تجھ سنگ پریت لگائی سجنا/سلیم زمان خان

دجال” عربی زبان میں جعل ساز، ملمع ساز اور فریب کار کو بھی کہتے ہیں۔ “دجل” کسی نقلی چیز پر سونے کا پانی چڑھانے کو کہتے ہیں۔ دجال کا یہ نام اس لیے رکھا گیا ہے کہ جھوٹ اور فریب اس کی شخصیت کا نمایاں ترین وصف ہوگا۔ اس کے ہر فعل پر دھوکا دہی اور غلط بیانی کا سایہ ہوگا۔ کوئی چیز، کوئی عمل، کوئی قول، اس شیطانی عادت کے اثرات سے خالی نہ ہوگا۔یہ سب کچھ آج ہم سوشل میڈیا پر تجربہ کر رہے ہیں۔جھوٹ، عزتیں اچھالنا ، اور بے حیائی اس وقت سوشل میڈیا کی پہچان ہے۔

دجال قوم یہود سے ہوگا۔ ہر نبی نے اس کے فتنہ سے اپنی اپنی (قوموں) امتوں کو ڈرایا ہے مگر آقاﷺ نے اس کے فتنہ کو انتہائی وضاحت سے بیان فرمانے کے ساتھ ساتھ بہت سی نشانیاں اور اس سے بچاؤ کے طریقے اپنی امت کو سمجھا دیے ہیں ،شارحین حدیث کا کہناہے کہ دجال کی شعبدہ بازی مسمریزم وغیرہ کو دیکھ کر شاید بعض مسلمانوں کو اس کے جن ہونے کا گمان ہو یا ممکن ہے مسلمان یہ بات بطورِ تشبیہ کے کہیں کہ اس کی حرکتیں اور ایذا رسانیاں جنات کی طرح انھیں لگیں۔۔صحابہ کرام نے پوچھا: ” یا رسول اللہ ! وہ اس زمین پر کتنی تیزی سے چلے گا؟” آپؐ نے فرمایا: “جس طرح ہوا بادلوں کو اڑا لے جاتی ہے۔۔اللہ تعالیٰ اس کے ساتھ شیاطین کوبھیجے گاجو لوگوں کے ساتھ باتیں کریں گے۔

وہ ایک بدّو سے کہے گا۔ اگر میں تمھارے باپ اور ماں کو تمھارے لیے دوبارہ زندہ کروں تو تم کیا کروگے؟ کیا تم شہادت دو گے کہ میں تمھارا خدا ہوں۔ بدّو کہے گا: ہاں! چنانچہ دو شیاطین اس بدّو کے ماں اور باپ کے روپ میں اس کے سامنے آجائیں گے اور کہیں گے: ہمارے بیٹے اس کا حکم مانو یہ تمھارا خدا ہے۔ شیطانی تنظیم الومناٹی یہ سب شروع کر چکی ہے۔۔

دجال کسی دیہاتی سے کہے گا کہ میں اگر تمھارے اونٹ کو زندہ کردوں تو کیا تم میرے ربّ ہونے کی گواہی دو گے؟ وہ کہے گا: ہاں، تو (دجال کے) شیاطین اس دیہاتی کے اونٹ کی شکل اختیار کر کے آ جائیں گے۔ یہ ہائبرڈ hybrid سائنس ہے ۔

کسی علاقے میں سے گزرے گا، اس علاقے کے لوگ دجال کی تکذیب کر دیں گے پس اس کے نتیجے میں ان کا کوئی جانور نہیں بچے گا، سب ہلاک ہو جائیں گے، دوسرے علاقے سے گذرے گا جہاں کے لوگ اس کی تصدیق کریں گے، اس کے نتیجے میں دجال آسمان کو حکم دے گا وہ بارش برسانے لگے گا، زمین کو حکم دے گا تو زمین خوب غلہ اُگانے لگے گی، ان ماننے والوں کے مویشی شام کو اس حال میں آئیں گے کہ وہ پہلے سے زیادہ بڑے اور فربہ ہوں گے، کھوکھیں بھری ہوئی ہوں گی اور ان کے تھن دودھ سے بھرے ہوں گے۔۔ یہ آج ہو رہا ہے سائنٹفک ترقی نے یہ سب کچھ ممکن کر لیا ہے۔ دوسرا شیطانی تنظیم الومناٹی جس کی روح شیطان کے واسطے خرید لیتی ہے اس کو دنیا کی ترقی اور پیسہ اور شہرت دیتی ہے۔ تمام بڑے اداکار اور مختلف صدور نے اپنی روح اس کے ہاتھ بیچ کر دنیاوی ترقی حاصل کی ہے  اور آج ہر کوئی کسی بھی طریقہ سے سوشل میڈیا کے شارٹ کٹ سے دولتمند ہونا چاہتا ہے۔۔ اور اپنے جسم کو بیچ کر سوشل میڈیا پر نام کمانے والوں کو لوگ للچائی نظروں سے دیکھتے ہیں ۔

اپنے نہ ماننے والوں سے اس کا مال و متاع چھین لے گا۔ اب جدید جنگوں کا معائنہ کریں ۔ ملکوں پر پابندی قحط اور عالمی طاقتوں کی اجارہ داری ۔۔۔

اپنے ماننے والوں کو دنیا کا ظاہری مال و متاع خوب دے گا۔ مصنوعی بارشیں ،ہائبرڈ بیج اور زراعت ،ایک نو جوان کو مار کر زندہ کر دے گا۔ حال ہی میں سائنس نے ایک زندہ سر کو دوسرے جسم پر منتقل کرنے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔۔ اور پچھلی 4 دہائیوں سے انسان کو زندہ کرنے کے پراجیکٹ گلگامیش پر کام ہو رہا ہے۔۔اسی طرح دجال مادر زاد اندھے اور کوڑھی کو تندرست اور مردے کو زندہ کر دے گا۔ آج سائنس یہ سب ممکن بنا رہی ہے صرف دجال اکبر کے ظہور کا انتظار ہے۔

مندرجہ بالا باتیں بتانے کا مقصد یہ ہے کہ دجال کے ساتھی ہر نبی کے زمانے میں اس کے آنے کی راہ ہموار کرتے رہے ۔۔اور اللہ کریم نے اپنے انبیاء کرام کو بھیج کر ان کے مقاصد ناکام بنا دئے۔۔ لیکن نبی کریمﷺکی امت آخری امت ہے اس لئے دجال اکبر کا ظہور اسی امت پر ہو گا۔۔ ایک روز نبی کریمﷺ نے منبر پر آ کر یہ ارشاد فرمایا کہ دجال زمانوں سے زندہ ہے اور جلد اس کا خروج ہو گا۔۔ اس خروج کا مقصد یہ ہے کہ نبی کریمﷺ کے پردہ فرمانے کے بعد شیطان نے دجال کے لئے راہ ہموار کرنا شروع کر دی ۔۔ اگر کبھی ہم اور آپ تاریخ کا مطالعہ کریں تو احساس ہو گا کہ فتنہ و فساد جتنی تیزی اور شدت سے پچھلی دو صدیوں سے پھیلا ہے کم از کم پچھلے دو ہزار سال میں اس کی مثال نہیں۔۔ فتنہ تاتار ہو یا کوئی جنگ وہ کسی قوم یا علاقے پر مسلط ہوتی ہے جبکہ فتنہ دجال ہر گھر ہر شخص کی ذات کے اندر تک سرائیت کر رہا ہے لہذا یہ جنگ اب گھر گھر اور فرد فرد کی ہے۔۔ نبی کریمﷺکے فرمان کے مطابق فتنہ دجال سے بچنے کے لئے تین باتیں بہت اہم ہیں اور تینوں کا تعلق روحانی ہے نہ کہ جسمانی ۔۔ کیونکہ جسم نفس کے شکنجوں میں جلد پھنس جاتا ہے اور اس کو صرف طاقتور روح ہی نکال سکتی ہے ۔۔ ورنہ ذلت اور گمراہی کے گڑہوں میں قومیں اور افراد گرتے چلے جاتے ہیں۔

آقاﷺنے فرمایا کہ : ’’اگر میری موجودگی میں وہ آیا تو تمہاری بجائے میں خود اس سے نمٹ لوں گا اور اگر وہ میری عدم موجودگی میں رونما ہوا تو پھر ہر آدمی اپنی طرف سے خود اس سے نمٹے گا اور میرے بعد اللہ تعالیٰ ہی ہر مسلمان پر نگہبان ہے۔‘‘ (مسلم)

اب اس حدیث کے دو معنی ہیں ہم پہلے معنی پر رہیں گے ۔۔ کہ جنہیں یہ لگے کہ نبی کریمﷺ اب ہم میں نہیں انہیں اپنی روحانی خوراک میں اضافہ کرنا ہو گا ۔۔

پہلا کام جو نبی کریمﷺکے وفات پاک کے بعد امت کو فتنہ دجال سے بچاو کے لئے کرنا ہے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے جو بھی اس دجال کو پائے تو اس پر سورۂکہف کی ابتدائی آیات پڑھے کیوں کہ یہ آیات اس کے فتنے سے بچاؤ کا ذریعہ ہوں گی۔۔جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’جس نے سورۂ الکہف کی دس آیات یاد کر لیں اسے فتنہ دجال سے بچا لیا جائے گا۔‘‘ ابتدائی آیات کی وضاحت ایک دوسری حدیث میں ہے۔ ایک روایت میں آخری آیات کا ذکر ہے۔ لیکن ابتدائی دس آیات کی تائید ایک اور روایت سے ہوتی ہے۔( مختلف احادیث ) سورہ کہف قرآن کی ایک عظیم سورت ہے ، جمعہ کے دن اس کی تلاوت مستحب ہے ۔ جو آدمی روز جمعہ سورہ کہف کی تلاوت کرے گا اللہ تعالی اس کے لئے نور فراہم کرتا ہے ۔ نبی ﷺ کا فرمان ہے ۔

ترجمہ :جس نے جمعہ کے دن سورۃ الکھف پڑھی اس کے اور بیت اللہ کے درمیان نور کی روشنی ہو جاتی ہے۔)صحيح الجامع)

لہذا یہ ایک روحانی تعلق اور روحانیت کی بات ہے جو ہم کو مکہ پاک اور مدینہ سے روحانی طور پر جوڑ دیتی ہے۔۔ دلائل کی رو سے فتنہ دجال سے حفاظت کا تعلق سورہ کہف کی ابتدائی دس آیات سے ہے

دوسرا کام جو مومن کی خوراک سے متعلق اور رہائش سے متعلق ہے ۔۔حدیث کا راوی کہتا ہے کہ ابو امامہ رضی اللہ عنہ نے آپؐ سے پوچھا:”اے اللہ کے رسولؐ! ان دنوں کون سی چیز لوگوں کیلئے حیات بخش ہوگی!” آپؐ نے فرمایا : “تسبیح (سبحان اللہ کہنا)، تحمید (الحمدللہ) کہنا، تکبیر (اللہ اکبر) کہنا، کھانے پینے کی جگہ ان کے اندر سرایت کر جائے گی۔” اب یہ خوراک دراصل روح کی ہے جس کا اہتمام ہر نماز کے بعد تسبیحات فاطمہ سلام اللہ علیہا کی صورت میں عطا کر دیا گیا ہے۔۔

اسی طرح صرف مدینہ پاک وہ جگہ ہے جہاں دجال داخل نہیں ہو سکے گا ۔۔ لہذا روحانی تعلق مدینہ سے جڑا ہونا اہم ہے ۔آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا دجال آئے گا اور احد پہاڑ پر چڑھے گا پھر اپنے دوستوں سے کہے گا کیا اس قصر ابیض (سفید محل) کو دیکھ رہے ہو؟ یہ احمد (کریمﷺ)کی مسجد ہے۔ پھر مدینہ منورہ کی جانب آئے گا تو اس کے ہر راستے پر ہاتھ میں ننگی تلوار لیے ایک فرشتہ کو مقرر پائے گا۔ چنانچہ سبخۃ الجرف کی جانب آئے گا اور اپنے خیمے پر ضرب لگائے گا۔ پھر مدینہ منورہ کو تین جھٹکے لگیں گے۔ جس کے نتیجے میں ہر منافق مرد و عورت اور فاسق مرد و عورت مدینہ سے نکل کر اس کے ساتھ چلے جائیں گے۔ اس طرح مدینہ (گناہ گاروں سے) پاک ہوجائے گا۔ اس کا مطلب ہے اس وقت مسجد نبوی کا رنگ سفید ہو گا نہ کہ سبز ( واللہ و رسولہ اعلم بالصواب )

اب تیسری اور آخری بات کہ اوپر ایک حدیث پاک کا بیان ہے جس میں آپ کریمﷺ نے فرمایا کہ اگر میں ہوا تو خود نبٹ لوں گا۔۔ تو عرض خدمت ہے آپ کریمﷺکی نبوت روز حشر کے دن تک ہے۔ اور آپ کریمﷺ آخری نبی ہیں ۔۔ قران کا ارشاد ہے کہ آپ اپنی امت پر گواہ یعنی شاہد ہیں۔۔(یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًا○وَّ دَاعِیًا اِلَى اللّٰهِ بِاِذْنِهٖ وَ سِرَاجًا مُّنِیْرًا) (الاحزاب) اب اس آیت کا ترجمہ اپنے اپنے فرقے کے قرآنی ترجمہ سے دیکھ لیں ۔۔ کیونکہ اگر میں سچ کہوں گا تو بہت سے لوگوں کو دجال کی جانب سے خارش ہو جائے گی اور اور نفس مضمون کی بجائے ترجموں میں پھنس جائیں گے۔۔ لہذا نبی کریمﷺ کی نبوت قائم ودائم ہیں اور آپ ہم پر گواہ ہیں تو آپ اپنے تمام تر اقتدار کے ساتھ موجود ہیں۔۔ اور یہ آپ کریمﷺ کا تصرف روحانی ہے۔ اور اس حالت میں دجال سے بچنے کے لئے اللہ کے رسول کا ساتھ سب سے اہم ہے۔۔ جس طرح جنگ یمامہ اس وقت تک نہی جیتی جا سکی جب تک” یا محمدا” کا نعرہ نہیں لگایا گیا۔۔ اسی طرح سے نبی کریمﷺکی نگاہوں میں رہنے والے دجال پر بہت بھاری ہوں گے۔۔ اور وہ تمام وہ ہوں گے جن کا وظیفہ محبت سے درود پاک ہے۔۔ جو آقاﷺ سے مدینہ پاک میں بھی جوڑتا ہے ۔۔ اور نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ “حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ جمعہ کے دن مجھ پر درود کی کثرت کیا کرو بے شک جوبھی مجھ پر جمعہ کے دن درود بھیجتا ہے اس کا درود مجھے پیش کیا جاتا ہے”
تو درود پڑھنے والا شخص نبی کریم ﷺکی نظر عنایت میں رہتا ہے۔۔ پھر دجال کی کیا مجال۔۔

ان سب باتوں کو بتانے کا مقصد ایک یاد دہانی تھی کہ فتنہ دجال آقاﷺ کے دنیا سے پردہ فرمانے کے بعد مکمل طور پر شروع ہو چکا ہے۔۔ بس اپنی روح کو نبی کریمﷺکے کے پاس گروی رکھ دیں ورنہ روزانہ کی بنیاد پر اسے فتنہ دجال خرید رہا ہے۔۔ اور میں نے سورہ کہف سے زیادہ کوئی بابرکت چیز ایسی نہیں دیکھی جس نے ان معاملات سے بچنے میں مدد نہ کی ہو سورہ کہف کی 12 رکوع ہیں ایک ہفتے میں یہ اس طرح مکمل ہو سکتی ہے کہ دو رکوع ہر روز پڑھے جائیں اور جمعہ کے دن دوبارہ شروع کر دی جائے۔۔ اسکے روحانی اور جسمانی فوائد ان گنت ہیں ۔۔ اور یہ سورہ کہف بھی اسے نصیب ہو گی جس کا تعلق مدینہ والے سے جڑا ہو گا ۔۔ کیونکہ جب دجال اس شہر میں نہیں گھس سکتا جہاں آپ کریمﷺکے جسم اقدس کو رکھا گیا ہے تو اس دل و جاں میں کیسے گھسے کا جہاں دل و جاں آقائے دو جہاں کے درود و یاد سے معطر ہو۔۔

جو ترے در سے یار پھرتے ہیں
در بدر یونہی خوار پھرتے ہیں

Advertisements
julia rana solicitors

اس گلی کا گدا ہوں میں جس میں
مانگتے تاجدار پھرتے ہیں

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply