ایک لمحہ کی زندگی

ایک شخص جسے یہی وہم تھا کہ ایک زندگی کو کیسے گزارا جا سکتا ہے، نے کتابیں پڑھنا شروع کر دیں. اس نے ڈان کہوٹے سے ہمارے ستاروں میں ہی غلطیاں ہیں پڑھ ڈالیں. اس نے ہندوستانی ادب سے لاطینی ادب تک سب کچھ پڑھ ڈالا اور جب گھر سے نکلا تو اسے وہی لوگ نظر آئے جن سے وہ تنگ تھا کہ ساری زندگی ان کیساتھ ہی گزارنی ہوگی. آخر اس کے زہن میں ایک نئی چیز سمائی. اس نے جیب سے موبائل نکالا اور تمام لوگوں کے ناموں کو انکی عادات کے مطابق ناولوں کے کرداروں سے بدل دیا. اب جب اسے کسی، بازاروف، مادام بوواری یا فلورینٹینو کا فون آتا تو ایک لمحہ کیلئے ہی سہی، اسے محسوس ہوتا، وہ کتنا جی چکا ہے.

Facebook Comments

جنید عاصم
جنید میٹرو رائٹر ہے جس کی کہانیاں میٹرو کے انتظار میں سوچی اور میٹرو کے اندر لکھی جاتی ہیں۔ لاہور میں رہتا ہے اور کسی بھی راوین کی طرح گورنمنٹ کالج لاہور کی محبت (تعصب ) میں مبتلا ہے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply