• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • ممبئی حملوں پہ بیانات میں بنیادی فرق کیا ہےآخر؟۔۔۔امجد خلیل عابد

ممبئی حملوں پہ بیانات میں بنیادی فرق کیا ہےآخر؟۔۔۔امجد خلیل عابد

جنرل درانی کا بیان :

“I hate to admit that the 26/11 Mumbai attack carried out by a terror group based in Pakistan on November 26, 2008 is a classic trans-border terrorist event.”
پھر جنرل درانی نے  بااصرار کہا کہ پاکستانی ریاست کا اس میں کوئی رول نہیں تھا- یہ بیان ریکارڈ پہ ہے ، گوگل پہ باآسانی دستیاب ہے-
انہوں نے کہا:
he said: “I know (this) for definite. I have very good information that the government of Pakistan or the ISI (Pakistan’s spy agency) was not involved in 26/11 (terror attack). I am 110% sure.”

جبکہ میاں صاحب کا بیان ہے کہ : ” عسکری تنظیمیں پاکستان میں متحرک ہیں، انہیں نان سٹیٹ ایکٹرز کہہ لیجئے، کیا “ہمیں” انہیں اجازت دینی چاہیئے کہ وہ سرحد پار کریں اور ممبئی جاکر ڈیڑھ سو لوگوں کو مار ڈالیں؟، مجھے سمجھائیں یہ بات؟”
میاں صاحب کے بیان کی خاص بات یہ ہے کہ وہ کہہ رہے ہیں کہ “ہمیں” یعنی ریاستِ پاکستان کو متحرک عسکری تنظیموں کو سرحد پار کرکے بندے پھڑکانے کی “اجازت” دے دینی چاہیے-
“ہمیں” سے میاں صاحب کی  کیا مراد ہے؟ اور نان سٹیٹ ایکٹرز کو “اجازت” دینے والوں سے کون مراد ہیں؟
رحمان ملک، جنرل محمود درانی، جنرل مشرف، جنرل حمید گل کے بیانات کو بار بار آپ پڑھیے کہیں بھی ایسا شائبہ نہیں ملے گا جس کا مطب یہ نکلتا ہو کہ وہ لوگ ممبئی حملوں میں ریاست پاکستان کے ملوث ہونے کا اشارہ تک کررہے ہوں-

اب عمران خان کا بیان پڑھ لیجئے:
I think its possible , you know I dnt know what exactly happened.
But I do believe that its possible ,,,,,,I do believe that , if it is the case, I certainly believe these are non state actors.
عمران خان نے ایک امکان کی بات کی اور کہا اگر ایسا ہے تو وہ پھر نان سٹیٹ ایکٹرز ہوسکتے ہیں- “ہمیں اجازت دینی چاہیے” جیسا کوئی دھماکہ خیز جملہ نہیں بولا- اول تو انہوں نے کہا مجھے پتہ ہی نہیں کہ درحقیقت ہوا کیا- میاں صاحب نے تو پورے ایمان و یقین سے فرمادیا کہ “ہمیں” یعنی ریاستِ پاکستان کو کیوں نان سٹیٹ ایکٹرز کو اجازت دینی چاہیے- ایسا لگ رہا ہے جیسے میاں صاحب کہہ رہے ہوں کہ وہ آبپارہ سے اجازت لے کر گئے ہوں-
بھئی اجازت کس نے دینی تھی؟ اگر “ہم” نے “اجازت” دی ہے تو؟ اس “ہمیں”سے مراد کیا تحصیل روجھان تھانے کا ایس ایچ او  مراد ہے؟
پرویز مشرف کیا کہتے ہیں وہ پڑھیے:
“ہم مجاہدین لائے پوری دنیا سے، ہم نے طالبان کو ٹرینڈ کیا، ان کو ہتھیار دیے،ان کو اندر بھیجا، وہ ہمارے ہیرو تھے، یہ جو حقانی ہے، ہیرو ہے ہمارا جی، یہ جو زواہری ہے ہمارا ہیرو تھا، تب ماحول الگ تھا، اب ماحول تبدیل ہوگیا، وہ جو ہیرو تھے وہ ولن بن گئے، مجاہدین ہیں جو انڈین آرمی سے لڑیں گے اپنے حقوق کے لئے، یہاں  پھر یہ لشکر طیبہ وغیر ہ بنی، بہت سی دس بارہ اور بھی بنی، وہ ہمارے ہیرو تھے جی،وہ ان کے اپنے بھائیوں کو،کشمیر میں اپنی جان پر کھیل کر جاکر کے لڑ رہے تھے،
اینکر: تھے یا ہیں؟
اب دیکھو نا !
NOW
YOU SEE
اسی لیے میں کہتا ہوں اس پورے کو سمجھنا چاہیے، یہ آج ولن ہیں تومارو پکڑ کے، ناؤ اب جو ہے ماحول جو ہے، یہ ٹیررازم جو ہےٹیررازم میں کنورٹ ہوگیا ہے، یہ ریلیجئیس ملیٹینسی، ”
پرویز مشرف نے سرے سے ممبئی حملوں کا ذکر ہی نہیں کیا، اور وہ ایک طرح سے اس پالیسی کا حوالہ دے رہے تھے جو تزویراتی گہرائی یا عسکری اثاثوں کے نام سے بدنام تھی- اور یہ اثاثے کشمیر یا افغانستان میں جا کرلڑتے تھے-
فرید زکریا کا سوال اور اس کے جواب میں حمید گل صاحب کی سنتے ہیں-
فرید زکریا: ——– یہ ایک فوجی آپریشن لگتا تھا ———-کیا ایسا نہیں ہے کہ ان حملہ آوروں کو سپیشل فورسز اور انٹیلیجنس کی معاونت حاصل تھی؟
جنرل گل: بے شک، میں سمجھتا ہوں کہ یہ بڑا سوفیسٹیکیٹڈ آپریشن تھا- کوئی شک نہیں- میری ہمدردیاں انڈیا کیساتھ ہیں، اس حملےنے اس بڑے ملک کو 72گھنٹے تک نچا کر رکھا، انہیں پتہ ہی نہیں چل رہا تھا کہ ردعمل کیسے دیں، جواب کیسے دیں- –
جب آپ ان امکانات پہ غور کرتے ہیں کہ یہ کیا کس نے تو آپ جانتے ہیں کہ سمجھوتا ایکسپریس کا الزام بھی پاکستان کی آئی ایس آئی پہ لگایا گیا لیکن پتہ چلا کہ اس میں ہندو عسکریت پسند ملوث تھے جنہوں نے 68 مسافروں کی جان لی اور یہ ان کی اپنی اندرونی کارروائی تھی- کرنل سریکانت پروہت جو حاضر سروس آرمی آفیسر ہیں جنہیں اس کیس میں گرفتار کیا گیا اور پھر سارا کچھ بدل گیا- لہذا یقیناً یہ ان کی (انڈیا) کی اپنی کارروائی ہے-
حمید گل کے اس انٹرویو میں وہ کونسا جملہ ہے جو ممبئی حملوں کی ذمہ داری پاکستان کے ریاستی اداروں پہ ڈال رہا ہے- اس کے علاوہ ہمیں تو کوئی  ایسا پاکستانی ٹی وی چینل کا کلپ ملا نہیں جس میں جنرل گل پاکستان کے ملوث ہونے کے انڈین مفروضے کو درست قرار دے رہے ہوں- البتہ “کل تک ” نامی ٹاک شو میں انہوں نے جو کچھ کہا اس کا ہر گز مطلب یہ نہیں کہ وہ ممبئی حملوں کی ذمہ داری پاکستان پہ ڈال رہے ہوں- اس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ اگر اس انڈین مفروضے کو درست مان لیا جائے کہ گیارہ آدمیوں نے 26نومبر کو پوری بھارتی ریاست کو بدحال کردیا تھا تو اگر ہمارے گیارہ ہزار مجاہدین آگئے تو کیا بنے گا- انہوں نے ایسا ہر گز نہیں کہا کہ ممبئی کے گیارہ حملہ آور بھی پاکستانی ہی تھے یا بھارتی مفروضہ واقعی درست ہے-
رحمان ملک:
رحمان ملک کے حوالے سے ایک کلپ چلایا جارہا ہے اور اس سے مطلب یہ نکالا جارہا ہے کہ جیسے پاکستان نے ممبئی حملوں میں  ملوث ہونے کو تسلیم کر لیا ہو-

Advertisements
julia rana solicitors

رحمان ملک نے 2016 میں کیا کہا:
“انہوں نے کہا کہ انڈیا پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے ڈیویڈ ہیڈلے کے اعتراف جرم میں من گھڑت باتیں شامل کررہا ہے- اور اس کا اعتراف ِ جرم ”جھوٹ کی پنڈ” ہے- ہیڈلے کو انڈیا نے ممبئی حملے کروانے کے لیے پلانٹ کیا اور پھر اس سے من مرضی کی سٹیٹمنٹ اگلوالی- ہمارے پاس ساری معلومات ہے کہ کس نے ٹکٹوں کی ادائیگی کی، کس نے اسے مالی معاونت کی، اور کیسے اس نے (ہیڈلے ) نے پاکستان سے نان سٹیٹ ایکٹرز    بھرتی کیے-”
یہ 2016 کا رحمان ملک کا بیان ہے- اس بیان اور میاں صاحب کے بیان میں خود فرق تلاش کیجئے- میاں صاحب کہہ رہے ہیں کہ کیا “ہمیں” نان سٹیٹ ایکٹرز کو سرحد پار کرنے کی اجازت دے دینئ چاہیئے تھی؟ اب اس جملے میں جو “ہمیں” ہے وہ کون ہے، ہماری سمجھ کے مطابق میاں صاحب کی اس “ہمیں” سے مراد ریاست ِ پاکستان ہے- باقی “ہمیں” کی وضاحت کا حق میاں صاحب کے لیئے محفوظ ہے-
رحمان ملک صاحب تو آغاز ہی اس بات سے کررہے ہیں کہ ڈیڈ ہیڈلی انڈیا کا بندہ تھا، جس نے انڈیا کے کہنے پہ پاکستان سے بندے بھرتی کیے – یعنی رحمان ملک کہنا یہ چاہتے ہیں کہ اس واردات میں “ہمیں” شامل نہیں بلکہ “وہ” خود ملوث ہیں-
اب وہ مشہورِ زمانہ پریس کانفرنس جس کا کہا جارہا ہے کہ دیکھیں جی رحمان ملک صاحب نے بھی تو اقرار کر لیا تھا:
“سازش کا کچھ حصہ پاکستان میں تیار ہوا، اور دستیاب معلومات کے تحت ان میں سے کچھ پاکستان کی تحویل میں ہیں، ہم وہ جگہیں تلاش کرچکے ہیں جو دہشت گردوں نے استعمال کی ، انہوں نے کچھ تربیت لی تھی، وہ دو دفعہ سمندر گئے ہیں، ان میں کچھ مشکوک لوگ ہم نے گرفتار بھی کئے ہیں- ٹیلیفون اور وائب سروس آسٹریا کی استعمال ہوئی ہیں، پیسے سپین اور اٹلی سے آئے اور ڈومین نیم ہوسٹن کااستعمال ہوا-
اس لئے ہم انٹرپول کے ذریع ایف بی آئی سے تفتیش میں مدد کی درخواست کریں گےکیونکہ یہ بھی ایک ثبوت ہے-”
بتائیے کہاں رحمان ملک نے پاکستان کا ملوث ہونا تسلیم کیا ہے؟ کہاں رحمان ملک نے کہا ہے کہ ہم نے سازش کا کچھ حصہ تیار کرنے میں نان سٹیٹ ایکٹرز کی مدد کی؟ انہوں نے تو پورے  مشرق و مغرب کو اس سازش میں گھسیٹ لیا- آسٹریا، اٹلی، سپین اور امریکہ تک- جبکہ میاں صاحب نے تو سیدھا سیدھا پھانسی کا پھندہ “ہمیں” اور “اجازت” پہ ڈال دیا-
حیرانگی یہ تھی کہ اگر اس سے  پہلے ہمارے لیڈرز میاں صاحب کی “ہمیں” اور “اجازت” سے ملتی جلتی ہی سٹیٹمنٹ دے چکے ہیں تو آخر انڈین میڈیا نے ان لوگوں کے بیانات کو اتنا کیوں نہیں اچھالا؟
جنرل محمود درانی کے بیان کو تو انڈیا نے یہ کہا تھا کہ یہ کوئی نئی بات نہیں- اور واقعی ہی کوئی نئی بات نہیں تھی- سارے لیڈرز یہ تو کہتے آئے تھے کہ یہ کارروائی پاکستان سے نان سٹیٹ ایکٹرز کی تو ہوسکتی ہے مگر ریاست پاکستان کا اس مذموم حرکت سے قطعی کوئی تعلق نہیں- میاں  صاحب نے تو مگر اقرا ر ہی کرلیا کہ جی ہم نے اجازت دی تو نان سٹیٹ ایکٹرز نے سرحد پار کی اور انہوں نے جاکر ڈیڑھ سو بندہ مار ڈالا، ہمیں اجازت نہیں دینی چاہیے تھی-!

Facebook Comments

امجد خلیل عابد
ایک نالائق آدمی اپنا تعارف کیا لکھ سکتا ہے-

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply