی حقوق و آئین کی عملداری کی جنگ میں اپنی خوشیاں اور اپنے مفادات قربان کر رہی ہے۔ مسلم لیگ واحد سیاسی جماعت ہے جس کی قیادت نے پہلے بے مثال قربانیاں دیں اور بعد میں دیگر راہنماؤں و کارکنان نے قربانیاں پیش کیں۔ سلیکٹرز بھی اس بات کو ایک اٹل حقیقت مانتے ہیں کہ مسلم لیگ ن کے ادوار میں وطن عزیز نے خوشحالی کی بہاریں دیکھیں اور ارتقائی عمل پروان چڑھا۔ آج بھی اگر مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف ہری جھنڈی دکھادیں تو اقتدار کے ایوان ان کے قدموں کے نیچے ہونگے مگر مفادِ عامہ، آئین کی حکمرانی اور عوامی حق ِ حاکمیت کے اصول پر ڈٹ گئے۔ اپنی شریکِ حیات کو بستر ِمرگ پر چھوڑ کر اپنی لختِ جگر کا ہاتھ تھام کر زنداں کو قبول کیا مگر حوصلہ و ہمت نہ ہاری۔

اپنی بیٹی کو ناکردہ گناہوں کی سزاء بھگتنا برداشت کرلی، کینسر کے مریض اپنے چھوٹے بھائی، بہترین ایڈمنسٹریٹر محمد شہبازشریف اور ان کے لخت جگر حمزہ شہباز کو حکومت وقت کے اندھے اور بے لگام تعصب کا شکار کروادیا مگر اپنے اصول، مؤقف اور جدوجہد پر سودے بازی نہیں کی۔

کالم نگار:معاویہ حسین نفیس

یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ تاریخ ان شخصیات کے گرد سنہرے الفاظ کا احاطہ ضرور کرتی ہے جو اپنے حق کے لئے امام حسین رضی اللہ عنہ کی مانند وقت کے یزید سے ٹکرا جاتے ہیں۔ مگر تاریخ ان شخصیات کو بھی نہیں بخشتی جو عبداللہ بن ابیء کی مانند ذاتی مفادات کے حصول اور اس کی نگہداشت کے لئے اجتماعی مفادات پر چھرا گھونپتے ہیں۔

آج منتقم حکمرانوں نے حالات ایسے بنادئیے کہ نہ روایتوں کی پاسداری باقی رہی، نہ حمیت کی پوشاک شریف خاندان کو جب بھی دشمن کا سامنا ہوا تو دشمن ہمیشہ کم ظرف نکلا۔

اس خاندان کے لئے حالات ایسے بنادیے  کہ جب میاں نوازشریف کے والد کا جنازہ اٹھا تب میاں نوازشریف جیل میں تھے ، نوازشریف کی شریک حیات محترمہ کلثوم نواز جب بستر مرگ پر تھیں اسوقت بھی  نوازشریف جیل میں تھے۔

انسانی اقدار کی توہین تو اسوقت ہوئی جب ملک کے تین دفعہ کے منتخب وزیراعظم نے محترمہ کلثوم نواز کی وفات سے چند لمحات قبل خیریت دریافت کرنے کے لئے فون کال کی اجازت مانگی تب انہیں جیل انتظامیہ نے فون کال تک کی سہولت نہیں دی بالآ خر محترمہ کلثوم نواز بھی وفات پاگئیں اور نوازشریف اسوقت بھی بیٹی کے ہمراہ جیل میں موجودہ تھے حکومت اور انکے سرپرستوں کی انتقامی صعوبتوں کو جھیل رہے تھے۔اور  ماں کے جنازہ  کے وقت نوازشریف جبری جلاوطنی کا شکار تھے۔

جنید صفدر کی نکاح کی تقریب میں ماں اور باپ کی شرکت پر پابندی جبکہ ولیمہ میں نانا کی شرکت پر پابندی تھی الغرض کہ شریف خاندان خوشی یا غمی دونوں حالات میں کسی نہ کسی طرح مصائب کا شکار رہاہے۔

بہر کیف

رنج سے خوگر ہو انساں تو مٹ جاتا ہے رنج

مشکلیں مجھ پر پڑیں اتنی کہ آساں ہو گئیں

رب رحمٰن کا سورۃ الانشراح میں تکرار کے ساتھ فرمان ہے ‘بے شک ہر مشکل کے بعد آسانی ہے’

لیکن اس بات کا کریڈٹ شریف خاندان کو دینے میں اگر کوئی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کریگا تو بلاشبہ وہ بخیل کہلائیگا کہ کم از کم شریف خاندان کی لازوال قربانیوں سے یہ الزام تو ہمیشہ کے لئے رد ہوگیا کہ سیاستدان قوم کے بچے قربان کردیتے ہیں اور خود عیش و عشرت کی زندگی گذارتے رہتے ہیں۔
بطور ایک سیاسی کارکن مجھے اس بات پر فخر ہے کہ الحمدللہ میں تاریخ کی درست سمت اور درست راہبر کے ساتھ کھڑا ہوں۔ اس لئے میں بلاخوف و تردد کے یہ کہتاہوں کہ میرے   راہبر، میرے قائد محمد نوازشریف۔

مرے یاقوت اور مرجان مرشد

Advertisements
julia rana solicitors

تمہارے نام پر قربان مرشد!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply