مشعال خان، مکالمہ اور داعشی الزام کنندہ

مشعال خان کیس کی انکوائری کرنے والی جےآئی ٹی کی رپورٹ آگئی جس میں ان پر بلاسفیمی الزامات کو من گھڑت قرار دیا اور انکے قتل کو سوچی سمجھی سازش قرار دیا گیا ہے
ابھی جے آئی ٹی کی رپورٹ پڑھ رہا تھا جس میں واضح طور لکھا گیا کہ مشعال خان کو جب قتل کیا جارہا تھا تو آخری بار انکی ہاسٹل وارڈن سے بات ہوئی جنکے سامنے اس نے کلمہ پڑھا اور ہسپتال پہنچانے کی درخواست کی۔ مگر مشتعل ہجوم کچھ بھی سننے کو تیار نا تھا یونیورسٹی ملازمین کے مطابق مشعال خان مار کھاتے ہوئے باآواز بلند کلمہ طیبہ پڑھ رہا تھا مگر اسکی ایک نا سنی گئی
اسکے علاوہ کمیشن نے جعلی سکرین شاٹ بنا کر اس قتل کو مذہبی رنگ دینے والے "عناصر" کے خلاف کاروائی کی سفارش کی۔۔
اس کیس میں نامزد 57 میں سے 54 افراد گرفتار ہوچکے ہیں جن میں سے زیادہ تر افراد کی مجرمانہ سرگرمیوں اور پولیس ریکارڈ کا بھی زکر کیا گیا ہے
الحمدلله "مکالمہ" پر ٹھیک قتل والے دن سے لیکر آج تک اس کیس پہ بات ہورہی ہے بھائی انعام رانا مشعال کے حق میں بولنے والے ابتدائی لوگوں میں ہیں جنکے بعد ہم نے بھی باقاعدگی سے لکھنا شروع کردیا ۔ ہم پر بے شمار تنقید ہوئی اور فتوے لگے یہاں تک کہ گالیاں اور قتل کی دھمکیاں تک دی گئی ۔مگر شاید مکالمہ واحد پلیٹ فارم ہے جہاں پرزور انداز میں اس ایشو کو ناصرف زندہ رکھا گیا ۔ بلکہ اس کیس کی لمحہ بہ لمحہ پراگرس بھی اپڈیٹ ہوتی رہی ۔
مگرسوال یہ ہے جن لوگوں نے اس کیس کو مذہبی رنگ دیا اور جعلی سکرین شوٹ بنائے جن میں پیش پیش "محمد بلال خان " تھا جو اپنے فالورز کو سکرین شاٹس کا انتظار کرنے کا کہتا رہا ۔ سکرین شاٹ ایک سیکنڈ میں بن جاتے ہیں مگر پوسٹ کے 6 گھنٹے بعد بےشمار سکرین شاٹ وائیرل ہوئے جن میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات اقدس پہ بکواس لکھ کر مشعال سے منسوب کی گئی۔
کیا اب وقت نہی کہ ایسے لوگوں کو ایکسپوز کیا جائے جو صرف یہ جان کر کہ مشعال لبرل خیالات رکھتا تھا جعلی سکرین شوٹ بنا کر گستاخی رسول کے مرتکب ہوئے۔ لوگوں کے جذبات بھڑکاتے رہے۔۔ اور غلیظ گندی گالیوں والے سکرین شوٹ زیادہ سے زیادہ شیئر کرنے کا کہتے رہے۔۔۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply