کلبھوشن اور غدار نوازشریف

قوم کو بہت بہت مبارک ہو عالمی عدالت انصاف نے بھارت کا موقف درست مانتے ہوئے پاکستان کو کلبھوشن کی پھانسی پر عملدرآمد کرنے سے روک دیا ہے۔ اب پاکستان کے ہاتھ بندھ گئے ہیں اور ایسا لگ رہا ہے کہ کلبھوشن کو باعزت طریقے سے پاکستانی فوج اسی طرح انڈیا کے حوالے کرے گی جس طرح ڈان لیکس سے مریم نواز کا نام نکلنے پر فوج نے سر جھکا کر اپنا ٹویٹ واپس لے لیا تھا۔مارچ 2016 میں پاکستانی خفیہ اداروں نے انڈین راء کے ایک بڑے کمانڈر کلبھوشن کو جب بلوچستان سے رنگے ہاتھوں پکڑا تھا تو انٹیلی جنس کی دنیا میں ایک دھماکہ ہوگیا تھا کیونکہ ا ب تک اتنا بڑا اور حاضر سروس افسر پہلے نہیں پکڑا گیا تھا، اگر یہی افسر پاکستانی ہوتا اور انڈیا میں پکڑا جاتا تو انڈیا اب تک چیخ چیخ کر دنیا سر پر اٹھا لیتا ،پاکستان کو دہشت گرد ملک قرار دلوانے میں کوئی کسر نہ چھوڑتا، مگر قربان جائیں ہمارے حکمرانوں کے جن کے منہ پر ایک سال تک کلبھوشن کا نام تک نہ آیا۔۔۔ان حکمرانوں کے معصوم چہرے دیکھ کر غالب کا شعر یاد آتا ہے کہ ۔۔۔
ہیں کواکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ
دیتے ہیں دھوکا یہ بازی گر کُھلا
یہاں سوچنے والی بات ہے کہ وزیر اعظم کا شروع دن سے کلبھوشن کا نام زبان پر نہ لانا، فوج کا اپنی عدالت میں اسے پھانسی دینا، انڈیا کا جھوٹا پروپیگنڈا کرنا، انڈین بزنس ٹائیکون جندل کا نوازشریف سے پاکستان آ کر خفیہ ملاقات کرنا اور انڈیا کا کلبھوشن کو بچانے کے لئے عالمی عدالت انصاف میں کیس دائر کرنا، پاکستان کا اپنی ہار یقینی نظر آنے کے باوجود اپنا وکیل دلائل کے لئے وہاں بھیجنا اور عدالت کا فورا ً پھانسی روک دینے کا حکم دینا، ایسے واقعات ہیں جو یہ ظاہر کر رہے ہیں کہ انڈیا ہمارے حکمرانوں کی ملی بھگت سے عالمی عدالت انصاف کا پریشر ڈلوا کر کلبھوشن کو پاکستانی قید سے چھڑوانے میں کامیاب ہو جائے گا اور فوجی کارگل ایشو کی طرح صرف منہ دیکھتے رہ جائیں گے۔
انڈیا میں اگر کسی کو راہ چلتے ٹھوکر لگے یا چھینک بھی آجائے تو وہ فوراً پاکستان کو دھمکی دے دیتے ہیں مگر ہمارے حکمران پاکستان میں کھلی انڈین مداخلت اور دہشت گردی کے باوجود چپ کا روزہ رکھے ہوئے ہیں اور انڈیا دوستی کا راگ الاپ رہے ہیں۔ حکمرانوں کی مجبوری ہے کہ اگر بولیں گے توا نڈیا کے ساتھ ان کے مشترکہ کاروبار ٹھپ ہونے کا اندیشہ ہے۔وزیراعظم اور ان کا خاندان پانامہ لیکس میں بڑے آرام سے بچ گیا ہے، ڈان لیکس میں بھی نہ صرف بچ گیا ہے بلکہ اس معاملے میں فوج کی بھی سبکی ہوئی ہے، اب کلبھوشن کے معاملے میں بھی ہمارے حکمران آسانی سے انڈیا کے سامنے سرخرو ہوجائیں گے۔ فوج کے پاس اب ایک ہی راستہ بچتا ہے کہ یا تو کلبھوشن کو انڈیا کے حوالے کردے اور انڈیا کی بالا دستی مان لے یا انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس کے فیصلے کو رد کر کے ایک اور مارشل لاء کی راہ ہموار کرلے اور بین الاقوامی تنہائی کی طرف چلا جائے۔

Facebook Comments

طارق محمود
سویڈش پاکستانی ویب ڈویلپراردو لکھنے کا شوق ہے اور اردنامہ ڈاٹ ای یو کا اڈیٹر انچیف اور سٹاک ہوم سویڈن میں رہائش ہے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply