• صفحہ اول
  • /
  • اداریہ
  • /
  • امریکہ عرب اسلامی سربراہ کانفرنس میں ٹرمپ کا خطاب اور مسلم دنیا

امریکہ عرب اسلامی سربراہ کانفرنس میں ٹرمپ کا خطاب اور مسلم دنیا

امریکہ عرب اسلامی سربراہ کانفرنس میں ٹرمپ کا خطاب اور مسلم دنیا
طاہر یاسین طاہر
یہ امر واقعی ہے کہ مسلم دنیا اس وقت انتشار،خلفشار اور باہمی رنجشوں کے باعث بٹی ہوئی ہے۔مشرق وسطیٰ میں با لخصوص دہشت گردی کا عفریت اپنی پوری وحشت ناکیوں کے ساتھ موجود ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے امریکہ دہشت گردی کے خلاف اس جنگ کی قیادت کر رہا ہے۔ یہ امر حیرت افروز ہے کہ امریکہ کی افغانستان و عراق کے لیے جنگی اور اتحادی پالیسیاں اور ہیں تو شام اور یمن و لبنان کے لیے یکسر مختلف۔گذشتہ سے پیوستہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب میں ہونے والی پہلی امریکا، عرب اسلامی سربراہ کانفرنس میں مسلمان رہنماؤں پر مذہب کے نام پر تشدد کے خلاف اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انتہاپسندی کے خلاف جنگ دراصل نیکی اور بدی کی جنگ ہے۔اپنی اہم ترین تقریر میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر ایران پر الزام عائد کیا کہ تہران فرقہ وارانہ فسادات اور دہشت گردی کے لیے ایندھن فراہم کر رہا ہے۔
امریکی صدر نے اسلامی ممالک کے سربراہوں کے سامنے ایران کو عالمی تنہائی کاشکار کرنے پر بھی زور دیا اور کہا کہ اگر ایران تعاون نہیں کرتا تو اسے عالمی سطح پر تنہا کر دیا جائے۔مسلمان ممالک کے شہریوں پر امریکا آمد پر پابندی عائد کرنے جیسے متنازع فیصلہ کرنے والے ڈونلڈ ٹرمپ نے دہشت گرد ی کے خلاف جنگ کو تہذیبوں کے درمیان جنگ کے بجائے اچھے اور برے کے درمیان جنگ قرار دیا ۔یہ بھی یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر 20 مئی کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض پہنچے، 21 مئی کو انہوں نے پہلی عرب امریکا اسلامی سربراہ کانفر نس سے خطاب کیا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے درجنوں عرب و مسلم ممالک کے سربراہوں کو کہا کہ وہ امن، محبت اور امید کا پیغام لے کر آئے ہیں، وقت آچکا ہے کہ ہم ہر طرح کی انتہاپسندی کے لیے ایمانداری سے آگے بڑھیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ لبنان سے لے کر عراق اور یمن تک ایران نہ صرف دہشت گردی کے لیے فنڈز فراہم کر رہا ہے، بلکہ وہ دہشت گردوں کی تربیت کرنے سمیت انہیں اسلحہ بھی فراہم کر رہا ہے۔نیز یہ کہ ایران خطے میں افرا تفری پھیلانے اور عدم استحکام لانے کے لیے انتہاپسند گروپ بنا رہا ہے۔امریکی صدر کے مطابق دہشت گردی کے خلاف یہ جنگ سفاک مجرموں اور تمام مذاہب کے مہذب افراد کے درمیان ہے، سفاک مجرم معصوم لوگوں کو قتل اور مہذب ان کی حفاظت چاہتے ہیں۔امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امریک اجنگ نہیں بلکہ امن چاہتا ہے، سعودی عرب دنیا کے بڑے مذہب کی مقدس سرزمین ہے، اور نئےمستقبل کے آغاز سے پہلے دہشت گردوں کو اپنے علاقوں سےختم کرناہوگا۔
اس امر میں کلام نہیں کہ امریکی صدر کا دورہ مسلم امہ کے درمیان نفاق اور انتشار کو فروغ دینا کا سبب بنے گا۔ ایسا نفاق اور انتشار جو پہلے سے خطرناک حد تک موجود ہے وہ مزید خطرناک تر ہو جائے گا۔یہ بات صد فی صد درست ہے کہ امن انسان کی اولین ضرورتوں میں سے ہے ،مگر دنیا بھر میں مذہب اور تہذیبوں کے نام پر پھیلی ہوئی وحشتوں کا سراغ امریکہ اور اس کے ان اتحادیوں تک ضرور جاتا ہے جو تیل کی دولت پہ دنیا کو آگ لگائے ہوئے ہیں۔عمل اور رد عمل کی فکر نے دنیا بھر کو کئی مسائل سے یک بیک دو چار کیا ہوا ہے۔یہ وہی امریکی صدر ہیں جنھوں نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ سعودی عرب داعش کی فنڈنگ کرتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ اسی امریکہ کے صدر ہیں جنھوں نے طالبان اور القاعدہ و النصرہ جیسی تنظیموں کے لیے بنیاد فراہم کی۔ آج اس امریکی صدر کو اپنا اسلحہ بیچنے کے لیے اس امر کی ضرورت ہے کہ عرب ممالک کو ایران سے ڈرا کر اپنا مال فروخت کیا جائے اور امریکی معیشت کو مضبوط کیا جائے۔حیرت انگیز طور پہ کم و بیش 55 اسلامی ممالک کے سربراہان نے دنیا میں امن کے لیے کوئی تجویز پیش نہیں کی بلکہ امریکی تجویز پہ سر تسلیم خم کرتے نظر آئے کہ ایران کو تنہا کر دیا جائے۔
پاکستان دہشت گردی کے خلاف نہ صرف فرنٹ لائن اتحادی ہے بلکہ پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جانی و مالی قربانیاں امریکہ سے بھی زیادہ ہیں، لیکن اس کے باوجود امریکی صدر نے دہشت گردی کےانسداد کے عالمی سینٹر کا افتتاح کرتے ہوئے پاکستان کا ذکر تک نہ کیا ،بلکہ کہا کہ بھارت دہشت گردی سے متاثرہ ملک ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ چین،روس اور خطے کے دیگر ممالک کو امریکی چالوں میں آنے کے بجائے امریکی مفادات پہ نظر رکھنی چاہیے اوردیکھنا چاہیے کہ امریکہ اپنے معاشی و تہذیبی مفادات کے لیے دنیا کو کس طرف دھکیلنا چاہ رہا ہے۔ مسلم ممالک کو بھی اپنے اتحاد اور اسلامی بھائی چارے کے فروغ کے لیے ایک دوسرے کا دست و بازو بن کر خطے اور دنیا میں امن کے قیام کے لیے اپنا توانا کردار ادا کرنا چاہیے۔یہ ذمہ داری بہر حال مسلم حکمرانوں اور دانش وروں کی ہے کہ وہ امت کے اتحاد کے لیے اپنا کلیدی کردار ادا کریں اور یہود و نصاریٰ کی چالوں کو الٹا دیں۔

Facebook Comments

اداریہ
مکالمہ ایڈیٹوریل بورڈ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply