14 اگست اور ہم

چودہ اگست سر پر ہے،جشن آزادی کی تیاریاں بھی کافی عروج پر ہیں۔جگہ جگہ پاکستانی پرچموں، بیجز، جھنڈیوں سے سجے ٹھیلے موتیوں کی مانند پورے ملک میں بکھرے پڑے ہیں ۔
بچے بوڑھے جوان سب ہی تیاریوں میں مگن جشن آزادی منانے کے لئے بے تاب ہیں۔لیکن اک معصومانہ سوال کا جواب دیتے جائیے۔کیا ہمارے ملک کا ہم پر صرف یہی حق ہے کہ ہم سال میں ایک دن جشن، آزادی کے نام پر منا کر خواب غفلت میں کھو جائیں؟ کیا اسی لئے اس سرزمین کو کروڑوں مہاجرین مسلمانوں کی شرف قدومیت کا مرتبہ حاصل ہوا تھا؟ کیا جانوں کے نذرانے پیش کرنے ، گھر بار چھوڑ چھاڑ کر ہجرت کرنے کا مقصد صرف اور صرف یہی تھا کہ ہمیں کوئی ایسا دن میسر آئے جس میں ہم صرف اور صرف جشن منا سکیں؟
بلاشبہ یہ مقاصد بالکل نہ تھے،مقصد صرف اور صرف یہ تھا کہ مسلمانوں کی الگ خود مختار ریاست ہو جس میں وہ کسی کے زیر اثر رہے بغیر اپنے دین پر عمل پیرا ہوں اور اپنے ملک کی تعمیر کر سکیں۔
لیکن بصد افسوس یہ کہنا پڑتا ہے کہ ہم اس عظیم مقصد سے سبکدوش ہو بیٹھے ۔ملکی تعمیر کا خیال تک ناپید ہو چکاہے۔جس ملک کی ہمیں تعمیر کرنی تھی اسی ملک کی بنیادیں ہلانے میں ہر ایک مصروف عمل ہے ۔ایک نسوار فروش سے لیکر حکمران تک سب کرپشن کا سہارا لیکر اپنی جیبیں بھرنے میں مگن ہیں۔جس میں قابلیت ہوتی ہے کہ ملکی تعمیر میں کردار ادا کرنے کی وہ یورپ کی تعمیر کرنے پہنچ جاتا ہے اور ملک خداداد پاکستان ترسی نظریں اٹھائے انتظار میں رہتا ہے کہ کوئی تو وفا کرنے آئے، کوئی تو ملکی تعمیر میں اپنا حصہ ملائےلیکن ۔ کون ملائے؟
ہم؟نہیں بھائی کبھی نہیں ،۔ اگر ہم ملکی تعمیر کے چکر میں لگ گئے تو اپنی جیب ویران ہو جائے گی، اگر ایمانداری سے کمانے لگ گئے پھر تو بس گذارا ہی کرنا ہوگا، اور یہ سب ہم سے ہوتا نہیں۔وغیرہ وغیرہ (پاکستانیوں کے حقیقی خیالات)،مکرر عرض کئے دیتا ہوں کہ آپ جشن منائیں اور بڑے جوش وجذبے سے منائیں لیکن کم از کم اپنے ملک کے ساتھ مخلص رہیں، اور نہیں تو کم از کم انفرادی کرپشن کو تو الوداع کہہ دیں۔اللہ ہمارے ملک اور دیگر اسلامی ممالک کی حفاظت فرمائے اور انہیں پوری دنیا پر حاکمیت نصیب فرمائے ۔۔۔ آمین

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply