“آگ، آگہی”

آگ اور آگہی

Advertisements
julia rana solicitors

اس نے پہاڑ کی بلند چوٹی پر مچ بنا رکھا ہے۔۔۔
آگ کے شعلوں کی پیلاہٹ سے اسکی آنکھیں چندھیا رہی ہیں۔پہاڑ کےداہنی طرف نیچے گہرائی میں جنگل کا لامتناہی سلسلہ ہے۔۔۔
وہ شاید کبھی اسی جنگل کا باسی تھا جبکہ بائیں جانب انسانوں کا مسکن ہے جہاں سے وہ آ رہاتھا۔۔۔
جنگل سے خشک پتے اورلکڑیاں چن کر اس نے آگ لگائی ہے اور تمام کتابیں جو اس کی بہترین دوست تھیں ۔۔۔باری باری جلا رہا ہے۔
مقدس کتابیں، فلسفہ، تاریخ، ریاضی، ہیئت، سائنس اورہندسہ۔۔
اسے دونوں طرف کی دنیائیں صاف دکھائی دے رہی ہیں۔۔وہ دونوں طرف جانے سے انکاری ہے۔
وہ پہاڑ کی چوٹی پر کتابیں اور لکڑیاں جلا رہا ہے۔۔۔۔
وہ خود بھی جل رہا ھے۔۔ وہ آگہی کا مارا ہے!!!

Facebook Comments

نعیم حيدر
سوچنے، محسوس کرنے، جاننے اور جستجو کےخبط میں مبتلا ایک طالبِ علم ۔۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply