ٹائم زون/محمد سعید ارشد

یہ دنیا ،صرف دنیا ہی نہیں بلکہ پوری کائنات ہی ایک Time Zone کے تحت کام کرتی ہے۔ سب کچھ اپنے حساب اور مقررہ وقت پرہو رہا ہے ، ماضی میں بھی ایسا ہی ہوتا آیا ہےاور مستقبل میں بھی ایسا ہی ہوتا رہے گا۔ دن رات کابدلنا ، موسموں کا تبدیل ہونا،سورج اور چاند کا طلوع ہونا اور پھر غروب ہوجانا، ستاروں کی چال وغیرہ .۔ سب کچھ ایک فِکس ٹائم زون کے تحت اور مقررہ وقت پرہی ہورہا ہے۔

اللہ پاک قرآن پاک میں سورت النحل کی آیت نمبر 11 میں فرماتے ہیں : ” اور اُس نے تمہارے لئے رات اور دن اور سورج اور چاند کو کام پر لگادیااور ستارے (بھی) اسی کے حکم کے پابند ہے۔ بے شک اِس میں عقلمندوں کیلئے نشانیاں ہے “۔

انسان بھی چونکہ اسی دنیا کا حصہ اور اسی کائنات کی ایک چھوٹی سی اکائی ہے اس لئے اُس کیلئے بھی سب کچھ Time Zone کے تحت ہوتا ہے مگر انسان چونکہ فطرتاً لالچی اور جلد باز ثابت ہوا ہے اسلئے سب کچھ جلدی حاصل کر لینا چاہتا ہے ۔ اللہ پاک قرآن پاک میں سورت الاسراء کی آیت نمبر 11 میں فرماتے ہیں : “اور انسان جس طرح سے بھلائی مانگتا ہےاسی طرح برائی مانگتا ہے ۔ اور انسان جلد باز پیدا ہوا ہے۔”

انسان چونکہ جلد باز ہے اسی لئے ٹائم زون میں رہ کر اپنی باری کا نتظار کرنے کی بجائے بہت جلد مایوسی کی طرف مائل ہوجاتا ہے۔ کیونکہ انسان یہ بھول جاتا ہے کہ اُسےوقت سے پہلے اور قسمت سے زیادہ کبھی نہیں مل سکتا۔

اگر آپ اپنی تعلیم مکمل کر چکے ہیں اور ابھی تک بے روزگار ہے تو پریشان نہ  ہو، دل چھوٹا نہ کرے کیونکہ کچھ لوگ اپنی تعلیم 20 یا 22 سال کی عمر میں مکمل کر لیتے ہیں۔ مگر ان کو پانچ پانچ سال تک کوئی اچھی نوکری نہیں ملتی۔ وہی کچھ لوگ 25 سال کی عمر میں کسی کمپنی کے Manager بن جاتے ہیں اور 50 سال کی عمر میں وفات پا جاتے ہیں جبکہ کچھ لوگ 50 سال کی عمر میں Manager بنتے ہیں اور 90 سال تک حیات رہتے ہیں۔

کچھ لوگ بے روزگار ہونے کے باوجود بھی شادی شدہ ہیں اور خوشحال زندگی گزار رہے ہیں جبکہ وہی کچھ لوگ ٹھیک ٹھاک روزگار اور کاروبار ہونے کے باوجود بھی غیر شادی شدہ ہیں۔

کچھ لوگ شادی کے پہلے سال ہی اولاد جیسی نعمت سے سرفراز ہوجاتے ہیں جبکہ وہی کچھ لوگ دس،دس سال تک بے اولاد ی جیسا کرب جھیلنے پر مجبور ہوتے ہیں۔

اوبامہ 55 سال کی عمر میں ریٹائر ہو جاتا ہے جبکہ ٹرمپ 70 سال کی عمر میں شروعات کرتا ہے۔

کچھ لوگ لاکھوں روپے مہینے کے کما کر بھی بے چین ہے جبکہ کچھ لوگ سڑک کے کنارے ٹھیلہ لگا کر بھی خوش ہے۔

کچھ لوگ اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد کاروبار میں ہاتھ آزماتے ہیں اور بڑے بزنز میں بن جاتے ہیں جبکہ کچھ لوگ ساری زندگی بزنز کرنے کے باوجود بھی بس اوسط درجے کے بزنز مین ہی رہتے ہیں۔

اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کی موجودہ نوکری آپ کے اسٹیٹس کے مطابق نہیں ہے تو حوصلہ رکھیں آپ کو اچھی اور اپنے اسٹیٹس کے مطابق نوکری بھی مل جائے گی۔یاد رکھیں کبھی کبھار اللہ پاک آپ کو بہترین سے نوازنے سے پہلے بدترین سے گزارتے ہیں تاکہ آپ کو جو ملنے والا ہے آپ کو اُس کی قدر رہےاور یقین مانیے اِس بات کا ثبوت میں خود ہوں میرے ساتھ بھی ایساہی ہوا ہے۔

اس دنیا میں موجود ہر شخص اپنے Time zone کے تحت ہی سب کچھ حاصل کررہا ہے ۔ کبھی کبھار ہمیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شاید کچھ لوگ ہم سے آگے نکل چکے ہیں اور وہی کبھی کبھار ایسا بھی لگتا ہے شاید کچھ لوگ ابھی تک ہم سے پیچھے ہیں ۔لیکن یقین مانے یہ صرف ہماری خام خیالی ہے۔ کیونکہ ہر شخص اپنے وقت کے مطابق اپنی جگہ پر ٹھیک ہے ۔

یاد رکھیں دنیا میں سب کو سب کچھ نہیں ملتا ۔ کسی کے پاس دنیا کی ہر نعمت موجود ہے مگر وہ سوائے چند گھونٹ دوائی کے نہ کچھ کھا سکتا ہے اور نہ  ہی کچھ پی سکتا ہے ۔ کسی کے پاس دنیا کی ہر آسائش موجود ہیں مگر اُس میں جینے کی تمنا باقی نہیں رہی ۔کسی کے پاس طاقت اور رتبہ ہے مگر وہ چاہ کر بھی ایک قدم اپنی مرضی سے نہیں اٹھا سکتا ۔ کسی کے پاس پھولوں کی سیج ہے مگر پھر بھی بے چینی اسے رات بھر جگائے رکھتی ہے۔ دنیا میں سبھی کسی نہ  کسی لحاظ سے ادھورے ہیں۔

اس لئے کسی کامیاب انسان کو دیکھ کر حسد مت کریں ۔ اپنے اپنے Time zone میں رہے اور اپنی باری کا انتظار کریں ۔

اطمینان رکھے نہ ہی آپ کو دیر ہوئی ہے اور نہ ہی جلدی۔

Advertisements
julia rana solicitors

. آپ بس اپنے آپ کو اپنے رب کی رضا کے ساتھ باندھ دیجئے اور یقین رکھے کہ اللہ پاک جو فیصلہ ہمارے لئے کرتے ہیں ، وہ ہی بہترین ہے۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply