سولفظی کہانی

میں ایک محفل میں آدھے گھنٹے تک خودکش حملوں کے خلاف بات کرتا رہا، ۔۔۔۔
سب میری باتوں کو غور سے سنتے رہے اور میری تائید میں سرہلاکر اپنی توجہ کی اطلاع دیتے رہے۔
میں حوصلہ افزائی کے رواں دریا میں بہتا گیا اور اپنی بات کو ثابت کرنے کے لیے قرآن وحدیث کے حوالے دیتا گیا۔
محفل ختم ہوتے ہی ایک بزرگ قریب آیا اور مخاطب کرکے کہا
بیٹا جس کے نظریات خودکش حملے کی نذر ہوچکے ہوں وہ انسانی جان کی قیمت نہیں جانتا۔
میں سوچ میں پڑگیا کہ نظریہ قرآنی ،انسانی جان کی بقا ہے نہ کہ تباہی۔

Facebook Comments

بشیرعبدالغفار
ایک طالب علم سے زیادہ کچھ نہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply