2015 میں، اکمل نامی لڑکے نے، جس کی اب عمر 14 سال ہے ، اس وقت شہ سرخیوں میں جگہ بنائی تھی، جب اس نے ایک ہفتے میں سات انڈے دینے کا دعویٰ کیا تھا۔
ڈاکٹروں نے اس کا معائنہ کیا تو اس کے جسم میں انڈے موجود تھے، جس کی کوئی وضاحت پیش نہیں کی جا سکی تھی۔
اب تین سالوں بعد اکمل نے تین سالوں میں مزید 20 انڈے دینے کا دعویٰ کیا ہے۔ اکمل کا کہنا ہے کہ دو سالوں میں اس نے 18 جبکہ آج ایک دن میں دو انڈے دئیے۔
اس نے ایک انڈا توڑا تو اس میں زردی ہی زردی تھی، سفیدی کا نام و نشان نہیں تھا۔جبکہ دوسرے انڈے میں بس سفیدی ہی سفیدی تھی۔
یہ دو انڈے شیخ یوسف ہسپتال گووا لائے گئے، لیکن اس بار ڈاکٹر انڈے دینے کی کہانی پر یقین کرنے کو تیار نہیں تھے۔
ہسپتال کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اُن کے خیال میں انڈے جان بوجھ کر جسم میں باہر سے داخل کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سائنسی طور پر انسانی جسم میں مرغی کا انڈا بننا ناممکن ہے، خاص طور پر نظام انہضام میں ایسا نہیں ہوسکتا۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ وہ اکمل کو ایک ہفتے تک اپنی نگرانی میں رکھیں گے تو سب حقیقت پتا چل جائے گی۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں