ملزم کے 28 حقوق ۔ ۔ ۔ ۔ ایڈووکیٹ محمد علی جعفری/حصہ اول

قانون کہتا ہے کہ کوئی بھی شخص جو ملزم ہو وہ جرم ثابت ہونے تک معصوم تصور کیا جائے گا اور اس کے ساتھ مجرم والا برتاؤ نہیں کیا جائے گا اور اگر سزا  سنا بھی دی جائے تو ہنگامِ اپیل یعنی دعویٰ ،اس کے کچھ حقوق ہیں جو انصاف کی مکمل فراہمی کے لیے ضروری ہیں۔ ذیل میں مختلف قوانین اور ضوابط میں سے  ملزم کے وہ حقوق مندرجہ ہیں جو کسی بھی حالت میں(الامخصوص قوانین کی رو سے)  اس سے جدا نہیں کئے جاسکتے۔

ملزم کو حاصل شدہ 28 حقوق مندرجہ ذیل ہیں۔

آئین کا آرٹیکل نمبر 22 اور ضابطۂ فوجداری(ض۔ف)کا سیکشن نمبر 41,55 اور 151 ملزم کو غیر قانونی حراست سے حفاظت کا حق فراہم کرتا ہے۔

سیکشن نمبر،97,93,94,(4)100 تا(8)و 165 ض۔ف ملزم کو غیر قانونی جانچ سے حفاظت کا حق فراہم کرتا ہے۔

آئین کا آرٹیکل نمبر 20(2) و سکشن 300 ض۔ف ملزم کو دہرے مواخذے(ایک ہی جرم میں دوبارہ گرفتاری) سے حفاظت کا حق فراہم کرتا ہے۔

آئین کا آرٹیکل 20(1) ملزم کو قید گزارنے کے بعد سزا کا بالعکس نہ بڑھنا یعنی آئندہ کوئی بھی قانون دوبارہ بھگتی ہوئی سزا نہیں بڑھا سکتا جبکہ بندہ قید جھیل چکا ہو، اس سے محفوظ رکھتا ہے۔

آئین کا ارٹیکل نمبر 22, ض۔ف سکشن نمبر 56,57و 76 کسی بھی ملزم کو غیر قانونی حبسِ بے جا سے حفاظت کا حق فراہم کرتا ہے۔

آئین کا آرٹیکل نمبر 71(1) و سکشن 50,55 و 75 ض۔ف کسی بھی پاکستانی شہری ملزم کو ہنگامِ گرفتاری نوعیتِ کار معلوم ہونے کا حق فراہم کرتا ہے۔

سکشن 49 ض۔ف کسی بھی پاکستانی شہری ملزم کو گرفتار شدہ پر غیر ضروری دباؤ نہ ہونے کا حق دیتا ہے۔

آئینی آرٹیکل نمبر 22(1) و سکشن 303 ض۔ف کسی بھی ملزم کو اپنی مرضی کے قانونی مشیر/وکیل کا انتخاب کرنے کا حق دیتا ہے۔

آئینی آرٹیکل نمبر 22(ا) و سکشن 57 و 76 ض۔ف کسی بھی ملزم کو مجسٹریٹ کے روبرو گرفتاری کے 24 گھنٹوں میں حاضری کا حق فراہم کرتا ہے۔

سیکشن 20,50,167,436,437,439 ض۔ف کسی بھی ملزم کو بعد از گرفتاری ضمانت کا حق فراہم کرتا ہے۔

آئینی آرٹیکل نمبر 20(3) کسی بھی پاکستانی شہری ملزم کو اپنے خلاف گواہی سے آزادی کا حق فراہم کرتا ہے۔

سکشن 173(7),207,208,238 ض۔ف کسی بھی ملزم کو اشتغاثہ کی جانب سے مبنی و دائر شدہ ثبوت اور کاغذات کی نقول حاصل کرنے کا حق دیتا ہے۔

سکشن 101-104 قانونِ شہادت ، کسی بھی ملزم کو شک کا فائدہ ہونا یہاں تک کے یقینی طور پر جرم ثابت ہوجائے، سزا سے بچنے کا حق فراہم کرتا ہے۔

سیکشن 273,317 ض۔ف 15 ملزم کو خصوصی حالات کے علاوہ ، ثبوت اور گواہی کا اپنی موجودگی میں اقبال سننے کا حق فراہم کرتا ہے جبکہ سیکشن 218,228(2),240(2)ض۔ف کے تحت ملزم اپنے اوپر لگائے گئے تمام الزامات کی تفصیلات اور آگاہی طلب کرسکتا ہے۔

قانونَ شہادت سکشن 138 کسی بھی ملزم کو حق جرح (یعنی گواہ سے سوالات کرنا) کا حق دیتا ہے۔

سیکشن 313ض۔ف ملزم کو اپنے خلاف ثبوت داخل ہوتے وقت اس بابت پورے طریقے سے معلومات حاصل کرنے کا حق فراہم کرتا ہے۔

سیکشن 54 ض۔ف کسی بھی ملزم کو مدعے کے اثبات یا انکار میں اپنی طبی جانچ کروانے کا حق فراہم کرتا ہے۔

سیکشن243ض۔ف کسی بھی ملزم کو برائے دفاع، گواہ پیش کرنے کا حق فراہم کرتا ہے۔

سیکشن 191,327,497 ض۔ف کسی بھی ملزم کو آزاد اور غیر جانبدار قاضی سے فیصلہ کروانے کا حق فراہم کرتا ہے۔

سیکشن 314ض۔ف کسی بھی ملزم کو زبانی بیان کے علاوہ حقِ تحریری جوابدہی کا حق دیتا ہے۔

سیکشن 235(2),248(2)ض۔ف ملزم کا جرم ثابت ہونے کی صورت میں سزا یافتہ ہونے کا اعلان سننے کا حق فراہم کرتا ہے۔

سیکشن 309ض۔ف ملزم کو مقدمے کی بروقت اور غیر ضروری وقفے کے بغیر کارروائی کا حق فراہم کرتا ہے۔

آئینی آرٹیکل نمبر 132(1),134(1) و136(1) اور سیکشن 380 ،351,374,379ض۔ف کسی بھی ملزم کو سزایافتہ ہونے کی صورت میں اس کے خلاف دعوے کا حق فراہم کرتا ہے۔

سیکشن 360ض۔ف و پروبیشن آف افینڈرز ایکٹ سیکشن نمبر 6 کسی بھی ملزم کو مخصوص حالات میں سزا کی صورت میں حوالۂ قید نہ ہونے کا حق فراہم کرتا ہے۔

آئینی آرٹیکل نمبر 31 کسی بھی ملزم کے جرم کے حوالے سے تحقیقات کے دوران پولیس کو نجی معاملات سے دور رکھنے کا حق فراہم کرتا ہے۔

سیکشن 380ض۔ف کسی بھی ملزم کو سزایافتہ شخص کا دورانِ سزا و دورانِ التوا ِ اپیل(دعوی) بیل پر رہا ہونے کا حق فراہم کرتا ہے۔

سیکشن 363ض۔ف کسی بھی ملزم کو اپنے خلاف دیے گئےفیصلے کی نقل حاصل کرنے کا حق فراہم کرتا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

مزید قوانین کے ساتھ اگلی قسط میں حاضر ہوں گے۔

Facebook Comments

محمد علی
علم کو خونِ رگِِِ جاں بنانا چاہتاہوں اور آسمان اوڑھ کے سوتا ہوں ماسٹرز کر رہا ہوں قانون میں اور خونچکاں خامہ فرسا ہوں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply