کیا واقعی سورج اور چاند کے قریب ایک ملک ہے؟-ملک محمد شعیب

زمین کی جغرافیائی اور سائنس کی بنیادی معلومات رکھنے والے جانتے ہیں کے زمین اپنے پولز پر باہر کی جانب ہے اور انڈے کی طرح معمولی سی بیضوی ہے۔ زمین خط استوا پر تیز رفتاری سے گھومتی ہے اور اسکی رفتار تقریبا 1600 کلو میٹر فی گھنٹہ ہے۔

خط استوا پر بہت سے ممالک موجود ہیں اور ایسے تمام ممالک میں درجہ حرارت زیادہ ہوتا ہے۔

درجہ حرارت زیادہ ہونے کی وجہ یہ ہے کے یہاں سورج عین سر کے اوپر ہوتا ہے جس کی وجہ سے کسی بھی چیز کا سایہ نظر نہیں آتا۔ ایسا سال کے چند مخصوص ایام میں ہوتا ہے جب سورج کا سایہ صفر ہو جاتا ہے۔ باقی ایام میں جیسے جیسے سورج غروب ہوتا ہے سایہ لمبا ہو جاتا ہے ہے لیکن سیدھا رہتا ہے۔

زمین بالکل گول نہیں ہے اور خط استوا کے عین درمیان میں ہونے کی وجہ سے ایک ملک جس کا نام ہے Ecuador ایکواڈور سورج اور چاند کے قریب سمجھا جاتا ہے۔

جب کہ  حقیقت یہ ہے کہ  اس ملک کی ایک پہاڑی ہے جس کا نام Chimborazo چمبورازو ہے وہ بالکل خط استوا کے درمیان اور زمین کے مرکز سے قریب ہے۔ یہ وہ پہاڑی ہے جو زمین کی سطح کے وسط پر موجود ابھار پر واقع ہے۔ زمین کے وسط میں ہونے کی وجہ سے ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ پہاڑ زمین کا سب سے اونچا پہاڑ ہے کیوں کہ  یہ زمین کی اونچائی پر واقع ہے۔ جب کہ  ماؤنٹ ایورسٹ سب سے بلند پہاڑ ہے۔ ان دونوں پہاڑوں میں یہی بنیادی فرق ہے کہ ایک زمین کی بلندی پر واقع ہے اور دوسرا خود بلند ہے۔
سورج اور چاند ہمیشہ خط استوا پر سفر کرتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اس کو سمجھنے کیلئے انڈے کی مثال لے لیں۔ آپ انڈے کو نیچے رکھیں اور درمیان کے ابھار پر ایک چھوٹا سا کنکر رکھ دیں۔ اب انڈا جہاں آپ نے رکھا ہے اس جگہ کی چھت کے سب سے قریب وہ کنکر ہو گا۔
باقی خط استوا پر چلتے ہوئے لڑکھڑانے والی بات حقیقت نہیں ہے۔ اس ملک کی خصوصیت صرف یہ ہے کے یہاں پہاڑ، آتش فشاں، سمندر جزیرے اور بہت سی ایسی مخلوقات پائی جاتی ہیں جو کہیں اور نہیں پائی جاتی ہیں۔

Facebook Comments

ملک محمد شعیب
ہیومن ریسورس مینجمنٹ کے شعبہ سے وابستہ اور پاکستان کے موجودہ حالات پر نظر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply