سپر بلیو بلڈ مُون۔۔محمد شاہ زیب صدیقی

یہ سچ ہے کہ ہماری کائناتی چادر  اپنی سکرین پر ہر لمحہ نئے نظارے دِکھاتی رہتی ہے، یہ بھی سچ ہے کہ ہماری کائنات کے بے انتہا وسیع  ہونے کے باعث ہم بہت سے نظاروں کو “مِس” کرچکے ہیں، لیکن اس کائناتی تماشے میں اگر یہ کہا جائے کہ صرف ستارے حصہ لیتے ہیں تو غلط ہوگا۔ یہ کائناتی کھیل ستاروں ، سیاروں، چاند  اور شہابیوں کے ذریعے ہمیں ہمہ وقت محظوظ کرتا رہتا ہے۔ چاند گرہن اور سورج گرہن بھی تماشے کا اہم حصہ ہیں۔
آج شام کو پاکستان سمیت دنیا کے بیشتر حصوں میں کچھ ایسا ہی   نظارہ   دیکھا جائے گا جسے ماہرین سپر بلیو بلڈ مُون کا نام دے رہے ہیں۔
ناسا نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ نظارہ آخری بار 1866ء میں دیکھنے کو مِلا تھا، جس کا مطلب ہے کہ یہ نظارہ تقریباً 152 سال بعد حضرت انسان کو دیکھنے کو مل رہا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ چاند گرہن تو تقریباً ہر سال لگتا ہے لیکن اِس چاند گرہن کی اہمیت اس لئے بڑھ چکی ہے کیونکہ اِس دوران چاند زمین کے انتہائی قریب ہوگا جس کے باعث اس کو سپر بلیو مون بھی کہا جائے گا ، چاند ہمیں تقریباً 14 فیصد زیادہ بڑا نظر آئے گا جس کی وجہ سے اس کی روشنی بھی زیادہ ہوگی ۔اِس دوران اس کو گرہن  لگ جائے گا جس کی وجہ سے یہ سُرخ بھی ہوجائے گا جسے عام طور پر بلڈ مون کہا جاتا ہے ، چنانچہ آج چاند میں دونوں خصوصیات یکجا ہونگی اور یہ 152 سال بعد ہورہا ہے، اس خاطر اس چاند کو “سپر بلیو بلڈ مون” کا نام دیا جارہا ہے۔
پاکستان میں چاند کو طلوع ہونے سے پہلے ہی گرہن لگنا شروع ہوچکا ہوگااور اگر کہیں پر بادل موجود نہ ہوئے تو تقریباً شام 6.30 پر اس تاریخی گرہن کا نظارہ باآسانی کیا جاسکے گا۔اس ضمن میں اکثر ہمارے ذہن میں سوال بلند ہوتا ہے ،اگر چاند زمین کے گرد گھُومتا ہے تو پھر ہر ماہ چاند زمین کے پیچھے جاتا ہے سو ہر ماہ چاند کو گرہن کیوں نہیں لگتا؟ چاند گرہن کے دوران سورج کی روشنی چاند تک نہیں پہنچ پاتی تو چاند کو غائب ہوجانا چاہیے لیکن چاند کا رنگ سُرخ کیوں ہوجاتا ہے؟
ان تمام سوالات کے جوابات مندرجہ ذیل لنک میں موجود آرٹیکل میں مفصل طور پر موجود ہیں۔اسے پڑھیے اور آج ہونے والے “بڑا نیلگوں خونی چاند” (Super Blue Blood Moon) کا نظارہ کیجیے۔
آرٹیکل کا لنک
https://www.mukaalma.com/18910

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply