سائیں جی کا وضو، ڈاکٹر شاہد اور جج صاحب۔۔۔ قاری حنیف ڈار

جب بھی پاکستانی چینلز پر شرم و حیاء کے جنازے اُٹھتے دیکھتا ہوں تو ایک بزرگ مجھے ٹوٹ کر یاد آتے ہیں ! میں انہیں سائیں جی کہا کرتا تھا، بہت نیک انسان تھے،مردانہ وجاہت کا شاہکار قندھاری انار کی طرح سرخ و سپید، پر جلال چہرہ اس پر سفید براق نورانی داڑھی ، ہمیں دو چار چلے بھی کرائے تھے۔ہر خوبی کے علی الرغم مگرایک اخلاقی خرابی پتہ نہیں ان میں کہاں سے در آئی تھی کہ وہ وضو بہت زور سے توڑتے تھے، جمعے میں عین اس وقت جب مولوی صاحب اردو خطاب ختم کرنے والے ہوتے آدھے لوگ اونگھ رہے ہوتے تھے کہ اچانک سائیں جی وضو توڑ دیتے، مگر اتنے زور سے توڑتے کہ خود ان کی آنکھ بھی کھل جاتی اور باقی لوگوں کی آنکھیں نہ صرف کھل جاتیں بلکہ کھلی کی کھلی رہ جاتیں،، وہ باوقار انداز مین اٹھتے اور وضو کرنے چلے جاتے، اس دوران دوسری اذان ہوتی اور عربی خطبہ شروع ہو جاتا !
اصل چیز اس وضو ٹوٹنے کی ٹائمنگ تھی، ٹھیک ایک ہی وقت پر اور ریکٹر اسکیل پر ایک جتنی شدت کے ساتھ ٹوٹتا،، یہاں تک کہ چند منچلے اپنی گھڑیاں ان کے وضو کے ساتھ درست کرنے لگ گئے ! مولوی صاحب نے تو اس کو الارم ہی سمجھ لیا تھا ،فورا ً خطبہ ختم کر کے کہتے سنت پڑھ لیں جی ! مگر سارا مسئلہ ہمارے لئے بنا جو ہمیشہ کوشش کرتے کہ سائیں جی کے پہلو میں بیٹھیں تا کہ ان کے انوارات سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کریں۔اس بد اخلاقی پر ہماری پوزیشن بہت خراب ہو جاتی،، لوگ تمسخر بھری نگاہوں سے ہمیں یوں گھورتے جیسے اس وضو کے ٹوٹنے میں بھی ہمارا کوئی ہاتھ ہے ! اب ہم نے بھی لیٹ آنا شروع کر دیا اور پیچھے جہاں ایکسٹرا صفوں کا ڈھیر لگا ہوتا ان کے پاس چھپ کر بیٹھ جاتے تا کہ لوگوں کی تمسخرانہ نگاہوں سے محفوظ رہ سکیں! آخر ایک دن ہمارےصبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا، یہ بھی کتنی عجیب حرکت ہے،اتنا شور تو پاکستان کی اسمبلیاں ٹوٹنے پر نہیں ہوتا جتنا سائیں جی کے وضو ٹوٹنے پر ہوتا ہے !
ہم نے ان سے پوچھ ہی لیا کہ سائیں جی آپ یہ کیا حرکت کرتے ہیں؟، نہایت معصومانہ انداز میں بولے کونسی حرکت ؟ سبحان اللہ ،، بے ساختہ ہمارے منہ سے نکلا ،جانے نہ جانے گل ہی نہ جانے گاؤں تو سارا جانے ہے،، یہ آپ وضو اتنے زور سے کیوں توڑتے ہیں ؟ پتر یہ ایک شرعی مسئلہ ہے،، انہوں نے سادگی سے جواب دیا،اس دن ہمیں شریعت کی گرفت کی وسعت کا اندازہ ہوا ،،یہ شرعی مسئلہ کیسے ہو گیا سائیں جی ؟ بیٹا جی میرا وضو ٹوٹ جاتا تھا اور مجھے یاد نہیں رہتا تھا، کئی دفعہ نماز بغیر وضو پڑھ لی پھر دہرانی پڑی،، کئی دفعہ نماز کا وقت نکل جانے کے بعد یاد آیا کہ نماز کے وقت وضو نہیں تھا،، مولوی صاحب سے مسئلہ پوچھا تھا تو انہوں نے بتایا تھا کہ ،وضو ٹوٹنے پر کسی کو گواہ بنا لیا کریں !
میں نے بات ٹوکتے ھوئے کہا کہ سائیں جی آپ اپنے کسی پوتے کو کان مین بتا دیا کریں کہ بیٹا میرا وضو ٹوٹ گیا ہے ،نماز کے وقت یاد کرا دینا،،اور امانت اس کے پاس رکھا دیا کریں،،، اس پر وہ بھڑک کر بولے ” پھر اذان کے بعد میں اس پوتے کو ڈھونڈنے نکل جاتا ؟ یا اس کو رسی ڈال کے کلے کے ساتھ باندھ دیتا؟ وہ تھوڑے تلخ ہو کر بولے ،، میں نے مسئلے کا حل یہ ڈھونڈا ہے کہ نہ صرف گھر والے بلکہ بیٹھک والے دکاندار کو بھی گواہ بنا لیتا ہوں،جونہی نماز کے لئے نکلتا ہوں دکاندار سر نفی میں ہلا کے بتا دیتا ہے کہ وضو نہیں ہے،، – جمعے میں تو آپ فوراً اٹھ کر وضو کے لئے چل پڑتے ہیں تو وہاں تو کم از کم والیوم کا خیال رکھا کریں، ہم نے نظریں نیچی کر کے التجا کی،، پُتر اب تو عادت ہو گئ ہے ،، سائیں جی نے اپنی نوارنی داڑھی پر ھاتھ پھیرتے ہوئے جواب دیا اوروضو کرنے چل دیئے !!
اپنے شاہد مسعود صاحب نے تو اس قدر زور سے وضو توڑا ہے کہ چیف جسٹس صاحب سمیت پوری قوم کا تراہ نکال کر رکھ دیا اور پھر کتنی بےنیازی سے فرماتے ہیں کہ میں اچھا نہیں لگتا تو چلا جاتا ہوں ، یعنی کہ ہم تڑپتے رہ گئے وہ مسکرا کر چل دیئے ،، اس پر چیف صاحب نے جوابی وضو توڑا کہ پُتر اب تم تو جانا چاہو گے مگر ہم تمہیں جانے نہیں دیں گے، توہینِ عدالت کے علاوہ دہشت گردی اور دفعہ ۱۹۳ کے تحت ۷ سال جیل کی سزا بھی دی جا سکتی ہے ، اس پر تو حامد میر سمیت سارے اینکرز ڈاکٹر شاھد مسعود کو بھول کراپنے آپ کو جیل میں محسوس کرنے لگے کیونکہ یہ سب اس سے بھی بڑی بڑی جھوٹی کہانیاں بریک کر چکے ہیں لہذا اب چیف کے خلاف ٹھیک ٹھاک صحافتی محاذ بننے جا رہا ہے ـ۔

Facebook Comments

قاری حنیف ڈار
قاری محمد حنیف ڈار امام و خطیب مسجد مرکز پاکستان ابوظہبی متحدہ عرب امارات

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply