کیا قائداعظم کے پاس ڈگری تھی؟ ۔۔۔ رانا حاکم

کچھ دن پہلے حاشر ابن ارشاد صاحب( Hashir Ibne Irshad) نے ایک پوسٹ کی کہ جناح انڈر میٹرک تھے ۔ جس پر کچھ ہی دیر میں محب وطن پاکستانیوں نے حملہ کر دیا ۔ غدار احمق منافق جاہل کے القابات سے نوازا گیا ۔( مطالعہ پاکستان پر میرا علم ناقص سا ہی سمجھ لیں سوائے اس کے کہ پچھلے سال بھائی کا ایم فل کا تھیسس لکھنا پڑا تو کچھ ریکمیندیڈ کتابوں کو بوجہ مجبوری پڑھنا پڑا یا صرف اتنا کہ سی ایس ایس کے امتحان میں تین چار کتابوں سے کرونولاجیکل ہسٹری پڑھی ۔ ) حاشر ابن ارشاد نے آئی بی اے سے ایم بی اے کیا انور مسعود صاحب کے داماد ہیں اور تعلیم و تدریس سے بھی وابستہ رہے ہیں ۔ وہاں پر ہمارے ایک بہت ہی عزیز دوست اعجاز اعوان ( Ejaz Awan) نے ایک کمنٹ کیا کہ چاند کا تھوکا منہ پر ۔ جس پر دونوں میں کچھ غیر مناسب کمنٹس کا تبادلہ بھی ہوا ۔ میٹرک ، بیرسٹر اور لنکن ان پر ہارون ملک (Haroon Malik ) نے بھی کچھ تحقیق کی اور ایک پوسٹ بھی کی جس میں انہوں نے حاشر صاحب کے موقف کی جزوی تائید بھی کی ، فیکٹس کیا ہے اس پر جانے سے پہلے میری درخواست ہے کہ ہم کیوں یہ سمجھتے ہیں کہ صرف ہم ہی محب وطن ہیں؟ حب الوطنی کا پیمانہ کیا ہے آخر ؟؟؟ کہ جو مطالعہ پاکستان یا درسی کتابوں میں پڑھایا گیا اس پر آمنا صدقا کہا جائے ؟؟؟ اگر میں یہ کہوں کہ قرارداد پاکستان 24 مارچ کو منظور ہوئی اور اس میں ایک علحیدہ مملکت کا کوئی مطالبہ نہیں کیا گیا تو ایسے لوگ بھی کمنٹس میں سر پر کفن باندھ کر آ جائیں گے جنہیں Patriotism اور Nationalism کے فرق کا بھی نہیں پتا ۔ ایسے لوگ حب الوطنی کی اسناد اور غداری کے سرتیفکیتس بانٹنے شروع کر دیتے ہیں جنہوں نے مطالعہ پاکستان بھی 14 سوال یاد کر کے پاس کیا ہوتا ۔ حاشر صاحب نے ایک لائن لکھی ہے آپ کو اختلاف ہے آپ فیکٹس سے انہیں غلط ثابت کر دیں لیکن یہ گالی یہ فتوے دشنام اس سب کا اختیار کس نے دیا ہے آپ کو ۔۔۔۔ پہلے آداب مکالمہ تو سیکھ لیجیئے حضور ۔معلم ، چھوٹے بڑے سے بات کرنے کے طرز مخاطب ہی سمجھ لیں پھر اختلاف کر لیں، سر آنکھوں پر ۔۔۔۔۔کچھ لوگوں کا رویہ یہ تھا کہ حاشر صاحب نے کیونکہ ایک یا دو لائن لکھی اور کوئی حوالہ نہیں دیا تو ان کا مقصد صرف جناح کی تذلیل تھا ، اس پر مزید بات کریں گے پہلے جناح کے انڈر میٹرک ہونے کا کچھ تاریخی اور مستند حوالوں سے جائزہ لے لیتے ہیں ۔

حاشر صاحب نے اپنے آرگیومنٹ کے لئیے کے ۔ کے ۔ عزیز کی کتاب The Murder Of History کا حوالہ دیا ۔ یہ کتاب گزشتہ برس تھیسسس کی وجہ سے پڑھنا پڑھی جس کے صفحہ نمبر 16 پر واضح انداز میں لکھا ہے کہ جناح کے پاس کسی بھی ملک کی کسی مضمون کی کوئی ڈگری نہیں تھی ۔ اور یہ کہ جناح بیرسٹر تھے اور وکالت کے لائسنس کے امتحان کے لئیے اس وقت لنکن ان میں داخلہ لیا ۔ (واضح رہے کہ ان دنوں وکالت کے لائسنس کے لئیے ایک امتحان دیا جاتا تھا جس کے لئیے کسی ڈگری کا ہونا ضروری نہیں تھا ۔ اور نہ ہی بیرسٹر کوئی ڈگری ہے ۔ لنکن ان ایک ٹیسٹ کی تیاری کا ادارہ تھا لیکن ڈگری لینے یا دینے کا اس سے کوئی تعلق نہیں ۔) لیکن کچھ تشکیک ابھی باقی تھی کہ کیا میٹرک سرٹیفکیٹ ہے یا ڈگری اس لئیے سوچا کہ اس بارے سب سے مستند کتاب My Brother ہی ہو سکتی ہے جسے محترمہ فاطمہ جناح نے لکھا ہے ۔ جسے پڑھ کر علم ہوا کہ جناح نے 1891 میں سندھ مدرستہ السلام میں داخلہ لیا پھر سی ایم ایس سکول لارنس روڈ کراچی میں داخلی لیا لیکن ایک ماہ بعد دوبارہ سندھ مدرسہ الاسلام میں انگلش 5th میں داخلہ لیا اور اس وقت ان کے والد انتہائی پریشان تھے کہ اس لڑکے کا کیا بنے گا ۔ تب ان کی عمر 15 برس تھی کہ پونجا جناح کے دوست ( جو کہ گراہم ٹریڈنگ کمپنی میں جنرل مینیجر تھے ) نے انہیں پیشکش کی کہ نوجوان لڑکے کو ان کے لندن کے ہیڈ آفس میں تین سالہ ایپرینٹس شپ پر بھیج دیں۔ اسی دوران جناح کی شادی بھی ہوئی ۔ سکول ریکارڈ سے یہ بھی ظاہر ہے کہ جناح نے 30 جنوری 1892 میں (جب وہ انگلش 5th کے طالب علم تھے ) شادی کی وجہ سے سندھ مدرستہ السلام و چھوڑا ۔ اس کے بعد وہ لندن چلے گئے اور قانون میں دلچسپی پیدا ہوئی تو وکالت کے لائسنس کا امتحان پاس کیا اور بحیثیت وکیل اپنی پریکٹس کا آغاز شروع کر دیا ۔ تو سندھ مدرسہ اسلام چھوڑنے کے بعد وہ تعلیم کے لئیے نہ کبھی بمبے گئے اور نہ ہی کسی ممبئی ہائی سکول میں داخلہ لیا ۔

اب آ جائیے اس بات پر کہ حاشر صاحب کا مقصد جناح کی تذلیل تھا تو محترم دوستو ہمیں یہ اختیار کس نے دیا ہے کہ کسی کی دو لائنوں سے ہم نیتوں کے اندازے لگانا شروع کر دیں ؟؟؟ کیا جناح کا کردار جدوجہد اور انتھک محنت ڈگریوں کی محتاج ہے ؟؟ یا پھر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ علم کے لئیے ڈگری کا ہونا ضروری ہے جو کہ صرف ہمارے والدین کی انوسیتمنت کی ایک رسید کے سوا کچھ نہیں ۔ اگر حاشر صاحب یا کسی نے بھی کوئی غلط بات یا حقائق کے منافی بات کہی ہے تو آپ مستند حوالوں سے ان کی بات کو غلط ثابت کر دیں ۔ لیکن یہ دشنام فتوی بازی گالیاں آپ کی لاعلمی بغض جہالت اور عناد کا منہ بولتا ثبوت ضرور ہے ۔۔۔۔ جناح بلا شبہ ایک عظیم لیڈر تھے لیکن کیا یہ ضروری ہے کہ ان کی عظمت کو تسلیم کرنے کے لئیے ان کے ساتھ زبر دستی میٹرک کی سند یا کوئی ڈگری نتھی کر دی جائے ۔۔۔۔۔ اگلی پوسٹ میں حاشر صاحب نے بھی یہی کہا کہ علم کے لئیے لیڈر بننے کے لئیے تعلیم کوئی پیمانہ نہیں ۔ مشہور سائنسدان ایڈیسن بھی کوئی تعلیم یافتہ نہیں تھے اور بل گیٹس کو تو کالج سے نکال دیا گیا تھا ۔ اس لئیے خدارا اختلاف کیجیئے لیکن شائستگی دلیل اور استدلال کے ساتھ ۔۔۔۔گالی گلوچ دشنام اور فتووں کے ساتھ حملہ آور ہوتے وقت یہ ضرور خیال کر لیا کریں کہ یہ کسی دوسرے کی وال ہے آپ کا گھر نہیں ۔ شکریہ

Advertisements
julia rana solicitors london

نوٹ ۔ تمام حوالہ جات کی تصاویر اٹیچ کر دی ہیں ۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply