مسٹری لیڈی /محمود اصغر چوہدری

اطالوی میڈیا آجکل ایک ایسی خاتون کے پیچھے پڑا ہوا ہے جوپاکستان اور دیگر ایشیائی ممالک میں ایمبیسیوں میں سروس کے دوران کرپشن اور جعلی ویزوں کی مد میں پچاس لاکھ یورو بنا چکی ہے ۔ اس خاتون کو ”خاتون اسرار” یعنی مسٹری لیڈی کا خطاب دیا گیا ہے ۔ متعلقہ مسٹری لیڈی مختلف ایشیائی سفارت کاروں میں ہی جاب کرتی رہی ہے اور اس وقت بھی اس نے ایسا اسٹیشن منتخب کیا ہے جہاں وہ پہلے سے زیادہ رقم بنا سکے ۔ لیکن وہ اتنی چالاک ہے کہ کسی بھی میڈیا رپورٹر کا نہ تو فون اٹینڈ کر رہی ہے اور نہ  اسے انٹرویو دے رہی ہے ۔

اس رپورٹ کے تحت رپورٹر نے کچھ سفارتی عملے کے اہلکاروں کا انٹرویو کیا ہے جو اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ وہ خاتون ایک پوری فلم ہے اور اس نے لاکھوں یوروبنالئے ہیں لیکن ان کی اتنی ہمت نہیں کہ اس کی کرپشن  کو سامنے  لا سکیں ،اس رپورٹ میں ایک اطالوی پارلیمنٹیرین کا انٹرویو بھی شامل کیا گیا ہے جو رشوت ستانی اور جعلی ویزوں کے خلاف سیاسی جدوجہد کر رہا ہے لیکن اس عورت کا نام نہیں بتایا گیا ،کیا کریں یورپی میڈیا کی مجبوری ہے کہ وہ بغیر ثبوت کے کسی پر رپورٹ بھی نہیں تیار کر سکتا ۔ کہاں پاکستان ہوتا تو پارکوں میں دوڑ دوڑ کر اس کے انٹرویو کر رہے ہوتے ۔

لیکن جتنی تیزی سے یہ رپورٹس آرہی ہیں امید ہے بہت جلد اس کے خلاف بھی گھیرا تنگ ہوجائے گا ۔ مجھے اس خاتون سے کوئی ہمدردی نہیں لیکن اس رپورٹ میں ایک تاریک پہلو یہ ہے کہ اس میں ایک پاکستانی وی لاگر پر بھی ایسے مبینہ الزامات عائد کئے گئے ہیں کہ وہ بھی پچاس کے قریب اپنے ہم وطنوں سے بھاری رقم لیکر انہیں اٹلی لا یا ہے ۔امید ہی کی جا سکتی ہے کہ یہ الزام بے بنیاد ثابت ہوں، ورنہ تو اٹلی پر وی لاگ کرنے والے سارے ہی پاکستانی اس شک کی لپیٹ میں آجائیں گے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

کرپشن اور رشوت کے حوالے سے ایک عمومی تصور یہ پایا جاتا ہے کہ مختلف سرکاری اداروں میں خواتین آفیسر کا تناسب مردوں کے مقابلے میں کم ہے ۔ یہ تصور بالکل ایسا ہی ہے جیسا کہ یہ تصور  ہے کہ ایپل کے کمپیوٹر میں وائرس کم آتا ہے ظاہری بات ہے جو چیز تعداد میں کم ہوگی اس میں وائرس بھی کم ہوگا جب ایپل اور ونڈوز کی تعداد برابر ہوجائے گی تب ہی صحیح اعدادوشمار بتائے جا سکتے ہیں ۔اگر یہ رپورٹ سچ ثابت ہوگئی تو دو تصور سامنے آئیں گے ایک یہ کہ پچاس لاکھ یورو بنانے والی اس سرکاری اہل کار نے ثابت کیا ہے کہ خواتین بھی کرپشن کے معاملے میں مردوں سے پیچھے نہیں ، بس ان بے چاریوں کو اتنا موقع نہیں ملتا ۔دوسرا یہ تصور کہ یورپی آفیسر سارے دودھ کے دھلے ہوئے ہیں غلط ثابت ہوا ۔

Facebook Comments

محمود چوہدری
فری لانس صحافی ، کالم نگار ، ایک کتاب فوارہ کےنام سے مارکیٹ میں آچکی ہے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply