لوہمارا آشیرواد ۔۔ ہم چلے دعا کرنے/باقی عابدی

اے خوشا نصیبا سن, میں تو پھر چلا مرنے
تو نے غیر کو دیکھا, اب ملیں گے کیا کرنے
اپنی اس مودت کو, تو نے جب کیا مسموم
آؤ پھر کہ مل جائیں،اس کی فاتحہ پڑھنے
جان! میں جو مر جاؤں, قبر پر نہیں آنا
قہر کو بلاؤ گی؟ کس سے آشنا کرنے
دفعتاً جو کہہ دیتیں, ہم اُجڑ بھی خود جاتے
تم کو کیسی عجلت تھی, خود کو مبتلا کرنے
تم میری کرامت کی, اس قدر تو قائل تھیں
ہاتھ ہم بڑھاتے تھے, جام خود لگا بھرنے
تم کو رنگے ہاتھوں جب, دھرلیا تو پھر کیا ہے
مکر کو چھپانے کو, دے بھی جاؤ گر دھرنے
ہم تراب مسند پر یہ گمان مت کرنا
کیا فقیر رکھتا ہے, خیر سے عطا کرنے
ہم کو تونے سمجھا کیا؟ کی ہے اپنی کٹیا میں
شہَ نے جب قدم بوسی, دیکھا پھر گداگر نے
باقی عابدی کِہہ دو, ان سبک خراموں سے
لو ہمارا آشیرواد, ہم چلے دعا کرنے۔۔۔!

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply