آزادی کی سحر۔۔محمد وقاص رشید

(ہراسانی کے اندوہناک واقعہ میں رکشے میں دونوں خواتین کے درمیان میں بیٹھی بچی کے منظوم تاثرات )

ماں ۔۔ ماں کون ہیں یہ ؟ کون ہیں یہ اور کیا چاہتے ہیں
ہم نے انکا کیا بگاڑا ہے یہ کیوں ہمارا بُرا چاہتے ہیں
یہ لوگ ہمارے رکشے کے پیچھے پیچھے کیوں آ رہے ہیں
ہم سب تو مل کر اپنی آزادی کا جشن منا رہے ہیں
ہم آزاد ہیں تو اپنی سرزمین پہ یہ ہراسانی کیسی ہے
اسلام کے نام لینے والوں کی یہ مسلمانی کیسی ہے
یہ لوگ کشمیر و فلسطین کی بیٹیوں کی باتیں کرتے ہیں
اورخود اپنی ملت کی بیٹیوں سےایسی حرکتیں کرتے ہیں
یہ لوگ کیسےمسلمان ہمیں بےبس پاکرہماراپیچھاکررہے ہیں
انہوں نےتونظریں نیچی کرنی تھیں یہ خودکونیچا کررہےہیں
آپ تو کہتی ہیں پاکستانی عورتوں کی عزت کرتے ہیں
خطبہ حجۃ الوداع کے حکم کے مطابق عورتوں کے معاملے میں اللہ سے ڈرتے ہیں
تو کیا یہ پاکستانی نہیں ہیں یاخداسےڈرنے والے نہیں ہیں
یا پھر یہ مسلمان پاکستانی ماں باپ کے پالے نہیں ہیں
ماما آپ توٹک ٹاک نہیں بنارہیں توپھر ایسا کیوں ہو رہا ہے
جشنِ آزادی کے دن ہمارا آزادی کا خواب کیوں کھو رہا ہے
مائیں توسانجھی کہنےوالوں کےلیےآپ اپنی ماں کیوں نہیں
حوا کی بیٹیوں کو آدم کے بیٹوں کے شر سے اماں کیوں نہیں
یہ رکشے پہ جنگلی جانور کی طرح چھلانگ لگانے والے کو انسان بنانے کا انتظام کیوں نہیں
ہماری جان مال عزت و آبرو کی جو حفاظت کرے یہاں وہ نظام کیوں نہیں
آپ نےجوتا اتار کر دکھایا تو بھی انہیں حیا نہ آئی
انکے پتھر دلوں میں آخر کیوں فکرِ روزِ جزا نہ آئی
ماں یہ واقعہ یہ سانحہ میں زندگی بھر یاد رکھوں گی
یہ جشنِ آزادی یہ رکشہ یہ سڑک یہ منظر یاد رکھوں گی

Advertisements
julia rana solicitors london

آپ پریشان نہ ہوں نہ میں ڈروں گی نہ خوف کی اسیر بنوں گی
بلکہ میں آگے بڑھوں گی ہر بیٹی کے حق کی سفیر بنوں گی
میں ایک استاد بن کر ان سب کے بیٹوں کو پڑھاؤں گی
انکو سڑکوں پہ چلتی ملت کی بیٹیوں کی عزت سکھاؤں گی
ہر بہن بیٹی اور ماں کی حرمتِ ناموس و آبرو ہو کے رہےگی
اس دھرتی پہ حقیقی آزادی کی سحر طلوع ہوکے رہے گی!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply