خوبصورت ضلع لیہ اور اس کے ڈھیروں مسائل/سیّد عمران علی شاہ

جنوبی پنجاب کی پسماندگی داستان کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے، یہاں کے مسائل ہیں کہ، بجائے کم ہونے کے بڑھتے ہی چلے جا رہے ہیں، پینے کے صاف پانی کی عدم فراہمی،ناقص روڈ نیٹ ورک، صفائی ستھرائی اور سیوریج کی بد ترین صورتحال، صحت و تعلیم جیسے اہم ترین شعبے ابھی تک وسائل کی عدم دستیابی کا شکار ہیں، رہی سہی پچھلے کئی سالوں سے مقامی و بلدیاتی حکومتوں کی عدم موجودگی نے پوری کر دی ہے، جنوبی پنجاب کے اکثر شہروں کا انفراسٹرکچر مکمل طور پر تباہی کے دہانے پر آن پہنچا ہے، جنوبی پنجاب میں سوائے ملتان اور بہاولپور کے کوئی تیسرا ایسا قابلِ ذکر شہر نہیں ہے کہ جس میں کوئی خاطر خواہ سہولیات ہوں،

Advertisements
julia rana solicitors

ضلع لیہ جنوبی پنجاب کے علاقے میں موجود ایک ایسا ہی ضلع ہے جو روز اول سے ہی ارباب اختیار کی جانب سے نظر انداز ہی رہا ہے، دور حکومت جس بھی سیاسی جماعت کا رہا ہو، سوائے چند ایک پراجیکٹس کے لیہ کے حصے میں شاید ہی کچھ اور آیا ہو، ضلع لیہ کی دھرتی سے بڑے بڑے عظیم شعراء کرام، مصنفین، اعلی سول و ملٹری افسران نے جنم لیا، لیہ کے تعلیمی اداروں سے فارغ التحصیل طلباء و طالبات نے ملک بھر میڈیکل کالجز، انجینئرنگ اور دیگر اہم شعبہ ہائے زندگی میں اپنی ذہانت کا لوہا منوایا، یہی نہیں لیہ سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں کی تعداد میں طلباء و طالبات بین الاقوامی سطح پر اعلیٰ ترین تعلیم کے حصول کے دنیا بھر کی جامعات مصروف عمل ہے جو کہ کسی اعزاز سے کم نہیں ہے، لیہ کے باسیوں نے اپنی محرومیوں کا ازالہ کرنے کے لیے، حصولِ علم کو اپنایا،ضلع لیہ ایک عظیم تاریخی تشخص کا حامل ہے، ماضی میں اسے ایک ڈویژن اور چھوٹے صوبے کی حیثیت بھی حاصل رہی، مگر اقتدار پر براجمان مفاد پرست افراد کی نااہلی نے اس علاقے کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا، آج بھی ضلع لیہ کی صورتحال ماضی سے کچھ خاص مختلف نہیں ہے،آج بھی بنیادی مسائل کے ساتھ دیگر کئی حل طلب مسائل نے سر اٹھایا ہوا ہے،
اس وقت ضلع لیہ میں امن و امان کی صورتحال بھی کچھ بہتر نہیں ہے، آئے روز چوریوں کی وارداتوں میں اضافہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے، اب تو نوبت دن دہاڑے ڈکیتیوں تک آن پنہچی ہے، سیکیورٹی کے معاملات اور انتظامات کو بہتر بنانے کے لیے بہت سارے امور بجا لائے جا سکتے ہیں، جن میں سب سے اہم رہائشی علاقوں میں موجود پرائیویٹ اور غیر رجسٹرڈ ہاسٹلز کی مؤثر نگرانی ہے، جس کا فقدان نظر آتا ہے، محلہ منظور آباد، قادر آباد، لب نیلم پل، ہاؤسنگ کالونی 1،2، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد لیہ کیمپس کے ارد گرد کے علاقوں میں ایسے بہت سے گمنام ہاسٹلز موجود ہیں کہ جو مقامی لوگوں نے اپنے گھروں میں بنائے ہوئے ہیں اور کچھ کا تو اندراج بھی نہیں کروایا گیا جو کہ بذات خود ایک جرم ہے،
بلا نمبری موٹر-سائیکلز کے خلاف فوری طور پر کارروائی کی جانی چاہیے تاکہ کوئی بھی شخص اس موٹر-سائیکل کو کسی غیر قانونی فعل کی انجام دہی میں استعمال نہ کر پائے، پولیس کے گشت کو باقاعدہ ہونے کے ساتھ ساتھ ضلع کے انٹری پوائنٹس پر ناقہ بندی ہونی چاہیے،
پورے ضلع لیہ شاید ہی کوئی ایسا اہم شہر ہوگا جہاں ناجائز تجاوزات کا مسئلہ نہ ہو، ضلعی انتظامیہ نے کئی بار تجاوزات کے خلاف آپریشن کیا مگر وہ کارگر ثابت نہ ہو سکا، لیہ شہر میں تو تجاوزات کی ہولناک صورتحال ہے، کوئی اہم شاہراہ، چوک یا چوراہا ایسا نہیں ہے کہ جہاں تجاوزات نہ ہوں،
ان دنوں تو یہ مسئلہ مزید شدت اختیار کر چکا ہے، سیب فروشوں کے ڈالے ختم نبوت چوک سے لے کر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال تک جگہ جگہ نظر آئیں گے، ہسپتال روڈ پر بہت سارے غیر قانونی رکشہ اور ایمبولینس کے سٹینڈ بنے ہوئے ہیں، جو کہ ٹریفک کی روانی کو زبردست متاثر کرتے ہیں،
اسی طرح سے صدر بازار لیہ کی مرکزی گزر گاہ بھی مکمل طور پر تجاوزات کے ہاتھوں یرغمال ہے، صبح سکول جانے کے وقت اور دوپہر کو چھٹی کے وقت صدر بازار کی مرکزی شاہراہ سے گزرنا امر محال ہے خاص طور پر اگر اس دوران ایمرجنسی کی صورت میں کسی ایمبولینس کو گزرنا ہو تو وہ بھی ناممکن ہو جاتا ہے، جس سے قیمتی جانوں کے ضیاع کا خدشہ رہتا ہے،
ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال لیہ بھی ڈھیروں مسائل کا شکار ہے آئے روز کوئی نہ کوئی مسئلہ سر اٹھا لیتا ہے، انتظامی امور بھی بے حد ناقص ہیں، ہسپتال کے عملے کے لوگوں کا دوران ڈیوٹی موبائل-فون کا بے استعمال مریضوں اور ان کے لواحقین کے لیے درد سر بن گیا ہے، ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں روایتی پیشہ ورانہ سیاست اپنے عروج پر ہے، جس کی وجہ سے ہسپتال انتظامیہ کے لیے اپنے فرائض کی انجام دہی ایک چیلنج بن چکی ہے، ضلع لیہ کی سول سوسائٹی، صحافی برادری، وکلاء برادری، تاجر تنظیمات، ایپکا اور تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے گزشتہ کئی برس سے لیہ ڈویژن بناؤ تحریک کا آغاز کیا ہوا ہے، اور یہ ضلع لیہ کا تاریخی حق بھی ہے، اب جبکہ کوٹ ادو اور تونسہ کو ضلع بنا دیا گیا ہے تو، لیہ کو فوری طور پر ڈویژن بنا دیا جانا چاہیے اس معاملے کو سنجیدگی حل کیا جانا چاہیے ، تاکہ یہاں کے باسیوں کا دیرینہ مطالبہ پورا کیا جائے اور ساتھ ہی ترقی کے نئے دور کا آغاز ہو سکے، لیہ ڈویژن بننے سے لیہ کے ساتھ ساتھ ارد گرد کے اضلاع کی معاشی حالت میں بھی سدھار آئے گا. ضلع لیہ نہایت خوبصورت ہے، یہ کے رہنے والے پر امن اور نہایت باشعور ہیں، مگر یہ تمام مسائل بہت تکلیف دہ ہیں،
اگر یہ تمام مسائل پائیدار بنیادوں پر حل کر لیے جائیں، ضلعی انتظامیہ کو چاہیے کہ، ان تمام مسائل کو حل کرنے کی خاطر نہایت سنجیدگی سے جامع حکمت عملی اپنائی جائے تاکہ ان مسائل کو مستقل بنیادوں پر حل کیا جائے

Facebook Comments

سید عمران علی شاہ
سید عمران علی شاہ نام - سید عمران علی شاہ سکونت- لیہ, پاکستان تعلیم: MBA, MA International Relations, B.Ed, M.A Special Education شعبہ-ڈویلپمنٹ سیکٹر, NGOs شاعری ,کالم نگاری، مضمون نگاری، موسیقی سے گہرا لگاؤ ہے، گذشتہ 8 سال سے، مختلف قومی و علاقائی اخبارات روزنامہ نظام اسلام آباد، روزنامہ خبریں ملتان، روزنامہ صحافت کوئٹہ،روزنامہ نوائے تھل، روزنامہ شناور ،روزنامہ لیہ ٹو ڈے اور روزنامہ معرکہ میں کالمز اور آرٹیکلز باقاعدگی سے شائع ہو رہے ہیں، اسی طرح سے عالمی شہرت یافتہ ویبسائٹ مکالمہ ڈاٹ کام، ڈیلی اردو کالمز اور ہم سب میں بھی پچھلے کئی سالوں سے ان کے کالمز باقاعدگی سے شائع ہو رہے، بذات خود بھی شعبہ صحافت سے وابستگی ہے، 10 سال ہفت روزہ میری آواز (مظفر گڑھ، ملتان) سے بطور ایڈیٹر وابستہ رہے، اس وقت روزنامہ شناور لیہ کے ایگزیکٹو ایڈیٹر ہیں اور ہفت روزہ اعجازِ قلم لیہ کے چیف ایڈیٹر ہیں، مختلف اداروں میں بطور وزیٹنگ فیکلٹی ممبر ماسٹرز کی سطح کے طلباء و طالبات کو تعلیم بھی دیتے ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply