تاريخ کیلئے مغربی دنیا میں عموماً مروجہ لفظ History یونانی لفظ Historia سے مشتق ہے جس کے معنی ہیں سوال کرکے جاننا (To learn by asking)۔ اس لفظ کی معرب شکل “اسطورہ” ہے جو قصے کہانی کے معنی میں استعمال کی جاتی ہے ۔ “اساطیر” (Historia ) کا یونانی تلفظ بھی اسطوریا ہے اور یہ ان چند یونانی الفاظ میں سے ہے جو قرآن میں استعمال ہوئے ہیں۔
عربی میں ہسٹری کیلئے مستعمل لفظ تاریخ ہے جس کے معنی ہیں “چاند”۔ شاید قمری کلینڈر کے رواج سے عرب نے ماضی کے ریکارڈ کو تاریخ کا نام دیا۔ چاند کے حوالے سے یہ بات یاد آگئی کہ شادی کے بعد منانے والی مغربی رسم ہنی مون کا مطلب منفی ہے ۔ چاند کا عروج ماہ کامل بننے سے پہلے تک ہوتا ہے اور ماہ کامل بننے کی بعد اس کا زوال شروع ہو جاتا ہے ۔ ہنی مون یعنی ماہ کامل اور رومانی تعلق کی تکمیل کے بعد اس کا مزہ رو بہ زوال ہوتا ہے ۔ ( ہم رومانوی تعلق اور شادی دونوں کے منفی و مثبت کیفیات سے ناآشنا ہیں لہذا ہنی مون کے احساسات سے بھی بےخبر)
شر اور برائی کی مافوق الفطرت قوت کیلئے عربی الفاظ “شیطان” یا “ابلیس” دونوں عربی نہیں۔ شیطان کا تصور سمیاطیقی مذاہب یہودیت، عیسائیت اور اسلام تینوں کا اپنا نہیں ہے ۔ فتح بابل کے بعد کوروش، یہودیوں کو ایران لے گئے جہاں بائبل کے مطابق حضرت دانیال شہنشاہ کے ساقی بن گئے (حضرت دانیال کا مزار موجودہ ایران میں تبریز میں ایک انتہائی خوبصورت مقام پر ہے )۔ ایران میں یہودیوں نے زردشتی مذہب سے خیر و شر کے دو طاقتوں یزداں و اہرمن کا تصور لیا۔

یہودیت سے یہی تصور عیسائیت اور اسلام میں منتقل ہوا ۔ شیطان کا لفظ یہودیوں کے زبان عبرانی میں مزاحمت یا سرکشی کے معنی رکھتا ہے ۔ نیکی یا خیر کی مزاحمتی قوت کو اسلئے شیطان کہا جاتا ہے ۔ یونانی میں بدی کی طاقت کو Diabolica کہا جاتا ہے ۔ یہ لفظ دو الفاظ میں منقسم ہو گیا ۔ Dia مغربی دنیا میں Devil بن گیا اور abolic عربی دنیا کا ابلیس بن گیا۔ عربی میں شیطان کا نہ اپنا تصور ہے نہ لفظ۔ ایک دلچسپ عربی لفظ “حنیف” ہے جس سے حنفاء، حنفیت، حنفیہ، احناف اور ابوحنیفہ جیسے الفاظ مشتق ہیں ۔ اس لفظ کا عمومی معنی ہے “باطل سے حق کے طرف مائل”۔ اسلام کی آمد کے وقت مکہ میں بت پرستی سے بیزار ایک طبقے سے تعلق رکھنے کے افراد کو حنیف کہا جاتا تھا. اسلام کیلئے ایک مستعمل لفظ “دین حنیف” ہے تاہم علم اشتقاق کے رو سے “حنیف” سیریائی Syriac کے لفظ Hanpa سے نکلا ہے ۔ شام کے عیسائی، غیر عیسائی افراد کو Hanpa یعنی “ملحد” کہتے تھے. حنیف کا معنی ہے ملحد اور مرور ایام سے الفاظ کے معنی کہاں سے کہاں پہنچتے ہیں۔
اسلام میں کئی مستعمل الفاظ جیسے” مکہ، حج، صلوٰۃ یعنی نماز، قرآن وغیرہ جن بنیادی الفاظ سے مشتق ہیں ان کے اصلی معنی وہ نہیں جو اسلام میں مستعمل ہونے کے بعد بن گئے تاہم اس بحث کو کسی اور وقت کے لیئے اٹھا رکھتے ہیں۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں