• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • وسطی امریکہ کے ملک ‘کوسٹ ریکا’ کا ایک مختصر سفر نامہ۔۔احمد سہیل

وسطی امریکہ کے ملک ‘کوسٹ ریکا’ کا ایک مختصر سفر نامہ۔۔احمد سہیل

گذشتہ دنوں کافی وقت  وسطی امریکہ کے ملک “کوسٹ ریکا” کی سیاحت میں گزرا جب میں ڈیلاس ٹیکساس سے طیارے میں سوار ہوا تو اس طیارے میں کوسٹ ریکا کی قومی فٹ بال (سوکر) ٹیم بھی میری شریک سفر تھی جس نے حال ہی میں عالمی فٹ بال چمپین شب (FIFA) میں بہتریں کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔ یہ ٹیم کنساس (امریکہ) سے میچ کھیل کر واپس کوسٹ ریکا جارہی تھی۔ ٹیم سے بات چیت کرکے اچھا لگا۔ میری برابر والی نشت پر انگریزی کے ادیب رچڑڑ سمز (RICHARD SIMS) بیٹھے تھے۔ ان سے بھی خوب گپ شپ رہی۔ موصوف کیوبا کے رینما فیڈرل کاسترو کے دوست ہیں ۔ وہ آج کل کیوبا پر ایک کتاب بعنوان ” CUBA, A FOUR LETTER COUNTRY” لکھ رھے ہیں ۔ اس کتاب کے کچھ حصے انھوں نے مجھے پڑھنے کے لیے بھی دئیے ۔ رچرڈ سمز نے کاسترو کے ساتھ اپنی کچھ تصاویر دکھائیں ۔ وہ امریکی ہیں ، ڈیلاس (امریکہ) میں ان کا گھر ہے۔ مگر وہ سین ہوزے ، کوسٹ ریکا میں رہتے ہیں اور ” ٹائلز” کا کاربار کرتے ہیں ۔

اس مہماتی،تحقیقی سیاحت کا زیادہ تر حصہ خوب صورت ساحلوں اور پر خطر جنگلات میں گزرا۔ یہ ایک سرسبز ملک ہے۔ مٹی کہیں نظر نہیں آتی ۔ یہ زرعی ملک ہے۔ ایک “پول والی بال” کے میچ میں بھی حصہ لیا۔ صرف ایک دن یہاں کے دارالحکومت سین ہوزے میں بسر ہوا۔ شاپنگ میں کچھ زیادہ مزا نہیں آیا۔

کوسٹ ریکو 40 لاکھ مقامی ہندیوں (indian) کا ملک ہے۔ اس ملک کو کرسٹوفر کولمبس نے 1502 میں تسخیر کیا۔ 1524 میں اسپین نے اس ملک کو فتح کیا۔ دو سال تک میکسکن بادشاہ آگاسٹن ڈی اترابینڈ نے حکومت کی ۔ 1848 میں کوسٹ ریکا ” رپبلک” بنا۔ 1870 سے 1882 تک تھامس گارڈیا نے اس ملک پر فوجی آمریت نافذ کی۔ کوسٹ ریکا لاطینی امریکہ کی ایک مضبوط اور مستحکم جہموریت تسلیم کیا جاتا ہے۔

کوسٹ ریکا کے شمال میں اس کی سرحدیں نکاراگوا، جنوب مشرق میں پانامہ، مغرب میں بحر اقیانوس  ہے جب کہ ایکوڈور کا ” کو۔۔کو۔۔آئرلینڈ ” اس کے جنوب میں ہے۔
سولہویں (16) صدی میں اس کو ہسپانیوں نے آباد کیا۔ کوسٹ ریکا کو ایک زمانے میں ” بلیک واٹر کالونی”بھی کہا جاتا تھا۔ انیسویں صدی یعنی 1821میں اسپین سے آزادی حاصل کرنے کے بعد اس نے یکم جولائی 1823 میں میکسیکو سے آزادی حاصل کی ۔ 15 ستمبر اس ملک کا یوم آزادی ہے۔ آزادی کے بعد کوسٹ ریکا زیادہ خوشحال، مستحکم اور ترقی پسند ملک بن گیا

مگر مجھے  یہاں پر امیر غریب کا فرق واضح طور پر نظر آیا۔ یہاں درمیانہ طبقہ موجود نہیں ہے۔ 1949 میں اس ملک کو فوج سے پاک کردیا گیا۔کیونکہ وہاں کے عوام نے یہ محسوس کرلیا تھا کی فوج سے جمہوریت کو خطرہ ہوتا ہے اور اس سے ملک کی معیشت بھی خراب ہوتی  ہے ۔

کوسٹ ریکو کے سات (7) صوبے ہیں۔ جن کے نام ۔ آراہوا ، کارٹاگو ، گونا کوسٹے ،ہیردا ، لیمن ، پوٹے ریاس   اور  سین ہوزے   ہیں ۔

کوسٹ ریکا کیتھولک اکثریت کا ملک ہے۔ یہاں پر 70 فی صد کیتھولک ۔ 13۔08 فی صد پرٹسٹنٹ،۔۔ 3۔11 فی صد لا مذھب ، ۔۔۔ 1۔2 فیصد بدھسٹ، ۔۔۔ جب کی 2۔2 فی صد افراد کا تعلق دیگر مذاہب سے ہے۔ مگر یہاں کے لوگ زیادہ مذہبی نہیں ہیں۔

یہاں کی سرکاری اور بنیادی زبان ” کوسٹ ریکن ہسپانوی ” ہے۔ یہاں مقامی زبانیں بھی بولی جاتی ہیں۔ جن میں بری باری (bribari)، کیےبے کار (cabecar)، ناگابر (nagabere) اور کریول انگریزی کے علاوہ جمیکن پوٹوز (PATOIS) کریبیں ساحلی علاقوں میں بولی اور سمجھی جاتی ہے۔ کوسٹ ریکا میں سات فی صد انگریزی، 3 فی صد فرانسیی اور جرمن زبان بھی بولی جاتی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

 کوسٹ ریکا کے چند دلچسپ حقائق
* کوسٹ ریکا میں ایک لفظ ” پورا ویدا” (PURA VIDA) ہر جگہ بولا جاتا ہے۔ جس کے معنی ” بہت اچھا ” کے  ہیں۔
*یہاں کے جھنڈے میں تین (3) رنگ ہیں ۔جو فرانسیسی پرچم سے متاثر ہوکر بنایا گیا ہے ۔ نیلا رنگ سمندر، سرخ رنگ خون/ قربانی اور سفید رنگ امن یا سلامتی کی علامت ہیں۔
* فٹ بال ان کا قومی کھیل ہے۔ عوام اس کھیل کے دیوانے ہیں۔
*یہاں پر سڑکوں کے کنارے مقامی کھانوں کے اسٹال، کھوکھے یا ڈھابے ہوتے ہیں جن کو مقامی زبان میں ” سوڈا ” (SODA) کہتے ہیں۔ ایک پلیٹر {پلیٹ} میں مرغی، سیاہ پھلیاں، چاول اور سلاد ہوتا ہے۔ جس کی قیمت تقریبا امریکی ڈالرمیں 2 سے 3 ڈالرز ہوتی ہے۔
*”کافی” ان کا قومی مشروب  ہے۔ کافی یہاں ایتھوپیا، سعوی عرب، اٹلی ، فرانس، اسپین، کریبیں جزائر، پرازیل سے ہوتی ہوئی کوسٹ ریکو آئی۔
* یہ حیرت کی بات  ہے یہاں کے مقامی باشندے کافی کے باغات میں کام نہیں کرتے۔ لوگ سست یا LAY BACK ہیں۔ لہذا “کافی”کے ان باغوں میں کام کرنے کے لیے مزدور ہمسائے نکارا گوئے سے آتے ہیں۔
*کوسٹ ریکا بنیادی طور پر زرعی ملک  ہے۔ صنعت نہ ہونے کے برابر  ہے ۔ ایک مائیکرو چپس کی ایک فیکٹری ہے۔ معیشت کا خاصا دارومدار ” سیاحت” پر ہے۔
*یہاں کے کھانے میکسکو اور دیگر لاطینی اور جنوبی امریکہ کے کھانوں سے مختلف ہیں۔ سیا ہ لوبیا (BLACK BEANS) اور چاول ان کا بنیادی خوراک ہے۔ مرغی، مچھلی شوق سے کھاتے ہیں ۔ مرچین ،مسالےکا استعمال نہ ہونے کے برابر کرتے ہیں، اس سبب کھانا پھیکا پھیکا سا لگتا ہے۔
* کوسٹ ریکا میں “کافی” کے علاوہ کیلا، گنا، انناس، موسمی/ مالٹا ، پپیتا، آم، لیچی، توری، گاجر، کئی اقسام کی لوبیا،چاول، اور کئی مقامی پھل اور سبزیاں بھی اگائی جاتی ہیں۔
*یہاں کا مسمی یا مالٹا دیکھنے میں بہت بدصورت اور کریہہ شکل کا ہوتا  ہے اس لیے یہ بازار میں کم ہی دکھائی دیتے ہیں لہذا اس کا رس (جوس) نکال کر اٹلی برآمد کردیا جاتا  ہے۔
* کرسٹروفر کولمبس یورپ سے پپیتا کوسٹ ریکا لایا تھا کیونکہ کولمبس قبص کے مرض میں مبتلا تھا۔
* یہاں ہر ماہ تنخواہ میں سے نو (9) فی صد طبی انشورنس، اور چھ (6) فی صد پنشن کی مد میں کٹوتی کرلی جاتی ہے۔
*یہاں سرکاری ہسپتال میں جراحی/ آپریشن کے لیے بعض دفعہ مہینوں اور سالوں انتظار کرنا پڑتا  ہے۔
* یہاں ذاتی مکان کا مالک ہونا ایک خواب  ہے۔ عموما ً اوسط درجے کا گھر پچاس (50) ہزار امریکی ڈالر کے آس پاس خریدا جاسکتا  ہے اور کار کا سالانہ ٹیکس 19 فی صد  ہے۔
*کاریں بھی بہت مہنگی ہیں۔ مثال کے طور پر جو کار امریکہ میں 20 ہزار ڈالر کی  ہے وہ یہاں 26 سے 29 امریکی ڈالر میں ملتی ہے۔ اور سالانہ پچپن (55) فی صد کار ٹیکس دینا پڑتا ہے۔
*کوسٹ ریکا میں ابتدائی درجوں سے لے کر یونیورسٹی اور پیشہ ور تعلیمی تک تعلیم مفت  ہے۔ مگر درسی کتابیں بہت مہنگی ہیں۔ اگر کسی بچے کے پاس سورای نہیں  ہے  یا وہ بیمار  ہے  تو حکومت اس طالب علم کے لیے اس کے گھر استاد بھجواتی  ہے۔ یہ بھی مشاہدے میں آیا کہ ایک دشوار پہاڑی علاقے میں ایک طالبعلم کو پڑھانے کے لیے ایک استاد بیس (20) میل اسکوٹر پر وہاں آتا  ہے اور مزید ایک میل پہاڑی علاقے میں پیدل چل کر اس بچے کو تعلیم دینے جاتا  ہے کیونکہ اس پہاڑی علاقے میں کوئی سڑک نہیں ہے۔ کوسٹ ریکا میں شرح خونداگی 9۔94 فی صد  ہے ۔
* 1948 میں کوسٹ ریکا کے صدر نے کہا تھا کہ “ھم کو فوج نہیں، ‘پروفیسر‘ چاہئیں اور 1949 میں فوج کو ختم کرکے اسے ” اساتذہ کی فوج” میں تبدیل کردیا۔
* پولیس کے محکمے میں زیادہ تر نوجوان نظر آتے ہیں ۔ یہاں کی پولیس عاشق مزاج  ہے۔
* اگر آپ یہاں ٹیکسی ڈرائیور سے “نائٹ کلب” جانے کا کہیں گے تو وہ آپ کو سرخ روشیوں والے علاقے (RED LIGHT AREA) میں لے جائے گا۔
*یہاں مگر مچھ بہت ہوتے ہیں ۔ نکارا گوئے کی سرحد کے پاس ایک دریا کے کنارے دھوپ تاپتے ہوئے ایک مگر مچھ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے  میرے گائیڈ نے بتایا کہ اس مگر مچھ کا نام ” ماریو” ہے۔ میں نے اس سے دریافت کیا کہ آپ کو کیسے معلوم  ہے  کہ اس کانام “ماریو”  ہے تو موصوف نے مگر مچھ کے طرف اشارہ کرتے ہوئے ہسپانوی زبان میں اس کو فحش گالیاں دیں اور فرمانے لگے کوئی بیس (20) سال پہلے اس نے میرے دوست ” ماریو” کو کھا لیا تھا۔ اور وہ آبدیدہ ہوگیا۔
* کوسٹ ریکا میں شراب نوشی بہت کی جاتی ہے ۔ یہ وہ ملک  ہے  جو شراب نوشی کی عالمی فہرست میں چھٹے (6) نمبر پر آتا  ہے۔
*کوسٹ ریکا حکومت ایک جمہوریہ ہے، ہر 4 سال کےبعد آئنی انتخابات ہوتے ہیں۔ اور فوج کو انتخابات سے دوررکھا جاتا ہے۔
*کوسٹا ریکا کے صدر لوئیس گلیرمو سولس کوسٹا ریکا کے پہلا صدر تھے جنھوں نے انتخابات کے دوران ایک لاکھ ووٹ حاصل کیے ہیں.
*کوسٹا ریکا کے سمندری علاقے 580،000 کلومیٹر تک پھیلا ہوا ہے۔ ، جو اس کے زمین کے علاقے سے 52،100 کلو میٹر 2 سے 2 گنا زیادہ بڑا ہے.
*کوسٹ ریکن غذا کے دارالحکومت روٹی، مرغی یا گوشت، سبزیوں، سلادوں اور پھلوں کے ساتھ چاول اور سیاہ پھلیاں ہیں. ناشتہ کے لئے ایک ساتھ مل کر چاول اور پھلیاں گالی پنٹو کہتے ہیں.
*یہاں اوسط مزدور یومیہ تقریبا 10 ڈالر کماتا ہے، جو وسطی امریکہ کے ممالک میں سب سے زیادہ ہے۔
*کوسٹ ریکو میں “ٹکوس” (مرد) اور “ٹاساس” (خواتین). اور غیر ملکیوں کو اکثر “Gringos” (مردوں) اور “Gringas” (خواتین) کہا جاتا ہے.
* کوسٹ ریکو میں اپنی بیوی یا محبوبہ کو میرا بہتر نصف” یا ” سنترا ” (میڈیا نارانجا) کہتے ہیں۔  *کوسٹ ریکو میں، تمام کیتھولک گرجون { چرچ} کا رخ مغرب کی جانب ہوتا ہے۔
*کوسٹ ریکو میں سے 1٪ سے زائد آبادی مقامی ہے. 94٪ یورپی یا مشرق وسطی سے آئے ہوئے ہیں۔
*کوسٹ ریکا کا ساحل 801 میل میں پھیلا ہوا ہے۔۔
*یہاں پر بہت کم لوگ انگریزی جانتے ہیں۔ اگر آپ کا کوسٹ ریکاجانے کا پراگرام ہو تو تھوڑی سی ہسپانوی زبان کی شد بد حاصل کرلیں۔ ورنہ آپ کا یہ سفر “پھیکا” پڑ جائے گا۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply