لیلة الجائزہ کی فضیلت

لیلة الجائزہ کی فضیلت
محمدخلیل الرحمن
رمضان ختم ہوتے ہی جو عید کی رات آتی ہے، اسے “لیلة الجائزہ” یعنی انعام اور بخشش کی رات کا نام دیا گیا ہے ۔ یہ بے حد فضیلت اور برکتوں والی رات ہے ۔ حضور ﷺ ہمیشہ اس رات میں قیام فرماتے ۔ آپ چونکہ اعتکاف فرماتے تھے اس لئے آپ کا یہ معمول مبارک ہوتا کہ آپ یہ رات بھی مسجد میں ہی قیام فرماتے اور وہیں سے نماز ِ عید کی ادائیگی کیلئے سیدھے عید گاہ تشریف لے جاتے ۔آپ کے اسی معمول مبارک کے پیش ِ نظر ہی بعض مالکیہ اعتکاف کی تکمیل کیلئے لیلة الجائزہ معتکف میں ہی گذارنے کو ضروری قرار دیتے ہیں ،لیکن دیگر ائمہ معتکف کیلئے اس رات کا مسجد میں قیام کرنا اور وہیں سے نماز ِ عید کیلئے روانہ ہونا اور پھر گھر جانا مستحب قرار دیتے ہیں ۔ لیلة الجائزہ میں قیام کرنا اور عبادت الہٰی میں مشغول رہنا بہت فضیلت والا عمل ہے ۔ حضور ﷺ نے فرمایا کہ جس نے عیدین کی راتوں میں رضائے الہٰی کیلئے قیام کیا اس کا دل اس دن نہیں مرے گا جس دن لوگوں کے دل مردہ ہو جائیں گے ۔
(ابن ماجہ باب فیمن قام لیلتی العیدین )
حضور ﷺ کا ایک اور ارشاد گرامی ہے کہ جس نےیہ پانچ راتیں قیام کیا اس کیلئے جنت واجب ہو گئی ۔ ترویہ ، عرفہ ، عید الفطر ، عید الاضحیٰ کی راتیں اور شب براُت ۔ یہ روایت کتاب الترغیب میں نقل کی گئی ہے ۔
حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنھما سے مروی ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ رمضان کی ہر رات افطار کے وقت لاکھوں لوگوں کو دوزخ سے آزاد کیا جاتا ہے ۔ جب جمعہ کا دن آتا ہے تو اسکی ہر گھڑی میں اس قدر افراد کو آزاد کیا جاتا ہے ، اور جب رمضان کی آخری رات آتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس دن میں اتنی تعداد میں لوگوں کو دوزخ سے آزاد فرماتا ہے جس قدر اس نے پورے مہینے میں آزاد فرمائے ہوتے ہیں ۔
( لطائف المعارف ص 380 )
مسند احمد میں حضرت ابو ہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ رمضان کے حوالے سے میری امت کو پانچ ایسی چیزیں عطا ہوتی ہیں جو کسی بھی امت کو حاصل نہیں ہوئیں ۔ ۔ ( ان میں سے ایک یہ ہے کہ ) امت کو اس کی آخری رات میں معاف کر دیا جاتا ہے ۔ عرض کیا گیا کہ کیا یہ لیلة القدر ہے ؟ حضور ﷺ نے فرمایا نہیں ، مزدور جب اپنا عمل مکمل کر لیتا ہے تو اسے پورا اجر دیدیا جاتا ہے ۔
لیلة الجائزہ کے یہ وہ فضائل ہیں جو کتب ِ احادیث میں مذکور ہیں ،جن سے پتہ چلتا ہے کہ اس رات اللہ کا دریائے رحمت خوب جوش پر ہوتا ہے اور بے شمار خوش نصیبوں کو مغفرت اور بخشش کا مژدہ سناتا ہے ۔ رمضان المبارک میں صالح اعمال سر انجام دینے والوں کو انکے اعمال کی بہترین جزا عطا فرماتا ہے ۔ اگر دیکھا جائے تو لیلة القدر میں اللہ رب العزت نے بے پایاں اجر و ثواب رکھا ہے ۔ صرف اس ایک رات کی عبادت کو تراسی سال چار ماہ کی عبادت سے بھی بڑھ کر قرار دیا گیا ہے، لیکن لیلة الجائزہ کے دامن میں مغفرت کی نوید ہے ۔ یقیناً مغفرت کا درجہ اور مقام عبادتوں سے بڑھ کر ہے ۔ اسی لئے جب سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نے حضور ﷺ سے یہ پوچھا کہ اگر میں لیلة القدر کو پالوں تو اللہ سے کیا مانگوں ۔ چنانچہ مخبر صادق ﷺ نے فرمایا کہ آپ اللہ سے معافی طلب کرنا اور یہ الفاظ ارشاد فرمائے جنہیں شب ِ قدر کا وظیفہ کہا جاتا ہے ۔
اللھم انک عفو تحب العفو فاعف عنی ۔ اے ہمارے اللہ بے شک تو معاف کرنے والا ہے اور معافی کو پسند فرماتا ہے پس مجھے بھی معاف فرما دے ۔ گویا شب قدر میں جن دعاوُں کی کثرت کی جاتی ہے لیلة الجائزہ میں وہ عطا کر دی جاتی ہیں ۔ مغفرت سے بڑا انعام الہٰی ہم گناہگاروں کیلئے اور کیا ہو سکتا ہے ۔
پھر یہ بات بھی قابل ِغور ہے کہ شب ِ قدر کی تعیین اٹھا لی گئی ہے جبکہ لیلة الجائزہ معلوم ہے لیکن ہماری غفلت کا یہ عالم ہے کہ ہم لیلة الجائزہ کو شاپنگ اور کھیل تماشوں میں ضائع کر دیتے ہیں ۔ چاند رات کے نام پر وہ خرافات وجود میں آ چکی ہیں کہ الامان الحفیظ ۔ وہ مزدور کس قدر بد نصیب ہے جب محنت اور مشقت کے بعد مزدوری وصول کرنے کا وقت آئے تو وہ اپنے مالک سے منہ موڑ لے ۔ یقیناً یہ بڑی محرومی ہے ۔ کوشش کرنی چاہئے کہ ہم یہ رات اللہ کے حضور ہی گذاریں اور اس سے مغفرت اور بخشش کا انعام پائیں ۔

Facebook Comments

محمدخلیل الرحمن
بندہ دین کا ایک طالب علم ہے اور اسی حیثیت میں کچھ نہ کچھ لکھتا پڑھتا رہتا رہا ہے ۔ ایک ماہنامہ کا مدیر اعلیٰ ہے جس کا نام سوئے حجاز ہے ۔ یہ گذشتہ بائیس سال سے لاہور سے شائع ہو رہا ہے ۔ جامعہ اسلامیہ لاہور کا ناظم اعلیٰ ہے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا ممبر ہے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”لیلة الجائزہ کی فضیلت

Leave a Reply