ایک خیالی ابن بطوطہ، یا ایک خیالی واسکوڈے گاما

ایک خیالی ابن بطوطہ، یا ایک خیالی واسکوڈے گاما
ایک شخص( مجھے افسوس ہے مجھے اس کے متعلق بہت سی باتیں آپ سے پوشیدہ رکھنا ہوں گی) جسے حقیقت اور خواب کے درمیان فرق کرنا بالکل نہیں آتا تھا، نے اپنے دوست کو ایک ایسے ہوٹل پر لے جانے کا سوچا جہاں جو چاہتے مل جاتا اور جتنی رقم ادا کرنے کا دل کرتا ہوٹل والے اتنی ہی وصول کرتے. کھانا ختم ہونے پر دونوں فریق بھول جاتے کہ کیا کھایا گیا تھا. وہ شخص اور اس کا دوست اس گلی میں گھس گئے جہاں وہ ہوٹل واقع تھا، کچھ آگے جا کر اسے لگا کہ یہ وہ گلی نہیں جس میں ہوٹل ہے. وہ دوسری گلی میں گھس گئے، پھر دوسری کالونی میں اور اسی طرح ایک جگہ سے دوسری جگہ جاتے ہوئے اسے محسوس ہوا کہ یہ تو وہ شہر ہی نہیں.

Facebook Comments

جنید عاصم
جنید میٹرو رائٹر ہے جس کی کہانیاں میٹرو کے انتظار میں سوچی اور میٹرو کے اندر لکھی جاتی ہیں۔ لاہور میں رہتا ہے اور کسی بھی راوین کی طرح گورنمنٹ کالج لاہور کی محبت (تعصب ) میں مبتلا ہے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply