محکمہ زراعت کی کارکردگی ۔۔۔رانا اورنگزیب

پاکستان ایک زرعی ملک ہے۔پاکستان کی ستر فیصد آبادی کسی نا کسی طور زراعت سے وابستہ ہے۔زراعت کے پاکستان کی معیشت پر بہت گہرے اثرات ہیں۔پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے زرعی ترقی بہت ضروری ہے۔پاکستانی زراعت کو ہمہ قسم خطرات کا سامنا رہتا ہے جن کے تدارک کےلیے محکمہ زراعت ہر وقت اپنے محدود وسائل کے ساتھ نبرد آزما ہے۔ محکمے کے پاس پرانی جیپیں ہیں مگر پاکستان کی ٹوٹی پھوٹی سڑکوں اور کچے پکے رستوں پر سفر کے لیے جیپ ہی بہترین سواری ہے۔محکمہ زراعت کے اہلکاروں کے پاس بوٹ بھی پرانے ہیں مگر مضبوط ہیں۔کیونکہ فصل پر اکثر سنڈیاں حملہ کرتی رہتی ہیں اس لیے محکمے کو سنڈی مار سپرے کرنا پڑتی ہے۔اور زہر کا سپرے کرنے کےلیے بوٹ بہت ضروری ہیں۔بے شک پاکستان میں زہر بھی خالص نہیں ملتا اس لیے محکمے کو بیشتر سنڈیاں بوٹوں کے ذریعے کچل کر ہی تلف کرنا پڑتی ہیں۔

 فصلوں پر بہت سی اقسام کی سنڈیاں حملہ آور ہوتی ہیں۔مگر زیادہ خطرناک سنڈی امریکن سنڈی کو سمجھا جاتا ہے۔اب تو پاکستان  کی فصل پر امریکن کے ساتھ ساتھ اسرائیلی اور بھارتی سنڈی بھی حملہ آور ہیں اس لیے محکمہ زراعت کو دن رات فصل کی حفاظت کرنا پڑتی ہے۔ان سب بدیسی سنڈیوں سے  زیادہ خطرناک وہ سنڈی ہے جو اسرائیلی امریکن اور بھارتی سنڈی کے اشتراک و ملاپ سے وجود میں آئی  جبکہ ان کی پیدائش کے لیے پاکستانی سنڈی نے کراۓ کی کوکھ کا کردار ادا کیا۔ اس نئی وجود میں آنے والی سنڈیوں کی شکل وشباہت کچھ شیر سے مماثلت رکھتی ہے تو کچھ دانشورانہ شباہت کی بھی ہے۔

مزے کی بات ہے جب بھی محکمہ زراعت امریکن اسرائیلی یا بھارتی سنڈی پر قابو پانے کی کوشش کرتا ہے تو سب سے زیادہ شور پاکستانی سنڈی کرتی ہے۔وجہ صاف ظاہر ہے کہ اولاد کو ہمیشہ والدین کی تکلیف ناگوار گزرتی ہے۔ یہ غیر ملکی والدین کی مقامی اولاد ہمارے ماحول میں بہتر پرورش پاتی ہے اور پاکستانی ماحول میں گھل مل جاتی ہے۔کچھ سنڈیاں فصل دوست کیڑوں کا روپ بھی اختیار کرلیتی ہیں۔جس کی وجہ سے ان کو تلف کرنے میں محکمہ زراعت کو مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔کیونکہ جب جب ایسی سنڈیوں پر کیڑے مار سپرے کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تو کسان احتجاج کرنا شروع کردیتے ہیں کہ یہ تو ماحول اور فصل دوست سنڈی میں شامل ہے اس کو کیوں مارا جارہا ہے۔ کیونکہ پاکستانی کسان بیچارا ان پڑھ اور سیدھا سادا ہے اس لیے وہ اپنی دشمن سنڈی کو صرف شباہت کی بنا پر دوست سمجھ بیٹھتا ہے۔اس لیے محکمہ زراعت کو ان دشمن کیڑوں سے نبرد آزما ہونے میں زیادہ مشکل پیش آتی ہے۔ تو اے میرے پاکستان کے محنتی کسانوں اپنے دشمن کیڑوں کو پہچانو!

Advertisements
julia rana solicitors london

اپنے محکمہ زراعت کو ان تک رسائی دو اور اپنی فصل کو بچاؤ۔اگر خدانخواستہ ان دوست نما دشمن سنڈیوں کا وار چل گیا تو فصل گلی سڑی ناقص اور مضرصحت ہاتھ آۓ گی۔ ہمیں اپنے محکمہ زراعت پر ناز ہے کہ پرانی اور کھٹارا جیپوں پر کچے پکے اونچے نیچے رستے ناپتے اور پرانے بوٹ پہنے سنڈیوں کا سر کچلتے ہماری فصل کو بچاتے پھر رہے ہیں۔

Facebook Comments

رانا اورنگزیب
اک عام آدمی

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply