سو لفظ: مجبور قانون

اوئے تم تو پکڑے گئے تھے!
اُسے آزادانہ پھرتے دیکھ کر میں نے حیرانی سے پوچھا۔
ہاں!
لیکن چھوٹ کیسے گئے؟
بس یہی تو کمال ہے!
پر کیسے؟
بھئی قانون میں کئی راستے ہوتے ہیں۔
تم نے قانون پڑھا ہے؟
نہیں!
پھر تمہیں یہ راستے کیسے معلوم ہوئے۔
بھئی میرے وکیل کو معلوم ہیں!
تو جج صاحب کو نہیں معلوم ہوا کہ تم نےہی جرم کیا تھا؟
انہیں شک نہیں یقین تھا کہ میں مجرم ہوں!
پھر تم نے پیسہ لگایا ہوگا؟
ایک دھیلہ بھی نہیں۔
انہوں نے تمہیں پھر بھی چھوڑ دیا؟
ہاں بھئی وہ بھی تو قانون کے ہاتھوں مجبور ہیں!

Facebook Comments

ذیشان محمود
طالب علم اور ایک عام قاری

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply