شاعرہ ۔۔۔مظہر حسین سید

سہیل نظامی صاحب کے آنے کی اطلاع پا کر شہلا کوثر نے ہیڈ فون اُتار دیے ۔
وہ کل کے مشاعرے میں کیا پہنے اس پر سہیلی سے مشاورت کر رہی تھی ۔
سنائیں نظامی صاحب کیسے ہیں ؟ اور کیا لائے ہیں ؟

نظامی صاحب نے ڈائری ڈرائنگ روم کی میز پر رکھی ہی تھی کہ اُس نے سوال کر دیا ۔۔

میڈم ! تین غزلیں ہیں، دو نظمیں اور دو قطعات ہیں ۔
نظامی صاحب نے ڈائری سے کچھ ورق نکال کر اُس کی طرف بڑھائے ۔

ویری گڈ نظامی صاحب ! اُس نے کاغذ اُن کے ہاتھ سے لے لیے ۔
آپ شاعری میں جو مشکل ورڈ یوز کرتے ہیں ناں ساتھ میں اُن کے   معنی بھی لکھ دیا کریں ۔ بعض اوقات کوئی پوچھ بھی لیتا ہے ۔

ٹھیک ہے میڈم آئندہ ایسے ہی ہو گا ۔

اور ہاں کل عالمی ادارہء فکرو فن میرے اعزاز میں ایک مشاعرہ کروا رہا ہے ۔ آپ بھی آئیے گا ۔ کوشش کروں گی کہ آپ کو بھی پڑھوا دوں ۔

میڈم میں ایک کہانی بھی لایا ہوں ۔۔

اچھّا ! وہ کس لیے ؟

بہت اچھی کہانی ہے ۔۔میں چاہتا ہوں کہ آپ لے لیں ۔    نہیں ۔۔ میں کیا کروں گی ، رہنے دیں ۔

میڈم  آپ دیکھ تو لیں  ، صرف پانچ سو میں دے دوں گا  ۔  ارے نہیں! میں نے بتایا نا! میں نہیں لے سکتی ۔ میں نثر نگار تو نہیں ،

Advertisements
julia rana solicitors london

“میں شاعرہ ہوں” ۔

Facebook Comments

مظہر حسین سیّد
شاعر نثر نگار

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply