آگے بڑھئیے ۔۔۔ معاذ بن محمود

بالآخر ایک اور اہم دن مکمل ہوا۔ انتخابات دو ہزار اٹھارہ سوائے ایک بڑے واقعے کے مجموعی طور پر پر امن طریقے سے مکمل ہوئے۔ بیشک پاکستانی فوج، پولیس اور تمام سیکیورٹی ادارے اس حقیقت پر خراج تحسین کے حقدار ہیں۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف باآسانی ایک مخلوط حکومت بنانے کی اہلیت حاصل کر چکی ہے جس کا مطلب ہے عمران خان صاحب کی وہ ضد جو ٹرمپ کی طرح انہوں نے وزیراعظم بننے کے لیے شروع کی، پوری ہونے کے انتہائی قریب ہے۔ 

انتخابات پہ کل سے پہلے اور کل کے بعد کئی سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔ یہ بات ٹھیک ہے کہ پاکستانی انتخابی ثقافت کے تحت ہارنے والا عموماً ایسے ہی شور مچاتا ہے تاہم اسے مکافات عمل کہا جاسکتا ہے یا محض اتفاق کہ پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان مسلم لیگ نواز دونوں وہی باتیں دہرا رہے ہیں ماضی میں جن کا تمسخر اڑایا کرتے۔ پچھلے انتخابات میں خان صاحب چار حلقوں پہ یقینی دھاندلی کی بات کیا کرتے تو آج مسلم لیگ نواز تیس حلقوں پہ شدید دھاندلی کا الزام لگا رہی ہے۔ ان کے علاوہ انتخابات سے پہلے خلائی مخلوق کی جانب سے کی جانے والی کاروائیوں پہ آپ یقین کریں نہ کریں، میرے ذاتی جان پہچان والے دوست محکمہ زراعت کی مہمان نوازی کا تمغہ اپنے نام سجا چکے ہیں لہذا میں انہیں شک کا فائدہ نہ دینے پر مجبور ہوں۔ 

ان تمام حقائق کے باوجود مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ پاکستان تحریک انصاف کے پاس اس بار اتنے ووٹ ضرور تھے کہ پاکستان کی سب سے بڑی طاقت جماعت کے طور پہ ابھرتی۔ الیکشن جیتنے پر جو جوش و خروش دیکھنے کو ملا بیشک وہ پاکستان تحریک انصاف کو بغیر کسی غیبی امداد قومی سطح کی ایک جماعت ثابت کرنے کے لیے کافی تھا۔ اس بات پر تمام تحریک انصاف مبارکباد کی مستحق ہے۔ 

دوستوں، بھائیوں اور ان کی بہنوں، بات بڑی سیدھی سی ہے کہ آج ایک اور تاریخ ساز دن مکمل ہوا۔ ایک نئی سیاسی جماعت نے اپنا وجود ثابت کیا۔ حکومت بنانا اب اس جماعت کا حق ہے۔ غیبی امداد نے چند اہم حلقوں میں اپنا ہاتھ ضرور دکھایا تاہم میرا ماننا ہے کہ پاکستان جیسے بڑے ملک میں systematic طریقے سے دھاندلی ممکن نہیں اور اگر ہے تو اسے چھپانا ممکن نہیں۔ ذاتی طور پہ میں بھی نہیں مانتا کہ بیس فیصد سے بڑھ کر انتخابی نتائج پہ اثر انداز ہوا جاسکتا ہے تاہم ماضی میں جمہوری حکومتیں احتساب اور دھاندلی کے نام پہ جس طرح ہلائی اور گرائی گئیں میں اس پہ بہت دکھ ہے اور رہے گا۔ 

دوستوں، آپ کے پاس ایک نئی جمہوری حکومت پر تولنے کو ہے۔ ہماری دعا ہے کہ اس نئی حکومت کو ٹانگیں کھینچے بغیر پانچ سال پورے کرنے دیے جائیں۔ حکومت کو ہلائے بغیر الیکشن کمیشن کی اس فرعونیت اور رعونت کی بہتری پہ ضرور کوششیں صرف کی جائیں جس کا مظاہرہ رات سردار صاحب کی پریس کانفرنس میں دیکھنے کو ملا۔ مجھ سمیت کئی بیرون ملک پاکستانی اس بار بھی اپنا ووٹ ڈالنے سے محروم رہے۔ امید ہے کہ خان صاحب پچھلی حکومتوں کی نسبت اس معاملے پر نظر کرم فرمائیں گے۔

موجودہ انتخابات کے نتائج کو شفاف بھی مان لیا جائے تو دھاندلی کے الزامات سے لے کر پانامہ پہ ہونے والی عدالتی کاروائی کا نشانہ بننے کے باوجود پاکستان مسلم لیگ نواز دوسری پوزیشن برقرار رکھے ہوئے ہے۔ وہ لوگ جو میاں صاحب کے بیانیے کو مردہ سمجھتے تھے ان کہ لئے نوشتہ دیوار حاضر ہے۔ ملک کی دوسری بڑی سیاسی جماعت عدلیہ اور نیب کو سیاست میں ملوث سمجھتی ہے۔ مکافات عمل بڑی ظالم شے ہے۔ اب کی بار حکومت میں ہونے کی وجہ سے یہ بوجھ آپ کے کاندھوں پہ ہے کہ ان اداروں پر سے یہ چھاپ مٹائیں اور تمام اداروں کو احتساب سے روشناس کروائیں۔ 

بحیثیت ایک مخلص پاکستانی، تمام تر اختلافات و الزامات کے باوجود ہماری دلی خواہش ہے کہ اکثریتی جماعت ہونے کے باعث پاکستان تحریک انصاف حکومت بنائے۔ ایک ایسی حکومت جس کے پاس قانون سازی کا مکمل اختیار موجود ہو اور جس کی اپوزیشن بھی اتنی مضبوط ہو کہ اصلاح کے لیے ہر وقت حکومت کو چیلینج کرتی رہے۔ آپ نواز شریف کی غلطیوں سے سیکھیں اور بغیر کسی مصلحت تمام اداروں کو ان کے دائرہ کار میں محدود کرنے کو یقینی بنائیں۔ جہاں اور جو کرپشن میں ملوث رہا یا آئیندہ پایا جائے اسے بغیر کسی بدنیتی کے کٹہرے میں لائیں۔ 

ہماری دعا ہے کہ ایک مضبوط اور قومی حکومت بغیر کسی غیر جمہوری سازش کے اپنا دور مکمل کرے۔

آگے بڑھئیے، ایک ترقی یافتہ پاکستان کی خاطر۔ 

Advertisements
julia rana solicitors

Facebook Comments

معاذ بن محمود
انفارمیشن ٹیکنالوجی، سیاست اور سیاحت کا انوکھا امتزاج۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply