کُتا/سلمیٰ کشم

باورچی خانے میں برتن مانجھنے کے شور میں دروازہ کھٹکھٹانے کی ہلکی سی آواز کانوں میں پڑی ۔
پانی کا نل بند کیا تو پتا چلا میرا وہم نہیں بلکہ گیٹ پہ کوئی ہے شاید کوئی چھوٹا بچہ جو دھیمے سے گیٹ پہ ہاتھ مارہا ہے ۔

میں اس خیال سے دروازے کی طرف بڑھی کہ وہی چھوٹی یتیم بچی ہوگی جواکثر آجاتی ہے اور اپنی قسمت کا کچھ نہ کچھ لے کر چلی جاتی ہے۔
سوچا آج بھی وہ کسی آس پہ آئی ہوگی۔

لیکن گیٹ کھولا تو سامنے ایک سانولی سلونی بیس بائیس سال کی پُرکشش سی لڑکی کھڑی تھی۔جس کے چہرے کی اڑی ہوائیاں اور آنکھوں میں خوف واضح تھا ۔

اس کے لب خشک اور آواز بہت دھیمی لگی، وضع قطع سے ایک بھیک مانگنے والی تھی ،اس کی ظاہری حالت دیکھ کر ایک دھچکا سا لگا ۔اسے دیکھ کر لگا کہ وہ بہت روئی ہے یا پھر کسی وجہ سے رو نہیں سکی،
جیسے انسان بڑے صدمے پہ گنگ ہوجاتا ہے الفاظ اور آواز کہیں ڈوب جاتے ہیں ۔

میری اپنی طبیعت کچھ اچھی نہیں تھی مشکل سے اٹھ کر دروازے تک آئی تھی اس لیے کچھ پوچھنے کی ہمت نہ ہوئی گریز برت گئی۔

میں اندر گئی پرس سے چند روپے نکال کر واپس آئی اس کے ہاتھ پہ رکھ دیے ۔

“باجی”
ایک عرضی بھرا لفظ

اس کے منہ سے نکلا اس سے پہلے کہ  میں گیٹ بند کرتی۔میں نے اس کی طرف دیکھا اس نے دوپٹہ ہٹایا تو اس کی قمیض گریبان سے لیکر چھاتی تک پھٹی تھی ،ایک حصہ برہنہ ہورہا تھا۔

“یہ ،کیا ؟ ”
میرے منہ سے اتنا ہی نکل سکا ۔

“باجی تواڈے محلے دا کتا ( لڑکا)
میرے بکھی پے گیا تے لتے پھاڑ سٹے میرے جسم نوں جھنجھوڑ سٹیا ،باجی اک جوڑا دے چا ۔۔ ”

Advertisements
julia rana solicitors london

اس نے ایک ہی سانس میں اپنی مادری زبان میں بات کی اور کپڑے مانگے۔میں اندر گئی جہاں سیکنڈ ہینڈ کپڑے رکھے تھے ایک جوڑا نکال کر اسے لا کر دیا۔وہ کپڑے بدل کر، اپنی عزت کے چیتھڑے کچرے میں ڈال کر چلی گئی ۔جبکہ معاشرے کی اخلاقی پستی اور ہوس کا بھونچال میری سوچ کی دھرتی کو تہس  نس کرنے لگا،کہ ہر گلی ،محلے ،شہر اورگاوں میں آوارہ کتے بہت بڑھ چکے ہیں ان کا بھونکنا اور کاٹنا عام بات بن چکی ہے ۔بعض اتنا زہریلا کاٹتے ہیں کہ متاثرہ شخص عمر بھر علاج کرواتا پھرتا ہے۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply