روپے کی قدر

کل شام میں آفس سے جلدی نکل آیا تھا جس کی وجہ میری داڑھ میں ہونے والا درد تھا درد کی شدت اتنی شدید تھی کہ میرے لیے بولنا مشکل ہو رہا تھا۔میں نے ایک میڈیکل سٹور کے پاس اپنی بائیک روکی تاکہ کوئی دردکش گولی لوں اور اس درد سے چھٹکارہ حاصل کر سکوں۔میڈیکل سٹور والے نے جو گولی دی اس کی قیمت چھ روپے تھی جبکہ میرے پرس میں ایک پانچ روپے والا سکہ تھا اور باقی ہزار والے نوٹ تھے میں نے میڈیکل سٹور والے سے کہا کہ انکل آپ پانچ روپے لے لیں ایک روپے کی کیا بات ہے اس کو رہنے دیں مگر وہ بزرگوار کہنے لگے کہ نہیں ایک روپیہ تو لازمی لینا ہے اور پھر انہوں نے مجھ سے ہزار کا نوٹ لے کر اس میں سے چھ روپے کاٹے اور کہا کہ پاکستانی اسی وجہ سے پتو ترقی نہیں کر رہے کہ وہ اپنے روپے کی قدر نہیں کرتے۔
میں ہکا بکا رہ گیا اور سوچ میں پڑ گیا کہ شائد واقعی یہی وجہ ہے کیونکہ بہت بار ایسا ہوتا ہے کہ دورانِ خریداری ہم ایک،دو روپے کو کوئی اہمیت نہیں دیتے کبھی دوکاندار کو ہم ایک،دو روپے کم دے دیتے ہیں یا پھر دوکاندار ہم کو ریزگاری واپس نہیں کرتا۔بلکہ آج کل تو بہت سے دوکاندار پانچ روپے بھی واپس نہیں کرتے اور اس کے بدلے میں ٹافی وغیرہ دے دیتے ہیں.ایسا ہی ایک واقعہ گذشتہ دنوں آفس میں بھی پیش آیا۔ہماری ملز کا کیشئر ورکرز کو تنخواہ دے رہا تھا اور اس کی بھی یہی عادت ہے کہ وہ ورکرز کو ریزگاری نہیں دیتا اگر کسی ورکر کے پانچ روپے سے زیادہ بنیں تو اس کو دس روپے دے دیتا ہے اور اگر پانچ سے کم بنیں تو اس کو نہیں دیتا۔ایسے ہی ایک ورکر کے تین روپے اس نے نہیں دیے تو وہ ورکر کہنے لگا کہ مجھے پوری تنخواہ دو کیشئر بولا کہ میرے پاس ریزگاری نہیں ہے اس ورکر نے اپنی جیب سے سات روپے نکال کر دیے اور کیشئر سے دس روپے لے کر اپنی تنخواہ پوری کروائی ۔
آپ جانتے ہیں کہ قطرے قطرے سے دریا بنتا ہے تو اگر ہم ایسے ہی قطرے ضائع کرتے رہے تو دریا کیسے بنے گا سوچنا تو بنتا ہے۔عموماً لوگ ریزگاری سے اس لیے اجتناب کرتے ہیں کہ جیب بھاری ہو جاتی ہے یا جیب سے سکے گر جاتے ہیں ۔کچھ ویسے ہی ریزگاری کو اہمیت نہیں دیتے اور اب ہماری محترم حکومت دس کا نوٹ بھی ختم کرنے جا رہی ہے تو کیا اگلے چند دنوں میں دس روپے بھی ایک دو روپے کے سکے کی طرح اپنی اہمیت کھو دیں گے اور ہم کو نوے روپے کے بدلے میں سو روپے ادا کرنے پڑیں گے جس کے بدلے پھر شائد ہم کو ٹافی کی جگہ لالی پوپ مل جایا کرے گا۔

Facebook Comments

فخروسیم
بندہِ ناچیز کو فخر ہے کہ سب پیار سے فخر کہتے ہیں. لکھنے کا شوق ہے سو جو بھی اوٹ پٹانگ لکھتا ہوں برداشت کیجیے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست 0 تبصرے برائے تحریر ”روپے کی قدر

Leave a Reply