اسلام آباد:آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے نقیب اللہ کے قتل میں ہونے والی پیش رفت سے متعلق سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کرادی۔
جمعرات کو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت جاری ہے ،سماعت کے دوران آئی جی سندھ نے نقیب اللہ قتل رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نقیب اللہ محسود کی پروفائل کا جائزہ لیا گیا، بادی النظر میں یہ پولیس مقابلہ جعلی تھا، نقیب اللہ کو پولیس نے 2 دوستوں کے ہمراہ 3 جنوری کو اٹھایا۔
نقیب اللہ کو غیر قانونی حراست میں رکھا گیا اور شدید تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ نقیب کے دوستوں قاسم اور حضرت علی کو 6 جنوری کو چھوڑ دیا گیا جب کہ پولیس افسران نقیب اللہ کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرتے رہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ راؤ انوار جان بوجھ کر کمیٹی میں شامل نہ ہوئے جب کہ انہوں نے جعلی دستاویزات پر ملک سے فرار ہونے کی کوشش کی۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے نوجوان نقیب اللہ قتل کیس میں ملوث سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی گرفتاری کیلئے آئی جی سندھ کو 72 گھنٹے کی مہلت دی تھی جو ختم ہوگئی لیکن راؤ انوار تاحال قانون کی گرفت سے آزاد ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں