محمد علی - ٹیگ

ملزم کے 28 حقوق ۔ ۔ ۔ ۔ ایڈووکیٹ محمد علی جعفری/حصہ اول

قانون کہتا ہے کہ کوئی بھی شخص جو ملزم ہو وہ جرم ثابت ہونے تک معصوم تصور کیا جائے گا اور اس کے ساتھ مجرم والا برتاؤ نہیں کیا جائے گا اور اگر سزا  سنا بھی دی جائے تو ہنگامِ←  مزید پڑھیے

صاعقۂ طُور کے نام۔۔۔۔۔ محمد علی جعفری

چاند سے کم نہیں تو مہ لقا کیا کروں اب یہ مہ جبین بتا ہائے میں کیوں کبھی نہیں تھکتا چھیڑتا جب کوئی بھی ذکر تیرا لوحِ شمسی کا افتخار گیا چاند کی چاندنی سے ہار گیا تیری معصومیت،ادا جاناں←  مزید پڑھیے

آم کھائے گا؟ عامر عدم لیاقت شارٹ کٹ ۔ ۔ ۔ محمد علی جعفری

پی ٹی آئی کراچی کے ہاتھ اس وقت ایسا بازیچہ اطفال آیا ہے جسے نا تو نگل سکتی ہے،نا اگل۔ نیم اسکالر،جعلی ڈاکٹر،پورے الزام تراش،مسلسل سمع خراش،عالم غیر معلم، چڑھتے سورج کے قدم بقدم ،پیش ہیں جناب عامر لیاقت شارٹ←  مزید پڑھیے

موذی آزمودہ کی فرمائشی آزمائش۔۔۔۔محمد علی

مَنْ جَرَّبَ الْمُجَرَّبَ حَلَّت لَہُ النَّدامَۃُ آزمائے ہوئے کو آزمانا،پچھتاوے میں اضافہ!! یہ قول مسلمانوں کے یکے از خلفاء راشدین، حضرت علی بن ابی طالب کا ہے، سمپل اور سادہ ہے، سوچنے کے لیے کوئی راکٹ سائنس سلمہ درکار نشتہ،←  مزید پڑھیے

چوکیدار۔۔۔۔۔ محمد علی/افسانہ

”چلو امجد جلدی سے گاڑی نکالو، آیان بابا کھیلتے میں چھت سے گر گئے”، آصف نے کہا “ارے ایسے کیسے گر گیا ناہنجار،الو کا پٹھا، دو لگاؤں سالے کے!!!” امجد اس گھر کا مالی، اردلی،ڈرایئور، چوکیدار سب تھا۔ بلا کا←  مزید پڑھیے

پان اور جوش ملیح آبادی۔۔۔۔محمد علی

 تم پان پان کہہ کے میرا پان لے گئے۔۔۔۔ ہوایہ کہ اک بڑی آسامی کے لئے حضرت جوش ملیح آبادی مد ظلہ العالی کو تشویق دلائی گئی اور منت سماجت کرنے کے بعد اس کے لیے امتحان گاہ پہنچے، وہ←  مزید پڑھیے

ہم کب بدلیں گے۔۔۔محمد علی

اے مسلمانان پاکستان۔۔ رمضان المبارک کا مہینہ آنے والا ہے۔۔۔۔تیار ہوجاؤ!دکاندار آپ کے راستے میں سڑکوں اور فٹ پاتھوں پر رکھا ہوا دکان کا سامان ہٹاکر راستہ کھول دیں گے تاکہ روزہ داروں کو دشواری نہ ہو۔ فروٹ منڈیوں میں←  مزید پڑھیے

ہبوط (عسکری)آدم۔ بیاد سانحہ سن 71 و اَن گِنت سانحات/محمد علی(نظم)

پاسبانی ہی کارِ نگہبان ہے آج پھر سے وہی سر پھری بات ہے۔ آج ہی تم، یہ کہتے پھرے تھے، بہت سال پہلے قریباً  دہائی کی آخر کلی کھل چکی ہے، وہاں تو جنابوں کی خود اعتمادی کی کیا بات←  مزید پڑھیے

رودادِسفر:بندۂ بے بدل اور قتیلِ عدل۔۔۔۔ایڈووکیٹ محمد علی /قسط 4