انٹروورٹس

کیا یہ ممکن ہے کہ آپ کے سامنے آپ کا دوست اپنا کوئی تجربہ بتائے، مثلاً اسے اپنا بجلی کا بل درست کروانے میں کیا مسئلہ آیا اور جواباً آپ بھی اسی قبیل کا کوئی لمبا چوڑا واقعہ نہ سنائیں اور محض مسکرا کر اس کی بات سے اتفاق کر لیں۔ کیا آپ کی زیادہ تر فون کالز ایک منٹ کے اندر ختم ہو جاتی ہیں؟کیا آپ بھی آج تک نہیں جان پائے کہ تیسری بار ’ہور سناؤ کی حال اے‘ کے جواب میں کیا کہا جا سکتا ہے؟ ۔کیا ایسا ہوتا ہے کہ آپ فیس بک پر friends suggestions میں ایسی پروفائل دیکھیں جن کے ساتھ آپ کے بیس پچیس مشترکہ دوست بھی ہیں، لیکن آپ کے فرشتوں کو بھی نہیں معلوم یہ حضرت کون ہیں۔ یا آپ کو مارکیٹ میں کوئی صاحب گرم جوشی سے مصافحہ کریں اور ان کے جانے تک، بلکہ اگلے دو گھنٹے تک آپ شرمندگی میں یاد کرنے کی کوشش کریں کہ یہ کون کرم فرما تھے؟(ایسا نہیں کہ دو گھنٹے بعد یاد آجاتا ہے، بلکہ کوئی اور مصروفیت گھیر لیتی ہے ) ۔ کیا آپ نے پچھلے دو مہینے کے دوران کوئی سیلفی نہیں لی؟ کیا آپ ایک ہی فیس بک پروفائل تصویر کے ساتھ چھ ماہ گزار سکتے ہیں؟ کیا آپ ایسا معدہ رکھتے ہیں جوفیس بک پر اعلان کیے بغیر پیزا ہضم کر سکے؟ ٹرین کے سفر میں یا ڈاکٹر کے کلینک کی انتظار گاہ میں آپ کو ضرورت محسوس نہیں ہوتی کہ ٹاک شو کی کمی پوری کی جائے؟ کیا صرف ’ٹھیک ہے‘ کہنے سے آپ کے زیادہ تر تاثرات کی ترجمانی ہو جاتی ہے؟ عوامی انداز میں سیدھی بات کریں تو کیا آپ کی زبان آپ کے تالو کے ساتھ لگی رہ سکتی ہے؟ اگر اس سب کا جواب ہاں ہے تو مبارک ہو، اور تعزیت بھی، کہ آپ غالباً ایک introvert ہیں۔ مبارک اس بات کی کہ آپ کی اپنی ایک دنیا ہے اور آ پ اکیلے اس دنیا کے بادشاہ ہیں۔ تعزیت اس بات کی کہ آپ کی دنیا سے باہر ایک اور دیار ہے، جہاں شاعر اپنے آپ کو اجنبی پاتا ہے۔

مذاق برطرف، introverts یا اندروں میں افراد کون ہوتے ہیں۔ اس معاملے میں میری معلومات صرف اتنی ہی ہیں جو میں اپنے کاہل تجسس کے سبب حاصل کر سکا۔ اندروں بیں افراد کی شاید آسان مثال یوں دی جا سکتی ہے کہ فرض کریں آپ کچھ دیر کسی سماجی محفل میں بیٹھتے ہیں۔ وہاں ہرطرح کے لوگ ہیں۔ آپ کے دوست بھی، محض علیک سلیک والے بھی اور ایسے بھی جن سے آپ مہذب سرد مہری برتتے ہیں۔ ایک گھنٹے بعد آپ کی تونائی کا لیول کیسا ہے؟ اگر بات چیت اور سماجی تعلقات کا یہ تجربہ آپ کو مزید توانائی بخشتا ہے، توآپ extrovert ہیں۔ آپ اپنی توانائی سماجی تعلقات سے اخظ کرتے ہیں۔ لیکن اگر ایک گھنٹہ گفتگو اور صحبت کا تجربہ آپ کو تھکا دیتا ہے تو شاید introverts میں شمار ہوتے ہیں۔ آپ کو اپنی سماجی توانائی بحال کرنے لے لیے اب تھوڑی تنہائی درکار ہے۔ کہتے ہیں کہ اگر آپ ایک introvert کے بارے میں کوئی خاص بات نہیں جانتے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ نے پوچھا ہی نہیں۔ سیدھا سادہ جواب مل جاتا۔ اور اگر آپ ایک extrovert کے بارے میں کوئی خاص بات نہیں جانتے، تو اس کے معنی ہیں کہ آپ اب تک سن نہیں رہے تھے۔ وہ تو سب بتا چکا!

اس سکے کے دو رخ ہیں۔ introvert ہونا آپ کو بے نیازی بخشتا ہے۔ آپ اپنی زندگی جیتے ہیں اور دوسروں کی قبولیت کے محتاج نہیں ہیں۔ ۔کچھ گاڑیاں زیادہ مرمت نہیں مانگتیں۔ بس تیل پانی وقت پر تبدیل کرتے رہیں۔introvert بھی ایسے ہی تعلقات رکھتے ہیں۔ یہ آپ سے ناراض نہیں ہوں گے کہ آپ نے انہیں ہر چند روز بعدفون کیوں نہیں کیا ۔ ایک مناسب سارابطہ رکھنا کافی ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ آپ خدانخواستہ کسی عمرانی یا سماجی معاہدے کی پاسداری نہیں کرتے۔ بس introvert یہ جانتے ہیں کہ کرکٹ کا حال یا موسم کا وبال باتیں کرنے سے درست نہیں ہوتا۔ انعام رانا نے کچھ روز قبل انکل کا ذکرِ خیر کیا کہ ایک مرتبہ لاہور سے ملتان کے سفر میں صرف یہ مکالمہ ہوا کہ’ کچھ کھانا ہے؟‘جواب : ’ نہیں‘۔ اس تصویر میں با رعب والد کی جگہ جگری دوست کو بٹھا دیں تو وہ ایک introvert ہی ہو سکتا ہے ۔خلوص مائینس آئیں بائیں شائیں۔

لیکن آپ introvert ہوتے ہوئے کچھ باتیں مِس بھی کر جاتے ہیں۔ مثلاً یہ کہ کرکٹ کا حال محض خام گفتگو نہیں بلکہ کچھ لوگوں کے لیے لہو گرم رکھنے کا اک بہانہ ہوتا ہے۔ اگر آپ ’بلاوجہ‘ رابطہ نہ رکھیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ مغرور ہیں یا پھر مطلبی۔ صحیح یا غلط، کچھ لوگ بہرحال توجہ کے طالب ہوتے ہیں اور توجہ نہ ملنے پر ناراض ہو سکتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

introvert اس دنیا کے باکمال ترین افراد میں سے ہیں۔ قیادت میں ابراہام لنکن سے لے کر قائد اعظم تک، گاندھی، منڈیلا، اوبامہ سب introvert ہیں۔ دیو قامت ذہانت میں نیوٹن،شیکسپیئر، البرٹ آئن سٹائن ہو یا بل گیٹس ، یہ سب جس طرف ہوں، ان کا مخالف پلڑا ہلکا ہی رہے گا۔introvert افراد سماجی نہیں سمجھے جاتے۔ مدر ٹیریسا، روزا پارکس اور ایدھی صاحب کی مثال دیکھیں ۔ یہ سب introvert تھے۔ مغرب میں ایک لطیفہ کہا جاتا ہے کہ introverts کے ساتھ اچھے تعلقات رکھیں۔ کسی دن آپ نے کسی introvert کی نوکری کرنی ہے۔ اگر یقین نہ آئے تو extroverts کی جنت یعنی Facebook کی مثال لیں۔ اس کا خالق بھی ایک مارک ذکربرگ بھی تو ایک introvert ہی ہے۔

Facebook Comments

کاشف محمود
طالب علم ہونا باعث افتخار ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply