سرگودھا واقعہ:سب سبق لیجیے

گذشتہ دنوں سرگودھا کے نواحی علاقے میں ایک پیرنما نفسیاتی مریض کے ہاتھوں بیس افراد کے قتل کا انتہائی دلدوز واقعہ پیش آیا۔ یا ر لوگوں نے اس کو بھی فرقہ وارانہ رنگ دے لیا اور ایک دوسرے کے موقف اور نقطہ ہائے نظر کے لتے لینے لگے۔ حالانکہ اس طرح کے واقعات پر فرقہ وارانہ بلیم گیم کی بجائے بحییثتِ ملت اپنی اصلاح پر توجہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔
یعنی اس واقعے پر کسی گروہ یا فرقے کے حامیوں کو خوشیاں نہیں منانی چاہییں، ہم سب کواپنے اخلاقی زوال کا نوحہ پڑھنا چاہیے۔
درگاہ و خانقاہ مسلم روایت میں ایک مقدس اور قابلِ عزت واحترام ادارہ رہا ہے، اب یہ بھی اسی پستی کا شکار ہے، جس کا شکار ہم بحیثت ملت یا قوم ہو گئے ہیں۔اس کی پستی قومی و ملی نقصان ہے، تصوف و خانقاہ کے ناقدین کو اس پربغلیں بجاتے دیکھ کر حیرت میں گم ہوں۔ ہر ایک کو اپنے اپنے فیلڈ کی کالی بھیڑوں پر نظر کرنی چاہیے اور اپنی اصلاح کی فکر۔ اقبال نے سب کا اکٹھے نوحہ پڑھا ہے۔ کہیں وہ گویا ہیں:
باقی نہ رہی تیری وہ آئینہ ضمیری
اے کشتۂ سلطانی و ملائی و پیری

اور کہیں خامہ فرسا ہیں:

Advertisements
julia rana solicitors

خلق خدا کی گھات میں رند و فقیہہ و میر و پیر
تیرے جہاں میں ہے وہی گردش صبح و شام ابھی

Facebook Comments

ڈاکٹر شہباز منج
استاذ (شعبۂ علومِ اسلامیہ) یونی ورسٹی آف سرگودھا،سرگودھا، پاکستان۔ دل چسپی کے موضوعات: اسلام ، استشراق، ادبیات ، فرقہ ورانہ ہم آہنگی اور اس سے متعلق مسائل،سماجی حرکیات اور ان کا اسلامی تناظر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply