نیا کی مختلف ثقافتوں اور مذاہب میں روزے رکھے جاتے ہیں، اکثر اس عقیدے کے ساتھ کہ یہ نظم و ضبط، خود پر قابو پانے اور باطن کے ساتھ گہرے تعلق کو فروغ دیتا ہے۔
تاہم آج کی دنیا میں روزے کا تصور کسی بھی دوسرے مذہب اور اس کے پیروکاروں سے زیادہ اسلام اور مسلمانوں سے وابستہ ہے۔ کچھ افراد ایسے بھی ہیں جو مسلمان نہ ہونے کے باوجود روزہ رکھتے ہیں۔
ایسی ہی نیلم گوکلسنگ نامی ایک خاتون اس وقت دبئی، متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں مقیم ہیں جن کا تعلق موریشیا سے ہے۔
انہوں نے اپنے مسلمان دوستوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر ملائیشیا میں 2021 میں رمضان کے دوران روزہ رکھنا شروع کیا۔
نیلم کا کہنا تھا کہ‘ملائیشیا میں میرے بہت سے مسلمان دوست ہیں اور ہم سحر اور افطار اکٹھے کرتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے لیے یہ سب کچھ اظہارِ یکجہتی اور ان کی ثقافت کے اس حصے کو سمجھنے کے بارے میں تھا حالانکہ میں ایک ہندو ہوں۔ّ
دبئی منتقل ہونے کے بعد نیلم نے رمضان کے دوران اپنے اردگرد اکثریت کے ساتھ شامل ہونے کے لیے روزہ رکھا۔
نیلم نےمزید بات کرتے ہوئے کہا کہ اس میں روزے کے روحانی پہلو کو سمجھنا شامل ہے، جہاں افراد اپنے آپ کو صاف کرتے ہیں اور منسلک تصورات کو اپناتے ہیں۔
روزمرہ کے کاموں اور ذمہ داریوں کو نبھاتے ہوئے روزہ رکھنے کے لیے درکار نظم و ضبط نے نیلم کو ان کے اپنے کردار کے بارے میں قیمتی بصیرت فراہم کی ہے۔
رمضان کی روح کو اپنانے کے بعد، نیلم کے مستقبل کے مقاصد میں متحدہ عرب امارات کی ثقافت اور معاشرے میں مزید ضم ہونے کے لیے عربی سیکھنا شامل ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں