ہم چوروں ڈاکوؤ ں سے لوگوں کو کیا بچائیں گے /گل بخشالوی

جرنل الیکشن ، 8 ,فروری ، 2024، سے پہلے مدینہ ثانی کے علم برداروں کے ساتھ جو ہوا پاکستان کی تاریخ میں کبھی کسی کے ساتھ نہیں ہوا ، لیکن 8,فروری 2024، کے بعد جو ہوا ، اور ہورہا ہے اس پر تو دنیا انگشت بدنداں ہے ، پاکستان کی سب سے بڑی قومی سیاسی جماعت تحر یک انصاف کو کریش کرنے کے لئے سامراجی قوتوں کے غلاموں نے وہ سفاکانہ اور ظالمانہ حربے اپنائے جو بھارتی فو ج مقبوضہ کشمیر میں اور اسرائیل ، بیت المقدس ، فلسطین ،اور غزہ میں اپنائے ہوئے ہے ، لیکن سلام ہے غیورپاکستانیوں کو! جو جھکے نہیں بلکہ ڈٹے رہے طاقت کے سرچشمہ عوام کا، عظیم قومی جذبہ دنیا نے دیکھا اور دیکھ رہے ہیں ، پاکستان دشمن قوتوں کے ترجمان نگر ان حاکم وقت نے تحریکِ انصاف سے اس کی پہچان انتخابی نشان ” بلا “ تک چھین لیا لیکن وہ نہیں جانتا تھا کہ پاکستان کی عوام کا انتخابی نشان عمران خان ہے ۔ اڈیالہ جیل میں قید وہ عمران خان جس کی قومی سوچ نے بے ضمیروں کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے، ، کمشنر راولپنڈی ڈو یژن لیاقت علی چٹھہ کی سچائی سے قومی ایوانوں میں زلزلہ آگیا ہے، لیکن اپنی موت سے بے پرواہ درباری ترجمانوں کا جوا بی ری ایکشن انتہائی خراب  ہے ۔

جرنل الیکشن ، 8 ,فروری ، 2024، میں پاکستان کے شیدائیوں نے قومی تاریخ رقم کرتے ہوئے پاکستان ، پیپلز پارٹی ، پاکستان مسلم لیگ ن ، اور تحریک ِ انصاف کو اعتماد کا ووٹ دے کر ، جماعت اسلامی ، تحریک ِ لبیک ، جمیعت العلمائے پاکستان ، مسلم لیگ ق ، ایم کیو ایم کے ساتھ تا نگہ پارٹیوں ، خیبر پختون خوا کے خانوں ، بلوچستان کے سردارو ں ، سندھ کے وڈیروں پنجاب بھر میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی صف ِ اول کے ترجمانوں کو مکمل طور پر مسترد کر کے ایک خوبصورت آزاد اور خود مختار پاکستان کے لئے ووٹ دیا ، لیکن پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلا الیکشن ہے جس میں ووٹ کی عزت اور جمہور ی اقدار کا خون انتہائی بے دردی سے بہایا گیا، اس لئے معاشی اور سیاسی غیریقینی کی صورت ِ حال کی وجہ سے قوم اپنے تابناک مستقبل سے مایوس لگنے لگی ہے ۔

جرنل الیکشن میں پاکستان بھر کے ساتھ گجرات ڈویژن میں گجراتیوں نے گجرات کے موروثی سیاسی خاندانوں کی سیاست کا جنازہ نکال دیا ، ضلع گجرات کی چار قومی اور آٹھ صوبائی نشستوں پر تحر یک ِ انصاف کے حمایت یافتہ آزادامیدوار پولنگ سٹیشنوں میں بھاری اکثریت سے جیت گئے لیکن دوسرے دن 9,فروری2024 کوآر اوز کے دفاتر میں بلٹ نے بیلٹ کو اغوا کرکے جمہوریت کو بے آبرو کر دیا ، پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ ن ، اور تحریکِ انصاف کے آزاد امیدواروں کے مقابلے میں تیسری او چوتھی پوزیشن پر آنے وا لی ق لیگ کے تما م امیدوار وں کو جتوا دیا گیا اور پولنگ سٹیشن میں ہزاروں ووٹوں سے جیتنے وا لوں کو ہروا دیا گیا! بلٹ کے غلام آر اوز نے بند کمروں میں بیٹھ کر 25 کروڑ عوام کی قسمت کا فیصلہ تبدیل کر دیا ، جن میں مسلم لیگ ن گجرانوانوالہ ڈویژن کے صدر چوہدری عابد رضا کوٹلہ کو بھی شامل ہیں آج 9 ، فروری2024 کوآر اوز کے دفاتر میں دھاندلے کی گونج سپریم کورٹ میں بھی سنائی د ے رہی ہے غلام سپریم کورٹ سے انصاف کی امید تو نہیں لیکن بیلٹ کے اغوا کاروں اور جمہوریت کے قاتلوں کو بے نقاب تو کرنا ہے ۔

رجیم چینج سے 8,فروری ،تک کے درمیانی عرصے میں پاکستان اور پاکستانیوں کے ساتھ ظلم اور بربریت کی جو تاریخ رقم ہوئی اس کا دیباچہ سامراجی آقاﺅں کی خواہشات پرپہلے ہی لکھا گیا تھا ۔ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کا دعویٰ ہے کہ 26، مارچ 2022ءکو سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ سے ہونے والی ملاقات میں شہباز شریف،آ صف علی زرداری، بلاول بھٹو، مولانا فضل الرحمان، خالد مگسی، شاہ زین بگٹی، اختر مینگل، خالد مقبول، فیصل سبزواری، ملک احمد خان شریک تھے جب قمر جاوید باجوہ نے اپوزیشن کے رہنماؤں ں سے کہا کہ اگر وہ عدم اعتماد کی تحریک واپس لیں تو بدلے میں عمران خان مڈٹرم الیکشن کرائیں گے، جواب میں مولانا کے ساتھ بلاول بھٹونے اس خیال کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے آ رمی چیف سے کہا تھا کہ عمران خان کی حکومت کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنا اپوزیشن والوں کا جمہوری حق ہے اور وزیراعظم کو ہٹانے کیلئے یہ آ ئینی طریقہ ہے۔ بلاول بھٹو نے باجوہ کو واضح الفاظ میں کہا کہ اگر فوجی اسٹیبلشمنٹ نے اپوزیشن پر تحریک واپس لینے کیلئے دباؤ  ڈالا تو وہ اس بارے میں عوام کو بتا دیں گے۔

جب کہ مولانا فضل الرحمان نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان کی حکومت کے خلاف جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید کے کہنے پر تحریک عدم اعتماد لائی گئی تھی۔ ’اس وقت اگر میں انکار کرتا تو کہا جاتا، فضل الرحمان نے عمران خان کو بچا لیا تحریک عدم اعتماد کے دوران آرمی چیف جنرل باجوہ اور آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل فیض ’ کی موجودگی میں سب کو بلایا گیا اور سب کے سامنے کہا گیا کہ آپ نے اس طرح کرنا ہے ‘مولانا نے کہا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے اس منصوبے پر ’مہر لگا دی ،فوجی اسٹیبلشمنٹ اور پی ڈی ایم کے تما م تر حربوں کے باوجود جنرل الیکشن میں طاقت کے سر چشمہ عوام نے نورا کشتی کے جن کھلاڑیوں کو مسترد کر دیا تھا انہیں فوجی اسٹیبلشمنٹ نے تخت اسلام آباد پر بٹھا دیا ہے ،، آج نظام عدل بھی گونگا ، بہرا ، اور اندھا ہے لیکن کھبی کھبی کوئی آواز زندہ ضمیروں کی زبان پر آجاتی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے جبری طور پر لاپتہ ہونے والے بلوچ طلبہ سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ ’ہم چوروں ڈاکووؤں سے لوگوں کو کیا بچائیں گے، ہم تو ابھی اپنے لوگوں کو ان اداروں سے بچانے کی کوشش کر رہے ہیں جن کی ذمہ داری لوگوں کا تحفظ کرنا ہے۔‘ ’اگر یونیفارم والے اپنے آپ کو ٹھیک نہیں کریں گے تو انھیں اس کا جواب بھی دینا ہوگا۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply