مسلم لیگ نواز کا بیانیہ۔۔ شہزاد سلیم عباسی

مسلم لیگ ن بالخصوص میاں محمد نواز شریف کا قومی سطح پر بیانیہ سب کے سب پریشرز، عدالتی احکامات، چارج شیٹس، الزامات اور مسائل کو ایک ہی دھارے اور نعرے میں بہا لے گیا۔ وہ پاپولر نعرہ اور بیانیہ جو اندرونی سطح پر کسی ٹیکنیکل مائنڈ نے تیا رکیا اور گھٹی میں بطورہبہ میاں نواز شریف کو پیش کیا۔ پھر میاں نواز شریف نے ایسا پلٹا کھا یا کہ مخالفین اور منصفین دور دور تک راہ تکتے رہے کہ اب کیا کیا مزید ان کے خلاف کیا جائے کہ میاں نواز شریف تو عوام میں روز بروز  ن لیگ کے مینڈیٹ کو بڑھا رہے ہیں اور نہ صرف فیس سیونگ کر کے اپنی ذات کو سیف کر لیا ہے بلکہ پانامہ اور اقامہ کے پیچھے بیٹھی خفیہ طاقتوں کو بھی عوام کی عدالت میں لا کھڑا کیا ہے۔ آف شور کمپنیوں کے ٹی وی شوز اور دھرنا سیاست نے عمران خان کو نواز شریف کو سائیڈ لائن کرنے اور مسلم لیگ ن کا میڈیٹ توڑنے  کا سنہری موقع دیا۔عجیب بات ہے کہ پانامہ شطرنج میں جتنے بھی بادشاہوں نے اپنے فیصلے دیے اور احکامات صاد ر کیے اس سے کہیں نہ کہیں تعصب اور یکطرفہ جذبات رکھنے کی آمیزش محسوس ہوئی۔ اور فیصلوں میں اس قدر تاخیر کی گئی کہ میاں نواز شریف اور ن لیگ کو عوام میں جاکر So Calledجمہوری راستہ اپنانے کا اچھا خاصا وقت مل گیا۔ نادیدہ قوتیں اور پلیئرز انتھک محنت کرتے رہے لیکن ہمارے سست ترین اور عامی کے لیے بوجھ عدالتی نظام کی Delaying Tacticsنے میاں نواز شریف کوملزم ومجرم سے معصوم ترین بنادیا۔

دوہرا نظام یہی تو ہے کہ جناب آصٖف علی زرداری سے لیکر شرجیل میمن تک اور ڈاکٹر عاصم اورایان علی تک، سب کے گناہوں کو دھو کر پاکیزگی کا سرٹیفیکٹ دیا گیا۔ لیکن ”احتساب صرف نوازشریف کا“ ہوا۔حالات کو نواز شریف نے خوب بھانپا اور نعرہ مستانہ ’’مجھے کیوں نکالا“ لے کر عوامی عدالت پہنچ گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے پاکستان بھر میں عوام کا ٹھاٹھیں  مارتا سمندر ”میاں تیرے جانثار بے شمار بے شمار“سربکفن ہو کرپہنچ گیا۔اور نواز شریف کا ہر جلسہ 2013ء کے جلسوں سے بڑا دکھائی دیا۔

میاں نواز شریف پر زمانے کا سب سے بڑا احسان عدالتی نظام نے مردے گھوڑے میں جان ڈال کر کیا۔ تما م تر تحقیقات کرنے، مہلتیں، پیشیاں، ٹی وی پر لمحہ بہ لمحہ پا نامہ کیس، آئی سی آئی جے کے ممبر کی خبریں اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی فائنل رپورٹ کے بعد میاں نواز شریف کو پانامہ چھوڑ کر اقامہ پر نااہل قرار دیا گیا جس پر نہ صرف نواز شریف کے لیے ہر راستہ صاف ہوتا چلا گیا۔ عدالت کی طرف سے نواز شریف کی پہلی نااہلی اقامہ کے بجائے پانامہ معاملے پر ہوتی تو آج حالات یکسر مختلف ہوتے اور نواز شریف خود پر لگے کرپشن کے الزامات کا جواب دیتے دیتے تھک چکے ہوتے اور عدالت کافی حد تک عوام کو انصاف دلانے میں کامیاب ہوتی۔ اب اقامہ پر نااہلی کو عوام نے بھی تقریباً  ریجیکٹ کر دیا ہے۔ اس لیے اب عدالت کو نواز شریف کی مزید نااہلیوں کی ضرورت پڑ  رہی ہے جو ایک پر ایک غلطی کے مترادف ہے۔

خیر اب تو نواز شریف وزیر اعظم نہیں ہوں گے مگر پارٹی کا تاحیات قائدمنتخب ہونے کی وجہ سے فیصلوں، ٹکٹوں کی تقسیم، پارٹی پالیسیوں اور فارمولوں کے تمام تر اختیارات کے پیچھے نواز شریف کا ہی کریم دماغ ہوگا۔ قائم مقام صدرپارٹی (آمدہ وزیراعظم میاں شہباز شریف) وزیراعظم ہوں گے لہذا وہ معاہدوں پر دستخط، افتتاحی تقریبات، بیان بازی،فیتہ کاٹی اور دوروں کے لیے دستیاب ہوں گے۔فاضل جج کو حکومتی معاملات میں غوطہ زنی کرنے کے بجائے عدالتی معاملات کو شفا ف اور Speedyبنانے پر کام کرنا چاہیے اور سراج الحق کی جمع کراوائی  ہوئی 437کرپٹ لوگوں کی لسٹ کو بھی حاضری کا موقع دینا چاہیے۔

امریکہ پاکستان سے سرحد پر انسداد دہشت گردی آپریشنز میں براہ راست شمولیت چاہتا ہے اور ممبئی حملوں میں ملوث 166افراد کی مکمل تحقیقات، حقانی نیٹ ورک اور حافظ سعید اینڈ کمپنی کے خلاف کارروائی چاہتا ہے۔امریکہ درحقیقت ہمیں ٹیکنالوجی، پیسے اور قرضے کا لالچ دیکر ہماری ذہنی وفکری آزادی سلب کر لینا چاہتا ہے اور پاکستان کو زیر کر کے سعودیہ جیسا سلوک کرنا چاہتا ہے۔ اگر سعودیہ مکمل طور پر امریکہ کو ترجیح دیتا ہے تو پھر عرب ممالک کے پاس امریکن پالیسیوں پر عمل پیر ا ہونے کے سوا کوئی آپشن نہیں ہوگا۔ امریکن سینٹرل کمانڈ جنرل جوزف نے آرمڈ سروسز کمیٹی کے نمائندگان سے خطاب میں کہا کہ پاکستان سے مثبت اشارے مل رہے ہیں۔پاکستان نے اب دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے کام شروع کر دیا ہے لیکن امریکہ اب بھی فیصلہ کن کارروائی چاہتا ہے۔جواب میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی قومی سلامتی کا اجلاس بٹھایا، افغانیوں کی با عزت وطن واپسی،بھارت کی جانب سے 400 سے زائد بار حالیہ سرحدی خلاف ورزی اور اپنے اتحادیوں سے تعاون پرتذکرہ کر کے ”نشتن گفتن برخاستن“ کی رسمی کارروائی پوری کی۔

Advertisements
julia rana solicitors

حقیقت احوا ل یہ ہے کہ امریکہ پاکستان کے 80ء فیصد غریب عوام کے قلوب و اذہان میں غلام ابن غلام کی سوچ پروان چڑھانا چاہتا ہے اورہماریIslamic Values اور اقدارکو ناپید کر کے دولت اسلام کو کسی سیکولر نظام کے تابع کرنا چاہتا ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply