انعام رانا ،اور مکالمہ کو خراج تحسین۔۔عبدالرؤف خٹک

آج کے اس دور جدید میں اور اس تیز رفتار دنیا میں جہاں کسی کو اپنا ہوش نہیں ،وہ کسی اور کے لیے کیا وقت نکال پائے گا اور کیا کسی کی خدمت کرپائےگا ،جیسے جیسے وقت گزرتا گیا دنیا کی آبادی بڑھتی گئی اس کے ساتھ ساتھ دنیا ترقی بھی کرتی چلی گئی ہر چیز وقت کے ساتھ تبدیل ہوتی چلی گئی وہ جس ہئیت اور شکل میں موجود تھی اسے نیا رنگ نئی شکل دے دی گئی حتیٰ کہ انسان بھی ،جیسے جیسے ترقی کی  منازل طے ہوتی  گئیں  ویسے ہی انسانوں کی زندگی بھی آسان ہوتی چلی گئیں اور انسان   سہل پسند ہوتا چلا گیا ، لیکن روبروز ہوتی تری کے ساتھ نقسان یہ ہوا کہ انسان انسانیت سے ہی محروم ہو کر رہ گیا۔

ہمیں اپنے آس پاس ایسے لوگ کم ہی نظرآتے ہیں جو دوسروں کی جان بچانے کے لیے،انہیں مشکلات سے نکالنے کے لیے اپنی زندگی داؤ پر لگا دیں یا خود کو کسی مشکل میں پھنسا لیں ،بہت سے معاملات میں کسی کی رہنمائی کے لیے گفتگو ،مکالمے کا سہارا لیا جاتا ہے۔اور اچھے ،سلجھے ہوئے لوگ اس کوشش میں اکثر کامیاب دیکھے گئےہیں ۔

ایسے ہی ایک شخص کا تذکرہ میں آج کرنا چاہ رہا ہوں ،ہمارے بہت پیارے دوست انعام رانا۔۔مکالمہ ویب سائٹ کے چیف ایڈیٹر!جنہوں نے لوگوں کو مکالمہ کے ذریعے مسائل کا حل نکالنے کا خواب دیکھا ہے۔۔اور دن رات اس خواب کی تکمیل میں  مصروف ہیں ۔جو نوجوانوں میں ایک نئی روح پھونکنا چاہتے ہیں ، اور  جنہوں نے مکالمہ کے نام پر  نوجوانوں کو  اک ایسا آشیانہ فراہم کیا ،جہاں وہ  اپنی علمی ادبی  پیاس بجھاتے  ہیں،مکالمہ’جہاں یہ پیغام دیا جاتا ہے کہ ہم  پاکستانی بحیثیت قوم  دہشتگرد ہیں نا شدت پسند،ہم ظلم کے خلاف  بغاوت کرتے ہیں ۔۔لیکن مکالمے کے ذریعے۔

انعام رانا کو اکثر تنقید کا نشان بنایا جاتا ہے،لیکن امید ہے کہ بہت جلد ان پر تنقید کرنے والے خود شرمندہ ہوں گے،ایسے لوگ مکالمہ کی کامیابی سے خائف ہیں ۔

میں یہاں اپنی مثال ضرور دینا چاہوں گا کہ مجھ جیسے  انسان کو بھی انعام رانا نے کاغذ قلم سے جوڑ دیا ہے،مجھے یاد ہے کہ شروعات میں میری تحریر بالکل بے جان ہوتی تھی لیکن اس کے باوجود وہ مکالمہ ویب کی زینت بنتی،یہ مکالمہ ٹیم کی اعلیٰ ظرفی ہے ۔

Advertisements
julia rana solicitors

میری انعام رانا سے کبھی بالمشافہ ملاقات نہیں ہوئی،لیکن اس کے باوجود میں ان کے اخلاق کا گرویدہ ہوں ۔
آخر میں دعاگو ہوں کہ اللہ تعالیٰ مکالمہ اور مکالمہ سے جڑے لوگوں کو جزائے خیر دیں  اور   مکالمہ کو دن دوگنی رات چو گنی ترقی دیں ۔

Facebook Comments

Khatak
مجھے لوگوں کو اپنی تعلیم سے متاثر نہیں کرنا بلکہ اپنے اخلاق اور اپنے روشن افکار سے لوگوں کے دل میں گھر کرنا ہے ۔یہ ہے سب سے بڑی خدمت۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply