خان صاحب مبارکباد، مگر وقت کم ہے۔۔۔شاہد عباس کاظمی

پاکستان تحریک انصاف اور عمران خان کی کامیابی کی خوشی مجھے بھی ایک عام پاکستانی کی طرح ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ فکرمندی نے بھی گھیر رکھا ہے۔ عمران خان نے اپوزیشن کا کردار ادا کرنے کے لیے جس طرح کی روایات ڈال دی ہیں۔ اب اپوزیشن اپنی لگی بندھی روش کے ختم ہونے پہ تحریک انصاف سے بھی دوگنی طاقت سے وہ کردار ادا کرنے کی بھرپور کوشش کرئے گی اور اس کوشش میں بہر صورت وہ عمران خان کو وقت دینے کے موڈ میں نہیں ہیں۔ اور پہلے دن سے ہی عمران خان کو نہ صرف ایک کامیاب ٹیم تشکیل دینی ہو گی بلکہ ان کو اپنے عمل سے بھی ثابت کرنا ہو گا کہ وہ اتنی مضبوط اپوزیشن کے ہوتے ہوئے بھی دباو میں آئے بنا اپنے اہداف تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

انہوں نے پہلا ہدف یقینا ً پورا کر لیا ہے یعنی اقتدار حاصل کرنا۔ اب باری ہے دیگر اہداف کی جن میں معیشت کی بحالی، اقوام عالم میں پاکستان کا روشن چہرہ اجاگر کرنا، لوگوں تک انصاف کی فراہمی، ضروریات زندگی کی عام آدمی تک رسائی، توانائی کے بحران سے نمٹنا، بیرونی و داخلی  محاذ پر پاکستان کی پالیسی میں خود مختاری، قرضوں کا خاتمہ، آبی ذخائر کی تعمیر، تعلیم کا نظام بہتر کرنا، صحت کی سہولیات ہر پاکستان کا حق بنا دینا، پولیس کے نظام کی درستی، پروٹوکول کا خاتمہ، وی آئی پی کلچر کی نفی اور اس جیسے دیگر ایسے ہزاروں وعدے ہیں جو خان صاحب اپنی تقاریر میں کرتے رہے ہیں۔ اور جیسے شہباز شریف کے لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کے دعووں پہ میڈیا نے ان کی بیانات کی درگت کلپس چلا کر بنائی کچھ بعید نہیں کہ اگر عمران خان صاحب حقیقی معنوں میں اپنے وعدوں پہ عمل یا کم از کم اپنا خلوصِ نیت دکھا نہیں پاتے تو یہی میڈیا کل کو ان کے کلپس بھی چلا رہا ہو گا۔

Advertisements
julia rana solicitors

عمران خان نے صرف انتخابات  میں کامیابی حاصل نہیں کی بلکہ انہوں نے ایک ایسا جمود توڑا ہے کہ جس کے تحت بندر بانٹ جاری تھی، باریاں لگی ہوئی تھیں، ایک آیا دوسرے نے کہا تم کھاؤ  اگلی باری ہماری، دوسرا آیا تو پہلے سے معاہدہ  کیا کہ بھئی مستقبل میں ایسے مل بانٹ کے لینا ہے۔ اس جمود کو عمران خان نے توڑا ہے۔ میوزیکل چیئر کا خاتمہ ان کے ہاتھوں ہوا ہے۔ اور جوپرانے کھلاڑی تھے وہ یہ انتظار نہیں کریں گے کہ عمران خان کو سو دن کے بعد پوچھیں گے، وہ عہدہ سنبھالتے ہی کنتر ڈھونڈنا شروع کر دیں گے کہ کیسے عمران خان کو نیچا دکھائیں۔ اور کپتان کو امید یہی رکھنی چاہیے کہ وہ کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے ، اور کوئی موقع بھی ان کے ہاتھ سے نکل جائے ایسا ہو گا نہیں۔ عمران خان کو خارجہ، داخلہ، دفاع، معیشت، ہوابازی، ریلوے، بلدیات، کشمیر افئیرز، مذہبی امور، مواصلات، سمیت دیگر کہی اہم وزارتوں میں ماہر انصافینز کا تقرر یقینی اس لیے بھی بنانا ہو گا کہ جن معاملوں میں بائیس سال عمران خان تنقید کرتے رہے اب ان کے مخالفین آنکھیں پھاڑے بال کی کھال بنانے کو مکمل تیار ہیں۔ اور اپوزیشن ہوتی کیا ہے یہ سکھایا بھی عمران خان نے ہی ہے اور اب وہ سیکھ چکے ہیں ایسی ہی اپوزیشن کریں گے جیسی آپ نے روایت ڈالی ہے۔ اور سب سے اہم نقطہ کہ اب آپ تقریریں ذرا کم کر دیں اور اپنے عمل کو ہی اپنی تقریر بنا لیں اور اپنے کام سے ثابت کریں کہ آپ نے جو کہا تھا وہ ثابت کرنا جانتے ہیں۔ چاہے وزیر اعظم ہاوس کو عوامی جگہ بنانے کا وعدہ ہو یا گورنر ہاوسز کو لائبریریز بنانے کا وعدہ، اب وعدوں کا نہیں عمل کا وقت آن پہنچا ہے۔ اور عمل میں ہلکی سی کوتاہی پہ بھی فائدہ اٹھانے والے تاک میں بیٹھے ہوں گے۔

Facebook Comments

سید شاہد عباس
مکتب صحافت کی پہلی سیڑھی پہ قدم رکھنے کی کوشش ہے۔ "الف" کو پڑھ پایا نہیں" ی" پہ نظر ہے۔ www.facebook.com/100lafz www.twitter.com/ssakmashadi

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply