• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • اب نہ کہنا “ہیں تلخ بہت بندہ مزدور کے اوقات”۔۔۔محمد اُسامہ عالم

اب نہ کہنا “ہیں تلخ بہت بندہ مزدور کے اوقات”۔۔۔محمد اُسامہ عالم

حالیہ کوروناوائرس کی وبا جو کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی طرف سے ہمارے اپنے اعمال کی وجہ سے ہم پر مسلط کی گئی ہے, نے جہاں کاروبارِ زندگی کا پہیہ جام کر دیا ہے وہیں حضرت انسان کو بھی گھر بٹھا رہا ہے۔ کیونکہ عمومی طور پر ہمارے معاشرے کے لوگ سارا سارا دن گھر بیٹھنے کے عادی نہیں ہوتے لہٰذا اس قسم کی پابندیوں سے پریشان نظر آرہے ہیں۔ ایک بڑا مسئلہ جو لوگوں کو درپیش ہے وہ بوریت کا ہے جبکہ یہ اصلاً کوئی مسئلہ ہے ہی نہیں ۔ لوگ سارا سارا دن ٹیلی ویژن کہ آگے بیٹھ کر یا سوشل میڈیا پر گھنٹوں صَرف کرنے کے بعد بھی بوریت کارونا روتے نظر آرہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بعض مقامات پر گھر سے باہر نکلنے پر پابندی پر عمل درآمد ہوتا دکھائی نہیں دے رہا ۔زیرِ نظر مضمون میں چند ان کا موں کی طرف نشاندہی کرنا چاہوں گا جو میری نظر میں آپ کے اوقات کو بامعنی بناسکتے ہیں اور ان پر عمل کرکے نہ صرف دنیا کا بلکہ آخرت کا بھی نفع سمیٹا جاسکتا ہے۔ یادرکھیے،وقت اور فراغت اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے ، اگر ہم نے آج اسے قیمتی نہ بنایا تو کل یہ وقت لوٹ کر نہیں آئے گا اور ہم افسوس کرتے رہ جائیں گے۔میری گزارش ہے کہ اس فراغت کو ٹیلی ویژن پر ضائے کرنے کے بجائے درج ذیل کاموں پر توجہ مرکوزکی جائے۔

۱۔ ذکرو استغفار کی کثرت :
کیونکہ یہ وبا اللہ سبحانہ و تعالیٰ ٰ کی طرف سے ہماری بداعمالیوں کی وجہ سے ہم پر مسلط کی گئی ہے تو ہمیں چاہیے کہ  زیادہ سے ذیادہ وقت دعا و اذکار میں صرف کریں اور چلتے پھرتے اٹھنے بیٹھتے اپنے گناہوں کی معافی مانگتے رہیں۔ یاد رکھیے ، ذکر و استغفار کیلئے نہ وضوشرط ہے اور نہ قبلہ رخ بیٹھنا۔ اگر کچھ شرط ہے تو اخلاص نیت۔

۲۔ قضانمازوں کو پڑھنے کا اہتمام:
جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ نماز دین کے اہم ترین فرائض میں سے ایک ہے ، نماز کا چھوڑنا بیماری ،پریشانی ، یہاں تک کہ حالت جنگ میں بھی جائز نہیں ۔ آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ نماز کے چھوڑنے پر احادیث میں سخت وعید آئی ہے ۔ مشاہدہ یہ ہے کہ ہم میں سے اکثر لوگ پانچ وقت نماز ادا نہیں کرپاتے یا جو کرتے ہیں انہوں نے ایک لمبا عرصہ غفلت میں گزارنے کے بعد نماز کی پابندی شروع کی۔ اس اعتبار سے سینکڑوں اور ہزاروں نمازیں ہمارے ذمہ باقی ہیں۔ میرے نزدیک یہ سب سے اہم کام ہے جو ویسے تو عام حالات میں بھی مقدم ہونا چاہیے لیکن اس وقت کیونکہ مصروفیت کا حیلہ ہم کر نہیں سکتے اس لئے یہ بہترین وقت ہے اپنی قضانمازوں کو ادا کرنے کا۔ یاد رکھیے، شبِ قدر اور دیگر بڑی راتوں میں بھی جس شخص پر نمازیں قضاباقی ہوں اس کو نوافل کے بجائے قضا پڑھنے کا مشورہ دیا جاتا ہے چہ جائیکہ ہم اتنے قیمتی وقت کو ٹیلی ویژن ، سوشل میڈیا اور تبصروں کی نظر کردیں۔

مزید یہ کہ کیونکہ ان دنوں میں کوئی قابل ذکر جسمانی محنت نہیں ہورہی تو ان دنوں میں روزے رکھنا بھی آسان ہے۔ اگر روزے قضا ہیں تو ان کو پورا کرنے کی فکر کی جائے۔ عام طور پر خواتین پر بعض مسائل کی وجہ سے روزے قضاہوتے ہیں۔ان دنوں میں بہترین موقع ہے کہ مرد حضرات عورتوں پر کام کا بوجھ کم کرکے ان کیلئے زیادہ سے زیادہ روزے رکھنا آسان بنائیں ۔

۳۔ وصیت لکھنا:
وصیت لکھنا ویسے بھی ایک شرعی فریضہ ہے لیکن موجودہ غیر یقینی صورتحال میں اس کی اہمیت اور بڑھ جاتی ہے۔ وصیت لکھنے سے پہلے اس کو سیکھنا ضروری ہے۔ اس حوالے سے مستند کتب کا مطالعہ انشاء اللہ فائدہ مند رہے گا۔ چاہیں تو علما ء کرام سے رہنمائی حاصل کریں اور ان دنوں میں اپنی وصیت تیار کرلیں ۔ یاد رکھیے ، وصیت لکھ کر ساتھ رکھنا موت کی تیاری کی ایک نشانی ہے اور مومن ہر وقت موت کیلئے تیار رہتا ہے ۔

۴۔ قرآن پاک کا سیکھنا:
بعض لوگوں کی تجوید یا تو درست نہیں ہوتی یا وہ جانتے ہی نہیں کہ ان کی تجوید درست ہے یا نہیں۔ ایسے میں کچھ وقت مختص کرکے کسی قاری سے آن لائن قرآن پاک کی تجوید درست کی جاسکتی ہے ۔ یاد رکھیے، نماز فرض ہے اور نماز کے اندر قرآن پاک کی قرات فرض ہے، اس کے بغیر نماز درست نہیں ہوتی۔
اس کے ساتھ ساتھ فارغ اوقات میں قرآن پاک کو ترجمہ اور تفسیر کے ساتھ پڑھنا اور اس کے معنی اور مطالب پر غور و فکر کرنا اور قرآن پاک کی آیات مبارکہ کو حافظے میں لے کر آنا ان اوقات کے بہترین استعمالات میں سے ایک ہے، کوئی وقت مختص کرکے تمام گھر والے بیٹھیں اور قرآن سیکھنے سکھانے کا ماحول بنائیں تو اس سے انشاء اللہ بچوں میں بھی قرآن کی محبت اور سیکھنے کی لگن پیدا ہوجائے گی۔

۵۔ علوم دینے کا حصول :
دین کا بنیادی علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے اور مزید علم حاصل کیا جائے تو وہ نورعلیٰ نور ہے۔ان اوقات کو غنیمت سمجھتے ہوئے دینی کتب کا مطالعہ کریں، علماء کرام سے آن لائن مسائل سیکھیں اور ساتھ ساتھ سنتوں کو سیکھنے اور ان کی مشق کرنے سے اس وقت کی قیمت کہیں سے کہیں پہنچ جائے گی۔یادرکھیے ، دین کا علم حاصل کرنا بھی عبادت ہے۔

۶۔ والدین کی خدمت:
اگر والدین میں سے دونوں یا ایک حیات ہیں تو ان کی خوب خدمت کریں کہ پھر معلوم نہیں یہ فراغت ملے نہ ملے۔ یاد رکھیے، والدین کی خدمت اور ان کی دعائیں جنت کا آسان ترین راستہ ہے.

۷۔ بچوں کے ساتھ معنی خیز وقت گزار نا:
عام حالات میں بچوں کو والدین سے شکایت رہتی ہے کہ وہ ہمیں وقت نہیں دیتے اور والدین کو کام سے شکایت رہتی ہے کہ کام وقت نہیں دیتا۔ اب یہ شکایت دور ہوگئی ۔ بچوں کے ساتھ روزانہ کی بنیاد پر بیٹھک کریں۔ انہیں کہانیاں سنائیں، ان کی کہانیاں سنیں، ان کے ساتھ کھیلیں، انہیں اپنے بچپن کے واقعات سنائیں، اور جو لیاقت بھی اللہ نے آپ کو عطا فرمائی ہے وہ اپنے بچوں میں منتقل کردیں۔ یاد رکھیے، آپ کے کام اور بچوں کے  سکول کی دوڑ بھا گ میں ہوسکتا ہے کہ پھر یہ فرصت آپ کو نہ ملے۔

۸۔ اہلیہ/شوہر کے ساتھ وقت گزارنا:
کچھ وقت زوجین ایسا منتخب کریں جو مکمل تنہائی کا ہو اور اس میں بچوں کو دخل کی اجازت نہ دیں۔ اس میں میاں بیوی بیٹھ کر باتیں کریں اور اپنی ماضی کے تجربات اور مستقبل کا لائحہ عمل طے کریں۔
گھر میں اگر کچھ مسائل ہیں تو ان کا باہمی حل تلاش کریں۔ بچوں کی تربیت پر گفتگو کریں۔ اس سے انشاء اللہ آپ دونوں کا آپسی رشتہ مضبوط ہوگا۔

۹۔ اللہ کے بندوں کی خدمت:
اگر آپ کے آس پاس لوگ بیمار ہیں ، پریشان ہیں یا روزگار کے مسائل سے دوچار ہیں ، تو قانون کا احترام کرتے ہوئے ان کی ہرممکن مدد کریں۔ کوئی بھوکا ہے تو اس کے گھر راشن پہنچادیں، کوئی بیمار ہے تو دوا دے آئیں۔پبلک ٹرانسپورٹ بند ہے اور کسی کو ہسپتال جانا ہے تو اپنی گاڑی میں چھوڑ آئیں، کورونا وائرس کے متاثرین کی مدد کیلئے رضا کاروں کی ٹیم میں شامل ہوجائیں۔ یادرکھیے، عبادت سے جنت ملتی ہے اور خدمت سے خدا ملتا ہے۔

۱۰۔ زندگی کو ترتیب دینا:
اب تک اگر زندگی بے ترتیبی سے گزر ی ہے تو اب اسے ترتیب دینے کا اچھا موقع ہے۔ اپنی زندگی کو Design کریں۔ آپ اپنے آپ کو اور اپنے بچوں کو کیسا دیکھنا چاہتے ہیں وہ لکھیں، پھر اس کو سالوں میں اور مہینوں میں اور ہفتوں میں توڑیں اور پھر دنوں کے چھوٹے چھوٹے اقدامات (Baby Steps) نکالیں اور ان پر آہستہ آہستہ عمل درآمد شروع کردیں۔ آپ محسوس کریں گے کہ آپ کی زندگی ایک متعین ترتیب میں آنا شروع ہوجائے گی۔ اس کام کو باقائدہ سیکھنے کیلئے آن لائن کورسز کا سہار ا بھی لیا جاسکتا ہے ۔ یاد رکھیئے، اگر آپ اپنی زندگی کو حالات کے حوالے کردینگے تو حالات آپ کو اپنی مرضی کی جگہ لے جائینگے۔ آپ حالات کو بناتے ہوئے اپنی زندگی کو آگے لے کر چلیں۔

۱۱۔ کتب بینی:
دنیا کے تمام کامیاب انسانوں میں ایک بات مشترک ہے کہ وہ سب کتابیں پڑھتے ہیں۔ اگر آپ میں مطالعے کا شوق نہیں ہے یا ہے لیکن مصروفیت آڑے آتی ہے تو یہ بہترین وقت ہے کتابوں کے سمندر میں غوطہ زن ہوجائیں، آپ کو علم کے وہ موتی ملیں گے جو نہ صرف آپ کی دنیا بلکہ آخرت بھی سنواردینگے۔ یاد رکھیے، جو پڑھتا نہیں اور جو پڑھنا جانتا نہیں، ان دونوں میں کچھ فرق نہیں۔

۱۲۔ آن لائن کورسز کرنا :
اپنی شخصیت کو ترتیب دینے کیلئے بے شمار آن لائن کورسز موجود ہیں ، ماہرین کی رائے سے کورسز کا انتخاب کریں اور اپنی شخصیت کو بہتر بنائیں۔ان کورسز میں Time Management، Stress Management، Anger Management اور نیند پر قابو پانا یعنی Sleep Management قابل ذکر ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ جس شعبہ سے تعلق رکھتے ہیں اس میں خود کو مہارت کی طرف لے کر جانے والے کورسز کا بھی انتخاب کریں۔ اگر آپ کاروبار کرتے ہیں تو Business Management پڑھیں۔ اگر کمپیوٹر پروگرامر ہیں توکوئی Language سیکھ لیں اور اگر اسکول ٹیچر ہیں تو اس میدان مین مزید صلاحیتیں حاصل کرلیں۔

۱۳۔ورزش :
کیونکہ جسمانی مشقت کم ہوگئی ہے لہٰذا اگر آپ نے اپنی صحت کا خیا ل نہ رکھا تو اس بات کا قوی امکان ہے کہ آپ کا وزن بڑھ جائے گا اور کولیسٹرول ، شوگر اور یورک ایسڈ وغیرہ حد سے تجاوز کر جائینگے۔ چناچہ ضروری ہے کہ آپ باقاعدگی سے گھر میں ورزش کریں تا کہ چست اور بیماریوں سے محفوظ رہیں۔

۱۴۔ باغبانی کرنا :
اگر جگہ ہوتو گھر میں باغبانی کریں، عام استعمال کی سبزیاں بھی گھر پر لگالیں اور اس کے علاوہ دیگر پھول اور پودے جمع کریں۔ یادرکھیے، تحقیق سے ثابت ہے کہ باغبانی دماغی سکون کا باعث بنتی ہے۔

درج بالا کاموں کی فہرست ایک مشورےکے طور پر پیش کی گئی ہے جبکہ اس کے علاوہ دیگر بامعنی کاموں میں بھی آپ خود کو مصروف کرسکتے ہیں، مجھے امید ہے کہ اگر ان کاموں میں ہم اپنے اوقات کا صرف کریں گے تو بے معنی کاموں کیلئے ہمارے پاس وقت نہیں رہے گا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

آخر میں اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہمارے وقت میں برکت عطافرمائے اور ہمیں اس کورونائی وبا سے بھی جلد سے جلد نجات عطا فرمائے ۔ آمین۔

Facebook Comments

محمد اسامہ عالم
محمد اسامہ عالم ایک بامقصد زندگی کی جستجو میں مگن ہیں اور دوسروں کو اس کے حصول میں مددبھی فراہم کرتے ہیں. اسامہ عالم انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے سے وابستہ ہیں اور قطر کی وزارت داخلہ میں فرائض سرانجام دیتے ہیں.

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply