میرا بے نیاز خدا ۔۔۔ معاذ بن محمود

میرے نزدیک خدا کی صفتِ بے نیازی وہ صفت ہے جسے اگر ٹھیک سے نہ سمجھا جائے تو انسان کے رب باری تعالی سے باغیہونے کے امکان بہت بڑھ جایا کرتے ہیں۔ یہ صفت خدا کی Integrity پر دلیل ہے۔ وہ کسی سے بلیک میل نہیں ہوتا۔ ہاں وہ ہرشے پر قادر ہے مگر اپنی مرضی سے۔ آپ اسے دہائی دے سکتے ہیں مگر وہ آپ کی سنے نہ سنے یہ اس کی مرضی پر منحصر ہے۔ آپ اسےاس کے پیارے نبی کا واسطہ دے سکتے ہیں مگر وہ یہ واسطہ مانے نہ مانے اس کا فیصلہ۔ کیونکہ وہ بے نیاز ہے۔

لیکن

اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس طرح اس پاک ذات کی رحم کرنے کی صفت غلط ثابت ہوجائے۔ وہ رحمان ہے، رحیم ہے۔ لیکنوہ حکیم بھی ہے، حکمت والا بھی ہے۔ آپ پچیدہ سے پچیدہ انسانی تخلیق شدہ افسانے سنتے ہیں ڈرامے دیکھتے ہیں فلمیں دیکھتے ہیںجن کی کہانیاں اکثر سر دھننے پر مجبور کر دیتی ہیں۔ آپ کے منہ سے بے اختیار نکلتا ہےواہ کیا سٹوری ہےکیونکہ آپ کے وہم وگمان میں نہیں ہوتا کہ کہانی کے پلاٹ میں اس طرح کے ٹوسٹ بھی آسکتے ہیں۔ پھر آپ یہ کیوں نہیں سوچتے کہ وہ خدا کہ کائناتاور اس کے اندر کے تمام واقعات، مخلوقات، تخیلات جس کی اپنی تخلیق ہیں، وہ جو حکمت کا خالق ہے، وہ کس قدر لامتناہی حکمتوالا ہوگا؟ اس میں کوئی شک نہیں کہ بسا اوقات زندگی آپ کو ایسے موڑ پر لا کھڑا کرتی ہے کہ آپ سوچنے پر مجبور ہو جاتے ہوں کہخدا کس طرح کا رحمان ہے کیسا رحیم ہے جو آپ کے ساتھ برپا ہونے والے اس قدر برے حالات پر بھی کن فیکون کا حاملہوتے ہوئے آپ کی مدد نہیں کر رہا؟ ہاں ایسی سوچ ممکن ہے لیکن ایسے لمحات میں خود کو یاد دلایا کیجیے کہ آپ پر بشری حدود لاگوہیں۔ وہ بشری حدود جو خدا کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتیں۔ آج آپ بھوکے ہیں تو شاید یہ بھوک آپ کی زندگی کی کہانی میں کچھایسا سکھا جائے جو مستقبل میں آپ کے لیے اس بھوک سے کہیں بڑھ کر بہتر ثابت ہو۔

میں نے ماؤں کی جواں سال اولاد کو لقمہ اجل کا شکار ہوتے دیکھا ہے۔ میں نے کروڑ پتی جوڑوں کو بے اولاد ہوتے ہوئے اولاد کیچاہ میں ترستے دیکھا ہے۔ میں نے خواتین کو حمل کے دوران گولیوں سے مرتے دیکھا ہے۔ میں نے اولاد کے سامنے ماں باپ پرفائرنگ ہوتے دیکھا ہے۔ تو کیا خدا نعوذ باللہ بے رحم ثابت ہوجاتا ہے ایسے واقعات سے؟

نہیں۔ ہرگز نہیں۔ بیشک اس لمحے میں جس سے آپ گزر رہے ہوتے ہیں آپ کو آپ کا غم ہی سب سے بڑا غم سمجھ آتا ہے۔لیکن یاد رکھیے، آپ کی پوری سوچ پر انسانی حدود لاگو ہوتی ہیں۔ مستقبل آپ سے پوشیدہ ہے پنہاں ہے چھپا ہوا ہے۔ آپ نہیںجانتے اس مشکل گھڑی میں جسے آپ بے رحم سمجھ بیٹھے ہوں اس کی صفت بے نیازی ہی آپ کی اس سوچ پر بے نیاز ہوجائے،اس کی معاف کرنے کی صفت آپ کی سوچ کی یہ لغزش معاف فرما دے، اس کی رحم کرنے کی صفت آپ کے حق میں چلی جائےاور وہ اپنی حکمت کی صفت کے تحت آپ کے حق میں ایسی منصوبہ بندی کر ڈالے جو مستقبل میں آپ ہی کے لیے بہترین ثابتہو۔

ہاں خدا بے نیاز ہے، مگر وہی خدا منصف بھی ہے، انصاف والا بھی ہے۔ اس کے یہاں آپ کے لیے دکھ ہیں، آزمائشیں ہیں،امتحان ہیں مگر وہی خدا دو جہاں کا مالک بھی ہے۔ ایمان رکھیے کہ وہ اس چار دن کی زندگانی میں آپ کو آٹھ غم دے کر بھی اس کابہترین بدلہ اپنی ڈیزائن کردہ آخرت میں دے سکتا ہے اور ضرور دے سکتا ہے۔ اس کی صفتِ بے نیازی کو سامنے رکھ کر اس کیرحمانی قدرت پر شک کرنے سے پہلے خود کو یہ ضرور باور کروائیے کہ وہ منصف بھی ہے۔

میرا خدا بے نیاز ہے تو رحمان بھی ہے، رحیم بھی ہے، انصاف کرنے والا بھی ہے، حکمت والا بھی ہے۔ میرا بے نیاز خدا صبرکرنے والوں کے ساتھ ہے کیونکہ وہ خود کہہ چکا ہے۔۔۔۔

انا اللہ مع الصابرین

Advertisements
julia rana solicitors

بیشک میرا بے نیاز، رحم کرنے والا، انصاف کرنے والا، بہت حکمت والا خدا صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔

Facebook Comments

معاذ بن محمود
انفارمیشن ٹیکنالوجی، سیاست اور سیاحت کا انوکھا امتزاج۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply