وقت سب سے بڑا استاد ہے،دسمبر ایک سال کا دورانیہ ختم ہونے کا ماہ۔۔۔۔یعنی ہمیں نتیجہ اخذ کرنا ہوتا ہے کہ اس سال کیا سیکھا،کیا کھویا کیا پایا،یوں تو زندگی نے دسمبر کی کہانی خون آلود ہی بتائی ہے۔لیکن دسمبر سے پہلے بھی بہت سے ماہ آتے ہیں،جن کی سب کی اپنی ہی ایک کہانی ہے،یہ ماہ اپنی ذات میں ہم نے کیسے گزارے،ہم دوسروں پر سبقت لے جانے کی چاہ میں،دوسروں کو نیچا دکھانے کی چاہ میں،دوسروں کو گرانے کی چاہ میں خود کتنا گرے۔۔۔۔
وقت نے تو ہر صورت ہمیں آگے لے ہی جانا تھا،لیکن ہم نے دوسروں کو پیچھے دھکیلنے میں اپنی ذات کس قدر معمولی بنادی،اپنا عمل اپنا کردار اونچا رہے اسکے لئے ہم نے ہر وہ عمل کیا کہ جس دوسروں کا کردار دوسروں کے اعمال متاثر کئے جائیں۔۔
حاصل کیا ہوا؟؟؟
ایک ڈھلتا سورج ہمیں یہ پیغام دے رہا ہے کہ میں ڈھل چکا ہوں!
یوں تو میں ہر روز ڈوب کر ایک دن تمہاری قیمتی زندگی سے نکال دیتا ہوں لیکن تم حساب کتاب کے ماہر مجھے ہر سال میں ایک بار ہی غور سے دیکھتے ہو۔
دیکھتے بھی کیا ہو؟؟؟
کہ ڈھلتا سورج سمندر میں ڈوبتے ہوئے کس قدر حسین ہے؟؟طرح طرح سے میرے ڈوبنے کے اینگل اتار کر اتراتے ہو عبرت نہیں لیتے کہ اک دن ایسے ہی تم کسی روز ڈھل جاؤ گے،ڈوب جاؤ گے،ذرا رک کر سوچو تو سہی اپنے کسی پیارے کو اس سال قبر میں اتارا؟اپنے کسی دوست اپنے کسی عزیز کو مرتے دیکھا؟؟؟اگر اپنے پیارے اپنے عزیز اپنے دوست سلامت بھی رہے تو شکر ہزار شکر ، دنیا کو تو مرتے دیکھے ہی ہوگا،روتے چیختے بلکتے سنا ہی ہوگا۔۔
میں ڈوب جاتا ہوں ہر روز گر چہ صبح کو ایسے چمکتا ہوں کہ میرا کوئی مقابل نہیں ہوتا پھر بھی ڈوب جاتا ہوں،تو تم کس گھمنڈ میں ہو؟
ہر دن ہر سال کے ساتھ گزرتا وقت میرا صبح کا غرور ختم کردیتا ہے،میری چمک دھمک کو ایک خاموش اور تاریک رات میں بدل دیتا ہے،ہاں یہ وقت۔۔۔۔یہ وقت بہت بے رحم ہوتا ہےوہ پلٹتا بھی ہے تو تمہارے لئے نہیں۔۔۔اسے اگر پلٹ کر تمہیں دیکھنا ہو تو بس وہ کچھ لوٹانے کیلئے جو کچھ اس کے ہاتھ پر تم نے رکھا تھا۔
میرے ڈھلنے سے اپنے ڈھلنے کیلئے عبرت لو۔۔۔میں تمہارا اک حقیقی استاد ہوں۔۔
میں وقت ہوں
میں سورج ہوں
میرے ڈھلنے سے اپنے ڈھلنے کیلئے عبرت لو۔۔۔۔۔
اک نئی صبح شاید تمہیں اک حقیقی نئی صبح مل ہی جائے
وگرنہ
وہ تو سنا ہی ہوگا
زمیں کھاگئی آسماں کیسے کیسے!
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں