کتے اور سور ۔۔۔ مبشر زیدی

ڈوڈو کے گاؤں اور میری بستی کے بیچ میں جنگل ہے۔

ڈوڈو جب آتا ہے، ہاتھ میں سونٹا ہوتا ہے۔ کوئی کتا، گیدڑ یا سور قریب آئے تو گھما کے مارتا ہے۔

کل ڈوڈو اپنے بچوں کے ساتھ آیا، ہاتھ میں سونٹا نہیں تھا۔ “آج راستہ بدل کر آیا ہوں۔” اس نے بتایا۔

“جانوروں نے جشن منایا ہوگا کہ ڈوڈو ڈر گیا۔” میں نے ہنسی اڑائی۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ڈوڈو نے سنجیدگی سے کہا، “بچوں کی خاطر راستہ بدلنا خوف یا شکست نہیں۔ انسان ہی کو راستہ بدلنا پڑتا ہے۔ کتے اپنے کتا پن اور سور اپنے سور پن سے باز نہیں آتے۔”

Facebook Comments

مبشر علی زیدی
سنجیدہ چہرے اور شرارتی آنکھوں والے مبشر زیدی سو لفظوں میں کتاب کا علم سمو دینے کا ہنر جانتے ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”کتے اور سور ۔۔۔ مبشر زیدی

  1. جب آپ دوسروں کے گھروں کی عورتوں کو پرانی گیند سے تشبیہ دے کر غلاظت پھیلانے کا آغاز کریں گے تو وہ غلاظت آپ تک واپس ضرور آئے گی۔ مجھے لگا تھا کہ شاید آپ واقعی ریزن ایبل آدمی ہونے کا ثبوت دے کر راستہ بدل رہے ہیں لیکن آپ نے خود ثابت کر دیا کہ کتے اپنے کتا پن اور سور اپنے سور پن سے باز نہیں آ سکتے۔

Leave a Reply