لکھاری کے اجرا پر اُن کے لیے مبارک باد اور ایک پیغام
”لکھاری” اور اُس کی زمہ داری
اس وقت پاکستان میں ان لاین میگزین کی شروعات ہیں۔ لکھاری کو چاہیے کہ دلیل کے ساتھ، ہم سب کو بجاۓ بحث کے مکالمہ کی طرف لا کر دنیا کو truth بتاۓ
دنیا کو بتا دے کہ
ہم دھشتگردی پر نہیں بلکہ امن
پر یقین رکھنے والی قوم ہیں۔
ہمارا ڈکٹیٹرشپ پر نہیں بلکہ جمہوریت پر ایمان ہے
ہمیں بندوق کے زور پر آنے والا نہیں بلکہ لوگوں کے ووٹ کے زریعے آنے والا حکمران چاہیے۔
ہمیں ہٹلر، سٹالن یا موسلینی نہیں بلکہ محمد علی جناح، لیاقت علی خان اور ذُولفقار علی بھٹو چاہیے۔
ہمیں بم نہیں بلکہ روٹی اور چھت چاہیے۔
ہمیں انتشار نہیں بلکہ امن اور شانتی چاہیے۔
ہمیں دشمنی نہیں بلکہ دوستی چاہیے۔
ہم نے جنگ سے نہیں بلکہ پیار سے علاقوں کو جیتنا ہے۔
ہمارا مستقبل نامعلوم جنگی روایات میں نہیں بلکہ ایک ہمیشہ رہنے والی اور امن کا درس دینے والی کتاب میں ہے
ہم نے اہنے راستے کھولنے ہیں نہ کہ بند
ہم نے ملک میں نفرت نہیں بلکہ پیار بانٹنا ہے۔
ہمارا نظریہ نفرت پر نہیں بلکہ پریم پر مبنی ہے۔
ہم نے دنیا کو بتانا ہے کہ آج سے ہم نے سرحد پار دھشتگرد نہیں بلکہ اپنا مال بھیجنا ہے۔
ہمیں تجارت کا تبادلہ کرنا ہے نہ کہ دھشتگردوں کا
ہم نے وہ زندہ علم حاصل کرنا ہے، جو ہمارے ملک سے جہالیت ختم کرے۔ نہ کہ وہ جو ہزار سال سے جامد کتابوں میں ہے۔
ہماری نسل کی بقا پاکستان سے ہے نہ کہ اُمہ سے۔
آخر میں صرف ایک بات کہ
ہمیں اپنے وطن کے لوگوں کے مزہب، فرقے یا قومیت سے نہیں بلکہ اُن کے علم اور ہنر سے مطلب ہے۔

بہت سے لوگ آئیں گے اور جائیں گے مگر مکالمہ کی ٹیم کی دعا ہے کہ “لکھاری” کا کارواں چلتا رہے۔ آمین
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں