ہماری دعاؤں میں شامل ہے کشمیر

کشمیر جنت نظیر لہو لہو ہے ،چناروں کی وادی خون رنگ سے لال ہے ۔ آئے روز ہندوستانی فورسز کشمیریوں پر پیلٹ گن اور آنسو گیس کا کھل عام استعمال کررہی ہیں۔بار بار انٹرنیٹ کی سہولت کو بند کرکے اظہارآزادی رائے کو دبایا جارہا ہے ۔کشمیر میں سورج کی کرنیں کرفیو کے ساتھ طلوع ہوتی ہیں اور رات کے اندھیرے کے ساتھ ہی زندگی رک سی جاتی ہے ۔ہندوستان میں بھارتی مسلمانوں کو مختلف حیلوں بہانوں سے ظلم وستم کا نشانہ بنایا جارہا ہے جس کی وجہ ہندوستان سے مسلمانوں کو بے دخل کرنا یا گھر واپسی جیسی تحریک کے ذریعے ہندو بنانا ہے ۔گئوماتا کی حفاظت کے لیے انسانوں کوماراجارہا ہے ۔گھروں ، سکولوں ،کالجوں اور اداروں میں مسلمانوں کے کھانے کے ڈبے کھول کر دیکھے جاتے ہیں کہ کہیں کوئی گوشت تو نہیں کھارہا اور بعض واقعات میں مسلمانوں کو مردہ گوشت کھانے پر مجبور کیا جارہا ہے ۔الغرض ہندوستانی ہندوجہاں کشمیر یوں پر ظلم وستم کررہا ہے وہیں بھارتی مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کیا ہوا ہے ۔ابھی چند روز پہلے ٹرین میں مسلمان خاتون سے پولیس کا ریپ والا واقعہ نظروں سے گذرا لیکن کیا کریں کہ مسلمان ہندوستان میں مجبور ومقہور ہیں جن کی کی کہیں شنوائی نہیں ہورہی۔

کشمیرمیں برہان وانی کی شہادت کے بعد سبزاراحمد بھٹ کی شہادت نے کشمیریوں کے جذبہ حریت کو تاریخ کے اس موڑ پر لاکھڑا کیا ہے جہاں سے واپسی ممکن نہیں رہی ۔کشمیری اس قدر نڈر ہوچکے ہیں کہ بھارتی سکیورٹی فورسز اور مسلح حریت پسندوں کے درمیان جاری معرکے میں عین موقع پر حریت پسندوں کی مددکو پہنچ جاتے ہیں ۔صحیح معنوں میں بات کروں تو مسلح حریت پسندوں کی نسبت اس وقت سنگ بازوں نے بھارت کا جینا حرام کیا ہوا ہے ۔6جون کو شوپیاں کے ایک گاؤں کا جب ہندوستانی فورسز نے محاصرہ کیا تو کشمیریوں کی ایک بڑی تعداد نے مسلح حریت پسندوں کی مدد کے لیے بھارتی فوج پر پتھراؤکیا ۔ سنگ بازوں میں ایک بڑی تعداد خواتین کی تھی ۔کشمیری طلباء وطالبات سنگ بازوں کے شانہ بشانہ سینہ سپر نظرآرہے ہیں ۔کشمیری طلباء کو بھارتی یونی ورسٹیوں سے نکالا جارہا ہے اور کشمیری بھی اب بھارتی یونیورسٹیوں میں پڑھنے کی بجائے کسی دوسرے ملک میں تعلیم حاصل کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں ۔

کشمیر ی لڑکی” دعا”دہلی میں رہائش پذیر اپنی سہیلی سومیا کو لکھتی ہیں کہ ’’میں یاتوکشمیر میں رہنا پسند کروں گی یاپھربیرون ملک جانا چاہوں گی ‘‘۔اداکارہ ہما قریشی کے بھائی ثاقب سلیم کا کہنا ہے کہ’’ شام 8بجتے ہی کشمیر میں زندگی رک سی جاتی ہے اوروہاں کی عوام ہرصبح کرفیو کے ساتھ جاگتی ہے ۔‘‘اس وقت ہندوستانی فوج کے لیے سب سے بڑا مسئلہ امرناتھ یاتراکو کامیاب کروانا ہے جس کے لیے یکم جون کو سری نگر میں تعینات ہندوستانی فوج کی پندرہویں کو رکے ہیڈ کوارٹر میں بھارتی بری، بحری ،اورفضائی افواج کے تینوں سربراہان سمیت سات کورکمانڈروں کے علاوہ خفیہ ایجنسیوں کے سربراہوں کا اہم اجلاس ہوا جس میں جون کے آواخر میں ہونے والی امرناتھ یاتراسے پہلے پہلے حریت پسندوں کے خلاف حتمی آپریشن کرنے کا اعادہ کیا گیا جس کے بعد ذاکر موسیٰ،ابودجانہ اور دیگر مسلح حریت پسندوں کی فہرست جاری کی گئی ۔بھارتی سرکار ایک لمبے عرصے تک ظلم واستبداد کا بازار گرم کرنے کے باوجود کشمیریوں کے جذبہ حریت کو ماند نہیں کرپائی، لیکن اس کے باوجود ہندوستان کشمیرمیں ہندوانہ انتہاپسندانہ عزائم کو پروان چڑھا رہا ہے جس کی وجہ سے پاک بھارت ماحول میں کشیدگی پائی جاتی ہے ۔

Advertisements
julia rana solicitors

کشمیری اپنے شہداء کو پاکستانی پرچموں میں لپیٹ کر دفنا نا قابل فخر جانتے ہیں اور اپنے بچوں کوگھٹی میں پاکستان کی اہمیت بتاتے ہیں ۔آئے روز مظاہروں میں پاکستان کے حق میں نعرے لگتے ہیں ،کشمیری حق خودارادیت سے قبل ہی اپنا فیصلہ دنیا کے سامنے رکھ چکے ہیں۔پاکستانی عوام گاہے گاہے کشمیریوں کے حق میں اپنے جذبات کا اظہارکرتے رہتے ہیں ۔رمضان المبارک کی بابرکت ساعتوں میں بھی جہاں عالم اسلام کے اتحادواتفاق کی دعائیں کی جاتی ہیں وہیں جذبہ حریت کی علامتوں فلسطین وکشمیرکو یادرکھنے کی روایت کو اس بار بھی پاکستانیوں نے قائم رکھا ہوا ہے ۔کشمیری اپنا فرض اداکررہے ہیں ،پاکستانی عوام حتی الامکان قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کشمیریوں کی مددوحمایت جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن پاکستانی حکمران خواب غفلت میں ڈوبے ہیں۔پانامہ لیکس ،نیوزلیک ،جے آئی ٹی اوردیگر مسائل میں الجھی ہوئی حکومت کو اگر فرصت ملے بھی تو آنے والے الیکشن کی تیاری میں مصروف نظر آتی ہے ۔کشمیری سوال کنا ں ہیں کہ پاکستان کب ہمارا کیس دنیا کے سامنے رکھے گا ؟کسی دوسرے ملک سے بغیر کسی پیشگی پلاننگ اور پروپیگنڈہ وار کا مقابلہ کیے حمایت حاصل کرنا آج کل کے دور میں ناممکن سی بات ہے ۔جذبات اپنی جگہ لیکن آج کا حکمران مفادات پہلے دیکھتا ہے ،ایسے میں پاکستانی حکمرانوں کو بھرپورذریعے سے مسئلہ کشمیر کو اٹھا نا ہوگا کہ یہ مسئلہ حل ہوئے بغیر خطے میں امن کا حصول ناممکن سی بات ہے ۔
بشکریہ”اردونیوز سعودی عرب”۔

Facebook Comments

محمد عتیق
"سعودی عرب کے اردواخبار "اردونیوز" میں کالم لکھتے ہیں اور کالم نگاروں کی تنظیم پاکستان فیڈریشن آف کالمسٹ کے مرکزی ایڈیشنل سیکرٹری ہیں ۔فیصل آباد سے تعلق ہے ۔تعلیم ابھی جاری ہےویسے ایم ۔اے کی ڈگری پاس رہتی ہے اور مزید ڈگریوں پر کوشش جاری ہے ۔" فیس بک رابطہ https://www.facebook.com/AtiQFsd01 ؎ قلم اٹھتا ہے تو سوچیں بدل جاتی ہیں اک شخص کی محنت سے ملّتیں تشکیل پاتی ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply